ماموں بناؤ پالیسی!


پنجاب میں ایک جملہ نہایت مشہور ہے کہ کوئی کسی کے ساتھ ہاتھ کر جائے تو لوگ اسے سہارا دینے کی بجائے مذاق اڑاتے ہیں کہ تمھیں تو ماموں بنا گیا ہے۔ اسی طرح عام تعارف میں کسی کو کوئی رشتہ سمجھ نہ آئے تو ہر دوسرے چلتے پھرتے کو ماموں بنا لیا جاتا ہے۔ ماموں بنانا جہاں پنجاب میں سب سے عام محاورہ اور عمل ہے وہیں پنجاب میں مزاحمت نہ ہونے کے برابر ہے۔

پنجابیوں کے بارے میں مشہور ہے کہ ان کے گھر اور دل بہت کھلے ہوتے ہیں لہذا یہ مزاحمت کی بجائے آنے والے قبضہ گروپوں کو ہار پہناتے ہیں اور مٹھائی کھاتے ہیں۔ پنجاب کی اسی خامی و خوبی چہرہ خصوصیت کی وجہ سے ہر کوئی پنجابیوں کو ماموں بناتا رہا اور ان کے سروں پہ بیٹھ کر موتا جاتا رہا۔ دوسرے صوبوں کی پنجاب سے نفرت دشمنی میں تبدیل ہو گئی اور پنجاب کے علاوہ اس شناخت کے ساتھ پاکستان میں کہیں سفر کرنا اور رہائش کرنا ناممکن ہو گیا۔

آج بھی پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں چلے جائیں آپ کو ہر صنف اور نسل کا بندہ کاروبار کرتا دکھائی دے گا لیکن ایک عام پنجابی کسی دوسرے صوبے میں کاروبار کر سکتا ہے نہ رہائش۔ پنجابیوں کے ساتھ ماموں بناؤ پالیسی کا سب سے زیادہ استعمال خود پنجابیوں نے کیا ہے۔ پہلے آزادی کے نام پر پنجاب کو دو لخت کر دیا گیا اور پورے پنجاب کو ماموں بنا دیا گیا۔ پھر ان دونوں سرحدوں کے اطراف پنجاب کے وسائل پہ ضرب لگائی گئی مگر ماموں بن چکے پنجابی مٹھائیاں تقسیم کرتے رہے۔

وقت گزرتا گیا اور پنجاب کو احساس ہونے لگا کہ بھئی یہ تو ہمارے ساتھ بہت بڑا ہاتھ ہو گیا ہے کہ ہمارے وسائل پہ مختلف طریقوں سے قابض ہو کر ہمیں کو کاٹا جا رہا ہے اور ماموں بنایا جا رہا ہے۔ انڈین پنجاب نے اس ماموں بناؤ پالیسی کا بائیکاٹ کیا اور اپنے وسائل کو اپنے استعمال میں لا کر سارے انڈیا کو ماموں بنایا۔ مودی حکومت نے واپس ان وسائل کو ہتھیانے کی کوشش کی تو پنجابیوں نے تخت دہلی کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔

دوسری طرف چڑھتے پنجاب یعنی پاکستانی پنجاب میں سارے صوبوں کے لوگ آ کر وسائل استعمال کرتے رہے، پنجابی خود خوار ہوتے رہے اور خود پنجاب کے لوگ پنجابیوں کو ماموں بنا بنا کر اپنا الو سدھارتے رہے۔ اس ماموں بناؤ پالیسی کی وجہ سے باقی صوبوں نے پنجاب کے خلاف بغاوت کر دی اور پنجابیوں کو لوٹا بھی خوب اور گھسیٹا بھی خوب۔

باؤ جی جیسے کئی پنجابی ”جاگ پنجابی جاگ تیری پگ نو لگ گیا داغ“ جیسے کئی نعروں کے ساتھ پنجابیوں کو چھانگا مانگا اور لندن سیاست سے سالوں تک ماموں بناتے رہے اور اپنے تسلط کو پروان چڑھاتے رہے۔ پنجابی سمجھتے رہے کہ شاید کسی ادارے کا سربراہ پنجابی ہونے سے پنجاب حکومت میں رہے گا یا ترقی کرے گا لیکن درحقیقت وہ ماموں بناؤ پالیسی سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔ شریفوں نے اس پالیسی کے استعمال سے پنجاب میں رنجیت سنگھ کے بعد سب سے طویل حکومت کی اور پنجابی ووٹ سے بوٹ کو تقویت دیتے رہے۔

بوٹ اور ووٹ کے چکر میں پنجابی ماموں بنتے رہے اور پنجاب کا استحصال چلتا رہا۔ پھر یوں ہوا کہ باجوہ صاحب نمودار ہوا جنھیں صرف ان کے پنجابی ہونے کی قابلیت پہ میاں ماموں نے پاکستان پہ مسلط کیا اور پھر باجوہ صاحب نے ماموں کو ماموں بنا کر چلتا کیا۔ کسی نے کہا کہ باجوہ دنیا کا بہترین جرنیل ہے اور اس نے امریکہ جیسی طاقت کو افغانستان میں شکست دے دی ہے کسی نے کہا کہ باجوہ ایل او سی کے معاملات کو بخوبی سمجھتا ہے اور کشمیر آزاد کروا کر دم لے گا، کسی نے تجزیہ پیش کیا کہ باجوہ جمہور کا رکھوالا ہے اور پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے آیا ہے، کسی نے کہا کہ زرداری کا بندہ ہے تو کسی نے کہا کہ عمران خان کا سرپرست ہے، وقت کے ساتھ ساتھ بہت سے راز فاش ہوتے رہے اور پھر باجوہ ریٹائر ہوا تو باجوہ ڈاکٹرائن ٹرم کا مکمل خلاصہ کرنے والے اس نتیجے پہ پہنچے کہ امریکہ، چائنہ، زرداری و نواز شریف، عمران خان اور مونس الٰہی سمیت تمام پاکستانیوں کو باجوہ صاحب ماموں بنا کر بیلجیئم ہو لیے ہیں۔

ماموں یوں بنایا کہ پی ڈی ایم کو باجوہ صاحب عمران خان سے ڈراتے رہے اور اس کام کے لیے فیض حمید اور دیگر ان کو اگلا چیف بنانے کا چورن دے کر ماموں بنایا۔ عمران خان کو ان کی لنگڑی لولی حکومت سے مختلف مواقع پہ اتحادیوں کے تعاون سے ماموں بناتے رہے۔ ساتھ ساتھ پورے پاکستان کو سالمیت کے نام پر پے درپے ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں سے ماموں بنواتے رہے، امریکیوں کو کہتے رہے کہ تمھیں اڈے دیے تو چائنہ ناراض ہو جائے گا اور پھر ان سے ڈالر لے کر عمران خان سے ایبسولوٹلی ناٹ کہلوا کر چائنہ کو ماموں بنایا۔

اسی طرح عمران خان کو ماموں بنا کر تحریک عدم اعتماد کامیاب بنائی اور پنجاب کو واپس تحریک انصاف کی جھولی میں ڈال کر پی ڈی ایم کو ماموں بنا دیا۔ اسحاق ڈار سے ڈیل کر کے عدالتوں کو ماموں بنایا اور عدالتوں سے ڈیل کر کے سیاست دانوں کو ماموں بناتا رہا۔ پھر آخر میں پتہ چلا کہ وہ پورے پاکستان کو بارہ ارب کا ماموں بنا کر بیلجیئم جا رہا ہے۔

میرے ہم وطنو پنجاب کا باجوہ عمران خان کا تھا نہ پاکستان کا، وہ ایک مفاد پرست ماموں تھا جو سب کو چھ سال تک ماموں بناتا رہا اور اب بیلجیم جا کر سکھ کا سانس لے گا۔ باقی عزیز ہم وطنو ماموں بنتے رہیے اور مسکراتے رہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments