’بےشرم رنگ‘: بالی ووڈ میں بائیکاٹ اور دھمکیوں کے دور میں ’اتنا سناٹا کیوں‘


بالی ووڈ سٹار شاہ رخ خان پورے پانچ سال بعد بڑے پردے پر واپسی کر رہے ہیں اور شنید تھی اُن کی یہ واپسی زبردست ہو گی مگر یہ اتنی دھماکہ دار ہو گی اس کا اندازہ شاید کم ہی لوگوں کو تھا۔

آج کل ہر بڑی فلم کی ریلیز سے پہلے ایک بڑا تنازع پیدا ہونا معمول بن چکا ہے، اب چاہے وہ عامر خان کی ’لال سنگھ چڈھا‘ ہو یا دپیکا کی ’پدماوت‘ یا پھر رنبیر کپور کی ’برہماسترہ‘ اور عامر کی فلم ’پی کے‘ اِن سب سے متعلق کوئی نا کوئی تنازع ضرور پیدا ہوا۔

مگر اب تو ایسا لگنے لگا ہے کہ جیسے یہ بالی ووڈ میں بائیکاٹ اور دھمکیوں کا سیزن ہے۔

اگر فلموں پر تنازع یا بائیکاٹ کی دھمکیوں کو دیکھا جائے تو اس میں ہمیشہ ہی بھکتوں کی فوج کی خدمات کو نظر انداز کرنا نا انصافی ہو گی۔ کہیں ہندو جذبات مجروح ہونے کی بات کہی گئی تو کہیں بھگوا رنگ پر ہنگامہ ہوا۔

اور اس بار بھی ایسا ہی ہوا ہے۔

https://twitter.com/iamsrk/status/1602173942654910464

شاہ رخ خان کی نئی فلم ’پٹھان‘ کے گانے ’بے شرم رنگ‘ کی ریلیز کے بعد سوشل میڈیا پر پٹھانوں، مسلمانوں اور بھگوا رنگ کو لے کر جو طوفانِ بدتمیزی شروع ہوا وہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔ اس ہنگامے سے فلم کی تشہیر تو ہو رہی ہے لیکن جس طرح کی ذہینیت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے وہ قابلِ افسوس ہے۔

اب چونکہ بھگوا رنگ ایک مخصوص سیاسی جماعت کی جاگیر کے طور پر دیکھا جانے لگا تو اس پر سیاست تو بنتی ہے۔

اس مذہبی سیاست میں نہ صرف دائیں بازو کی جماعتیں شامل ہیں بلکہ سادھو اور سنت بھی میدان میں کود پڑے ہیں اور فلم کے بائیکاٹ کے ساتھ ساتھ جھولی پھیلا پھیلا کر بالی ووڈ کو کوس رہے ہیں۔

ایسے میں بالی ووڈ میں ایک بار پھر ’اتنا سناٹا کیوں بھائی‘ جیسا ماحول ہے اور چند گنے چنے لوگ ہمیشہ کی طرح اس بائیکاٹ کے خلاف بولتے نظر آئے جن میں بڑے پردے کے وِلن پرکاش راج اور سوارا بھاسکر جیسے لوگ شامل ہیں۔ باقی نے خاموش رہنے میں ہی عافیت سمجھی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ گانا کمپوز کرنے والے وشال شیکھر ہیں اور اس کے بول کمار نے لکھے ہیں مگر شامت خان صاحب کی آ گئی۔

https://twitter.com/prakashraaj/status/1603266838288564225

ویسے بالی ووڈ کو کوسنے والوں کی کمی پہلے ہی نہیں ہے۔ ان میں سے ایک وویک اوبرائے بھی ہیں جو بالی ووڈ میں اپنی ناکامیابی کا سہرا ہمیشہ کسی اور کے سر منڈھتے نظر آتے ہیں اور اپنی ایک ہی کہانی بار بار میڈیا کو سناتے نہیں تھکتے۔

حال ہی میں ایک ویب سائٹ کو دیے جانے والے انٹرویو میں انھوں نے پھر اپنے اس دور کی بات کی جب بقول ان کے انھیں کوئی بھی کام نہیں دے رہا تھا۔

وویک کا کہنا تھا کہ ’باکس آفس پر ان کی فلمیں اچھا بزنس کر رہی تھیں لیکن وہ گھر پر خالی بیٹھے تھے۔ انھیں کام نہیں مل رہا تھا کہ انڈسٹری کے کچھ طاقتور لوگوں نے ان کے کریئر کو سبوتاز کیا ہے۔ ظاہر ہے وویک بار بار اس جھگڑے کی جانب اشارہ کرتے ہیں جو ان کے اور سلمان خان کے درمیان ایشوریہ رائے کے حوالے سے ہوا تھا۔

وویک اوبرائے

وویک اور سلمان کا جھگڑا بالی ووڈ کا سب سے مشہور تنازع رہا ہے اور وویک اس قصے کو کئی بار دہرا چکے ہیں پہلے سلمان خان پر الزامات لگاتے ہوئے اور پھر بعد میں ان سے معافی مانگتے ہوئے۔

جہاں تک انھیں کام نہ ملنے کا تعلق ہے تو بھائی انھیں تو مودی جی تک کا کام مل چکا ہے لیکن باکس آفس پر اس فلم کا کیا حشر ہوا یہ سبھی جانتے ہیں۔ بھائی ملک کے طاقتور ترین انسان کہے جانے والے وزیر اعظم کا کردار بھی آپ کے کریئر کو آگے نہیں بڑھا پایا تو بالی ووڈ کے طاقتور لوگوں کی کیا حیثیت؟

امیتابھ

بالی ووڈ کے شہنشاہ کہے جانے والے امیتابھ بچن کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ زیادہ تر موضوعات پر خاموشی ہی اختیار کرنے میں عافیت سمجھتے ہیں۔

اب چاہے وہ فلموں کے بائیکاٹ کا معاملہ ہو یا پھر سینسر شپ کا۔ لیکن اس ہفتے کولکتہ میں ہونے والے 28 ویں انٹر نیشنل فلم فیسٹیول میں بطور چیف گیسٹ بولتے ہوئے انھوں نے فلموں میں شہری آزادی اور اظہار آزادی پر اپنی قیمتی رائے پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ شہری آزادیوں اور آزادی اظہار پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

https://twitter.com/htTweets/status/1603394361152385025

نیوز ایجنسی اے این آئی کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو کے مطابق، امیتابھ نے سینما اور سینسر شپ کے بارے میں بات کی۔

انھوں نے کہا کہ 1952 کے سنیماٹوگراف ایکٹ نے سینسرشپ کے ڈھانچے کو متعین کیا جیسا کہ آج اسے فلم سرٹیفیکیشن بورڈ (سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن) نے برقرار رکھا ہے۔ لیکن اب بھی شہری آزادیوں اور آزادی اظہار پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’ابتدائی دور سے ہی سنیما کے مواد میں بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں۔ افسانوی فلموں اور سوشلسٹ سینما سے لے کر ’اینگری ینگ مین‘ کی آمد تک جو کہ افسانوی جنس پرستی میں جکڑے ہوئے ہیں، اخلاقی پولیسنگ کے ساتھ ساتھ اس سینما نے وقت کی سیاست اور سماجی موضوعات پر سامعین کو پکڑ کر رکھا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments