مجھ سے مت کہو – بچھڑ جانے والے بیٹے کے لیے نظم


مجھ سے مت کہو کہ تم میرا دکھ سمجھتے ہو
کیا تم نے بھی اپنا بچہ کھویا ہے؟
(اگر نہیں تو تم میرا دکھ جان ہی نہیں سکتے )

مجھ سے مت کہو کہ میرا ٹوٹا ہوا دل پھر جڑ جائے گا
کیونکہ یہ ممکن ہی نہیں
مجھ سے مت کہو کہ میرا بیٹا ایک بہتر جگہ پر ہے
یہ سچ ہو گا مگر میں اسے یہاں اپنے پاس چاہتی ہوں

مت کہو کہ کسی دن میں دوبارہ
اس کی آواز سن سکوں گی اسے دیکھ سکوں گی
میں آج سے آگے کچھ نہیں دیکھ سکتی
مت کہو کہ اب آگے بڑھ جانے کا وقت ہے
آگے بڑھنا میرے اختیار میں نہیں ہے

مت کہو کہ مجھے یہ حقیقت مان لینی چاہیے کہ وہ اب یہاں نہیں ہے
میں یہ بات ماننا نہیں چاہتی
مت کہو کہ جو وقت اس کے ساتھ ملا اس کے لیے مجھے شکرگزار ہونا چاہیے
یہ وقت بہت کم تھا مجھے مزید کی طلب ہے

مت کہو کہ تمہیں خوشی ہو گی
جب ایک دن میں پھر پہلے جیسی ہو جاؤں گی
تم بھی مان لو کہ میں پہلے جیسی کبھی نہیں ہو سکوں گی

ہاں تم یہ کر سکتے ہو کہ میرا ساتھ دیتے رہو
جب میں اپنے بیٹے کی باتیں کروں تو تم سن لو
میرے ساتھ میری یادوں میں شریک ہو جاؤ
تم میرے ساتھ تھوڑا سا رو بھی سکتے ہو
اس کا نام لیتے ہچکچاؤ نہیں
میں اس کا نام سننے کو ترستی ہوں

دوستو
یہ مان لو کہ میں پہلے جیسی کبھی نہیں ہو سکتی
لیکن اگر میرے ساتھ رہو
تو شاید میری یہ نئی شخصیت تمہیں اچھی لگنے لگے

Inspired by Judi Walker’s poem *Don’t tell me*


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments