کرسمس اور ہم مسلمان


کچھ سال پاکستان سے باہر ایک غیر مسلم ملک میں گزارے جن سے زندگی میں بہت کچھ اچھا سیکھا۔ پہلی کرسمس ہی وائٹ کرسمس دیکھی، چراغاں ایسا زبردست کہ آنکھیں دنگ رہ جاتی ہیں۔

کرسمس سے ڈیڑھ ماہ قبل ہی چیزیں سستی بلکہ بہت سستی ہو جاتیں تاکہ سب خرید سکیں، پہلا خیال دل میں یہ آیا کہ عید جو ہم مسلمانوں کا سب سے بڑا تہوار ہے اس میں عید سے پہلے رمضان میں ہی پانچ وقت کے بڑی بڑی داڑھیوں والے نمازی پھل و دیگر اشیاء اتنی مہنگی کر دیتے ہیں کہ غریب آدمی روزے سادہ کھانے سے ہی افطار کرتا ہے۔ غریب تو چھوڑئیے متوسط طبقہ جو سفید پوش ہے جو نہ راشن کی لائنوں میں کھڑا ہوتا ہے نہ ہی کسی کے آگے ہاتھ پھیلاتا ہے اس کا ہی گزر بسر مشکل ہو جاتا ہے۔ پھر کئی سال سے راشن کی لائنوں میں دم گھٹ کے مرنے جیسے واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ عید پہ والدین اپنے پہ جبر کر کے بچوں کی چیزیں لینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ہم مسلمانوں کو رحم نہیں آتا۔

آخر ہم کیوں مغرب سے ان کی اچھی باتیں نہیں سیکھتے؟ وقت کی پابندی کو ہی لے لیجیے آپ کو وہ لوگ اتوار کو بھی جلدی اٹھتے نظر آئیں گے۔ ہم تو اتوار کو اینٹھ اینٹھ کر اٹھتے ہیں۔ آدھا دن خود ہی ضائع کر دیتے ہیں۔

پھر کرسمس کی طرح اپنے سب سے بڑے تہوار یعنی عید پہ چیزیں سستی کیوں نہیں کرتے۔ یاد رہے کہ سفید پوش گھرانے کسی سے مفت کچھ نہیں لیتے۔ ان کے لئے کیوں ایسے اقدامات نہیں کرتے کہ آرام سے سب لوگ خرید سکیں۔

یہ کام حکومت کا ہے چاہے کسی کی بھی حکومت ہو وہ آسانی سے حکومتی رٹ منوا سکتی ہے، اگر کرنا چاہے تو۔

رمضان پہ جو یوٹیلٹی اسٹورز اور دیگر چیزوں کے حکومتی پیکج نکلتے ہیں وہ اشیاء معیار میں بازار کی اشیاء کے مقابلے میں کم درجہ رکھتی ہیں پھر وہاں بھی عوام کی لائنیں نظر آتی ہیں اکثر عوام کو وہاں سے مایوس لوٹتے دیکھا ہے۔ لہذا جب تک حکومت پورے ملک میں ایسا نظام نہیں لاتی کہ چیزیں مناسب داموں سب کو دستیاب ہوں ایسا ہم صرف خوابوں میں سوچ سکتے ہیں۔

اب پھر کرسمس کی آمد ہے۔ سچ پوچھئے تو کرسمس اور نئے سال کی تقریبات کا جو مزا کسی غیر مسلم ملک میں ہے وہ کہیں اور نہیں۔

یہاں تو کسی کو میری کرسمس کہنے سے ہی دوسرے لوگوں کا ایمان خراب ہو جاتا ہے۔ لوگ لڑنے مرنے پہ اتر آتے ہیں اور پھر یہاں بس نہیں اپنے رمضان کی آمد پہ بھی رمضان اور رمادان پہ بحث کرتے رہتے ہیں۔

کوئی بھی کسی وجہ سے رمضان میں سر عام کچھ نہیں کھا سکتا کیونکہ فوراً ہم مسلمانوں کا روزہ خراب ہو جاتا ہے۔ نہیں سوچتے کہ خواتین کے مخصوص ایام ہوتے ہیں جن میں اللہ نے انھیں روزہ رکھنے سے چھوٹ دی ہے۔ پھر حاملہ خواتین ہیں اور کچھ بیمار حضرات بھی روزہ نہیں رکھ سکتے۔ اور چلیں چھوڑیں کسی بھی وجہ سے روزہ نہ رکھا ہو تو یہ اس کا اور اس کے رب کا معاملہ ہے اگر وہ آپ کے سامنے کچھ کھا لے گا تو آپ کو تو اور صبر کا ثواب ملے گا۔ کیوں آخر ہم میں عدم برداشت اس قدر بڑھ چکی ہے؟ کیوں ہم کسی بھی غیر مسلم کو اس کے تہوار کی مبارکباد نہیں دے سکتے؟

ہم ہی لوگ جب باہر جاتے ہیں تو وہاں یہ سب نہیں کرتے لیکن اپنے ملک پاکستان میں سارے کے سارے خدا بن بیٹھتے ہیں۔ یہ کام اللہ کے ہیں اسی کو کرنے دیں۔ جزا اور سزا اسی کے ہاتھ میں ہے۔ آخر میں تمام مسیحی بھائی بہنوں کو ”میری کرسمس“ 🎄


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments