انتہائی پر اثر سرکاری ملازم کی سات عادات


یہ مضمون سالوں کی عرق ریزی اور کئی ہزار سرکاری ملازمین کی زندگی کا نچوڑ ہے۔ یہ ہر سرکاری ملازم کو ایک نیا انداز نظر عطا کرے گا جس کے تحت وہ اپنی زندگی اور ملازمت کو پر اثر اور کامیاب بنا سکتے ہیں۔ ہمارے پاس سرکاری ملازم کئی قسم کے آتے ہیں۔ اکثر کی مشن سٹیٹمنت واضح نہیں ہوتی۔ زیادہ تر لوگ اس الجھن کا شکار ہوتے ہیں کہ انھوں نے لوگوں سے مٹھائی لینی ہے یا نہیں۔ مضمون کے متن میں جانے سے پہلے اس بات کی وضاحت بہت ضروری ہے کہ جب تک انسان الجھن کا شکار رہتا ہے وہ اپنے فیصلے ٹھیک طریقے سے نہیں کر سکتا اور اس کے عمل میں بودا پن ہوتا ہے۔

سب سے پہلے آپ اپنی الجھن ختم کریں اور صاف صاف فیصلہ کریں کہ آپ نے مٹھائی لینی ہے یا نہیں۔ جب آپ کسی منطقی نتیجے پر پہنچ جائیں گے تو پھر آپ کو ان سات عادات کو اپنانے میں بہت آسانی ہو جائے گی اور آپ آہستہ آہستہ اس میں یکتا و یگانہ ہوتے جائیں گے اور لوگ دور دور سے آپ کی مثالیں دیں گے۔ اس میں پہلی تین عادات ایسی ہیں کہ جن پر آپ نے خود کام کرنا ہے یا یوں کہیں کہ اپنے آپ پر کام کرنا ہے اور باقی تین عادات لوگوں کے متعلق ہیں۔ اس لیے پہلے خود پر کام کریں تاکہ آپ کی مارکیٹ مضبوط ہو جائے۔

1۔ ایک قدم آگے رہیں۔ Be Proactive

یہاں اس سے مراد ہے اپنا کام سیکھیں۔ اکثر سرکاری ملازموں کو کام نہیں آتا، بس وہ ساری عمر آئیں بائیں شائیں کرتے ہوئے گزار دیتے ہیں۔ آپ جس بھی سیٹ پر براجمان ہوں یہ دیکھیں اس کے پاس کیا فیصلہ کرنے کی قوت ہے، کون سے فیصلوں میں اجازت لینا درکار ہے، آپ کی جے ڈی کیا ہے وغیرہ وغیرہ۔ یہاں آپ نے اس بات کو مد نظر رکھنا ہے کہ کام سیکھنے کے دوران آپ نے ان چیزوں کے بارے میں پریشان نہیں ہونا جن کے متعلق آپ کچھ نہیں کر سکتے بلکہ ان چیزوں پر کام کرنا ہے جن پر کام کر کے آپ اپنے آپ کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ سرکاری ملازمین اپنا زیاد تر وقت سسٹم (نظام) کو برا بھلا کہنے میں گزار دیتے ہیں، اس کو سمجھتے نہیں ہیں۔ اس لیے ان کا پسندیدہ کام اپنے دفتر میں مکھیاں مارنا ہوتا ہے۔ لوگ ان کے بارے میں کہتے ہیں ”کام کے نہ کاج کے، دشمن اناج کے“ ۔

2۔ نتائج سوچ کر کام شروع کر دیں

سرکاری ملازمین بعض مرتبہ سیاست دانوں اور اپنے سینئرز کے کہنے پر جلد بازی میں ایسے کام کر جاتے ہیں کہ جن کا بعد میں ان کو بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے۔ کوئی کام کرنے سے پہلے ٹھنڈے مزاج سے بیٹھ کر سوچیں کہ اس کے کیا نتائج نکل سکتے ہیں۔ اس کے لیے اگر ضرورت پڑے تو اپنے سر پر برف کا کٹورا رکھا کریں۔ دماغ ٹھنڈا ہو جائے گا، پھر سوچیں۔ ایک بات یاد رکھیں، دور کے ڈھول سہانے ہوتے ہیں۔ اس لیے جب بھی کوئی اہم فیصلہ کرنے لگیں، چاہے اس میں آپ کو اچھی خاصی ’مٹھائی‘ مل رہی ہو، اس کے بہکاوے میں نہ آئیں اور پوری چھان پھٹک اور نتائج سوچ کر فیصلہ کریں۔ اگر برف زیادہ ضرورت ہو تو زیادہ برف کا استعمال کر لیں۔

3۔ پہلی چیز پہلے کریں

اکثر سرکاری دفاتر میں بہت زیادہ کام ہوتا ہے جس کی وجہ سے کوئی ترتیب نہیں بن پاتی۔ آپ ایک ترتیب بنائیں۔ اپنے کاموں کو چار خانوں میں تقسیم کر لیں اور ان کے نام رکھیں، فوری اور اہم

( 2 ) اہم
لوگوں سے تعلقات بنائیں جو کہ کل کو آپ کے کام آئیں گے ( 1 ) فوری اور اہم
جو کام افسر نے آپ کے ذمہ لگائے ہوں
گورنمنٹ کی ڈیڈ لائن ہو
کورٹ کے آرڈر ہوں
آپ کی سرکاری ٹریننگ ہوں

( 4 ) غیر اہم غیر ضروری
مفت کی فٹیک، بالکل نہ کریں ( 3 ) فوری لیکن غیر اہم
سیلاب آ جائے تو فوراً بند باندھنا پڑتا ہے، سرکاری میٹنگ وغیرہ

آپ ان چار خانوں کی مدد سے اپنی سرکاری ذمہ داریاں اچھے طریقے سے نبھا سکتے ہیں اور اس کے اپنانے سے آپ کے باس آپ سے بہت خوش رہیں گے۔ پہلے وہ کام کریں جو خانہ نمبر 1 میں آتے ہیں۔ پھر خانہ نمبر 3 کے کام کریں۔ خانہ نمبر 2 آپ کی زندگی کے لیے بہت اہم ہے۔ آپ کو کون کون سی پوسٹنگ ملنی ہے، آپ کے پاس کتنا پیسہ و مال آنا ہے وہ خانہ نمبر 2 پر منحصر ہے۔ اس لیے اس پر آہستہ آہستہ اور معمول کے مطابق توجہ دیں کیوں کہ یہی آپ کی ترقی کا باعث بنے گا۔ خانہ نمبر 4 بالکل غیر اہم اور غیر ضروری ہے اس لیے اس پر وقت ضائع نہ کریں۔

4۔ مل کر چلیں

اس دنیا میں کوئی بندہ بھی اکیلا رہ کر خوش نہیں ہوتا چاہے اس کے پاس قارون کا خزانہ ہی کیوں نہ ہو اور سرکاری نوکری میں یہ بہت اہم اصول ہے، ”آپ بھی کھائیں دوسروں کو بھی کھلائیں“ ۔ ہرگز یہ نہ سوچیں کہ پیسے تقسیم کرنے سے آپ کے پاس پیسے کم ہو جائیں گے۔ تقسیم سے ہی اضافہ ہوتا ہے۔ شروع شروع میں آپ کو یہ بات ان ہونی سی لگے گی لیکن اگر آپ اس کو سمجھ لیں گے تو ہر جگہ کامیاب ہو جائیں گے۔ آپ نے خود کو scarcity mindset سے abundance mindset میں لے کر آنا ہے۔ خدا کے حضور کوئی کمی نہیں ہے اس لیے یہ نہ سوچیں کہ سارے پیسے آپ کما کر گھر لے جائیں گے۔ اللہ کی مخلوق میں تقسیم کریں، اس سے رزق میں برکت ہو گی۔

5۔ پہلے دوسرے کو سمجھیں پھر اپنی بات کریں

ہمارے کچھ سرکاری ملازم بڑی بونگی مارتے ہیں اور ہر کام پکڑ لیتے ہیں۔ کوئی بھی کام پکڑنے سے پہلے اس کو اچھے طریقے سے سمجھ لیں کہ کام کیا ہے، سائل کی منشاء کیا ہے، کیا وہ کام آپ کر سکتے ہیں، آپ کے بس میں ہے یا نہیں۔ اگر کام آپ کے بس سے باہر ہے تو فوراً انکار کر دیں۔ اس طرح آپ کافی گناہ ثواب سے بچ جائیں گے ورنہ اگر نہیں ہو گا تو آپ پھنس سکتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ ریٹ بعد میں طے کریں اور پیسے بھی سوچ سمجھ کر لیں۔ ایسا نہ ہو کہ لینے کے دینے پڑ جائیں۔ اس طرح آپ کو وقت بھی مل جائے گا اور معلوم ہو جائے گا کہ سائل شکایتی تو نہیں۔ اگر ہے تو اس سے چھ فٹ کا فاصلہ اختیار کریں۔

6۔ متحدہ کام

ہمیشہ کام کو دیکھ کر اور سائل کو دیکھ کر پیسے مانگیں۔ ایسا نہ ہو کہ آپ زیادہ مانگ لیں اور اگر سائل کہے کہ آپ زیادہ مانگ رہے ہیں تو فوراً اس سے پوچھ لیں تم کیا دے سکتے ہو۔ اس طرح کوئی درمیانی راستہ مک مکا کے ذریعے نکال لیں اور یاد رکھیں۔ جس سائل کا کام ہو جاتا ہے وہ کبھی شکایت نہیں لگاتا لیکن جس کا کام نہیں ہوتا وہ شکایتیں لگا لگا کر آپ کی ناک میں دم کر دیتا ہے۔ اس لیے آپ کا کام ہو جائے تو اس کا کام ضرور کر دیں۔

7۔ چھرا تیز رکھیں۔ Sharpen Your Saw

اپنے چھرا کو زنگ نہ لگنے دیں کیوں کہ کسی بھی وقت آپ کو کوئی بکرا حلال کرنا پڑ سکتا ہے۔ چھرا تیز کرنے کے لیے آپ کو پہلی چھ عادات پر عمل کرنا ہو گا اور بار بار ان کی دہرائی کرنی ہو گی تاکہ آپ کا چھرا اتنا تیز ہو جائے کہ بس ایک جھٹکے میں بکرے حلال کرتا جائے۔

ان سات عادات پر اب بھی عمل کر کے ایک پر اثر بلکہ انتہائی پر اثر اور کامیاب سرکاری ملازم بن سکتے ہیں۔ تو آج سے کام کرنا شروع کریں تاکہ کوئی بکرا بچ نہ پائے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments