ایم کیو ایم کا کون سا دھڑا مضبوط؟


وفاق اور سندھ کی سیاست میں کلیدی اہمیت رکھنے والی ماضی کی طاقتور سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ ایک بار کراچی کی سیاست میں سرگرم نظر آ رہی ہے۔ ایم کیو ایم جو کہ اس وقت پانچ مختلف دھڑوں میں بٹی ہوئی ہے۔ جن دھڑوں میں خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں ایم کیو ایم پاکستان، مصطفیٰ کمال کی پاک سر زمین پارٹی، ڈاکٹر فاروق ستار کی ایم کیو ایم بحالی کمیٹی اور 1990 کی دہائی میں علیحدگی اختیار کر کے آفاق احمد کی سربراہی میں مہاجر قومی موومنٹ حقیقی، اور سب سے متنازع بانی ایم کیو ایم کا لندن کا دھڑا شامل ہیں۔

1980 کے بعد سے شہری سندھ کی سیاست میں ’مہاجر فیکٹر‘ ہمیشہ سے اہم رہا ہے۔ 1988 ء کے انتخابات کے بعد سے ایم کیو ایم نے اپنی قوت کو بھرپور انداز میں استعمال کرنا شروع کر دیا اور ماضی کے مختلف مشکل ادوار کے بعد جنرل مشرف کے متعارف کردہ بلدیاتی نظام نے اس جماعت کو مزید با اثر بنا دیا۔ یہ وہ دور تھا جس میں کراچی سمیت ملکی سیاست میں ایم کیو ایم کا طوطی بولتا تھا۔ مگر 22 ؍اگست 2016 کے بعد سے متحدہ قومی موومنٹ کی تقسیم در تقسیم اور اردو بولنے والوں کے مقابلے میں دوسری زبان بولنے والوں کے ووٹوں کی تعداد میں اضافے نے ایسا لگتا ہے ان تمام دھڑوں کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا۔

ایم کیو ایم کے بکھرے دھڑے ایک جگہ جمع ہونے کے لیے ان دنوں سرگرم ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ماضی میں فاروق ستار اور ایم کیو ایم کے درمیان تنازعات کی وجہ بننے والے، ایم کیو ایم کی جانب سے پیرا شوٹر کے طعنے سننے والے موجودہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری ان دھڑوں کو یکجا کرنے میں اہم رول ادا کر رہے ہیں۔ اور اس سے زیادہ دلچسپ اور ناقابل ہضم بات یہ ہے کہ کل تک وہ مصطفی کمال جو اپنے ضمیر کے جاگ جانے پر پی ایس پی بنا کر ایم کیو ایم پاکستان کے موجودہ دھڑے کو یہ طعنے دیتے تھے کہ ایم کیو ایم میں شامل لوگ بانی ایم کیو ایم کا انتخابی نشان استعمال کر کے دھوکہ دے رہے ہیں، آج وہی مصطفی کمال دوبارہ اسی ایم کیو ایم سے انضمام کرنے جا رہے ہیں۔

ایسا لگتا ہے تحریک انصاف کا کراچی میں ووٹ بینک توڑنے کے لئے نیا پروجیکٹ شروع کیا جا رہا ہے مگر لندن دھڑے کو چھوڑ کر اگر 4 دھڑے یکجا ہو جاتے ہیں تو کیا ان سے سندھ کے شہری علاقوں کراچی، حیدرآباد اور میرپور خاص جیسے شہروں میں ماضی کی نشستیں واپس لی جا سکیں گی؟ ایم کیو ایم کے یکجا ہونے سے سندھ کی سیاست پر کیا فرق پڑے گا؟ تمام دھڑوں کے درمیان اتحاد کے بعد کیا واقعی سربراہی پر کوئی جھگڑا نہیں ہو گا اور اگر نہیں ہو گا تو کب تک نہیں ہو گا؟ کیا ایم کیو ایم اتحاد کسی نئے نام سے انتخابات لڑے گا؟ اور عام انتخابات سے قبل بلدیاتی انتخابات اس اتحادی ایم کیو ایم کا ٹیسٹ میچ ثابت ہو گا؟ کیا کراچی کا ووٹر آج بھی بانی ایم کیو ایم کی پارٹی کو ہی اصل ایم کیو ایم مانتا ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments