ویپنگ: ای سگریٹ کی پچاس سال پرانی ٹیکنالوجی اچانک مقبول ہو کر تشویش کا باعث کیوں؟


ویپنگ
گذشتہ ایک دہائی کے دوران ویپنگ (الیکٹرانک یا ای سیگریٹ کا استعمال) کی عالمی مارکیٹ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق اس کی سالانہ مالیت 24 بلین ڈالر سے زیادہ ہے، جو 2016 میں صرف 3 ملین ڈالر سے ذرا اوپر تھی۔

برطانیہ میں اب تقریباً 4.5 ملین باقاعدہ ویپر ہیں، جن کے لیے تقریباً 3000 ویپ سٹور اور آن لائن فروخت کرنے والے موجود ہیں۔

ویپ اب سپر مارکیٹ سے لے کر محلے کی دکان تک تقریباً ہر جگہ دستیاب ہیں۔

الیکٹرانک یا ای سگریٹ کی ابتدا

اگرچہ الیکٹرانک سگریٹ کی طلب میں ہوش رُبا اضافہ حال ہی میں ہوا ہے، لیکن ان کا استعمال 100 سال پہلے ہو چکا تھا۔

نیو یارک کے جوزف رابنسن نے 1927 میں ایک آلے کے پیٹنٹ یا جملہ حقوق محفوظ بنانے کی درخواست دی، جسے انھوں نے ’مکینیکل بیوٹین اِگنیِشن ویپورائزر‘ کا نام دیا تھا۔

اس کا مقصد ایک ایسا طبی آلہ تیار کرنا تھا جس کی مدد سے لوگ دوا کو سانس کے ساتھ پھیپھڑوں میں داخل کر سکیں۔

اگرچہ اسے پہلا الیکٹرک ویپورائزر تصور کیا جاتا ہے مگر بات خاکے سے زیادہ آگے نہیں بڑھ سکی۔

ای سگریٹ کے ارتقا کا اگلا مرحلہ 1963 میں آیا جب ایک اور امریکی، ہربرٹ اے گلبرٹ، نے دھویں اور تمباکو سے پاک سگریٹ متعارف کروایا۔

اس میں جدید آلے کی طرح ذائقہ دار بخارات کو گرم کرنے کے لیے بیٹری استعمال کی گئی تھی۔ مگر اسے پذیرائی نہیں ملی۔ کیونکہ لوگ ابھی تمباکو نوشی کے خطرات سے آگاہ نہیں تھے اور اس لیے انھیں اس کے متبادل کی تلاش نہیں تھی۔

پھر 1970 کی دہائی کے آخر میں ، فل رے اور نارمن جیکبسن نے بات مزید آگے بڑھائی اور نیکوٹین میں بھیگا ہوا ایک فلٹر تیار کیا جسے چوسنے پر ہر بار سانس کے ساتھ بخارات اندر جاتے تھے۔ ان ہی دونوں نے ’ویپ‘ کی اصطلاح کو فروغ دیا۔

https://www.youtube.com/watch?v=dd2qVcgxFC4

پہلا کمرشل ای سگریٹ

پہلا کمرشل ای سگریٹ ایک ایسے شخص نے ایجاد کیا جو تمباکو نوشی چھوڑنا چاہتا تھا۔

ای سگریٹ ٹکنالوجی میں بڑا قدم بہت بعد میں آیا۔

چینی فارماسسٹ ہون لیک نے 2001 میں ای سگریٹ کا خیال پیش کیا۔ پھیپھڑوں کے کینسر سے اپنے والد کی موت کے بعد یہ ان کے لیے اپنی تمباکو نوشی کی لت سے چھٹکارا پانے کا ایک طریقہ تھا۔

ہون کہتے ہیں کہ ’میں نے ای سگریٹ ایجاد کرنے کے لیے بڑی محنت کی ہے۔

’میں نے کاروباری نظر سے اس کے مستقبل کا جائزہ لیا اور میں جانتا تھا کہ یہ بہت سے لوگوں کی عادت کو تبدیل کرے گا اور بہت سے لوگوں کو فائدہ بھی ہوسکتا ہے۔‘

اگرچہ جدید ویپس نے اس کے بعد سے ایک لمبا سفر طے کیا ہے، لیکن نیکوٹین کے مائع کو بخارات میں تبدیل کر کے تمباکو نوشی کا متبادل بنانے کا بنیادی اصول ہون کا ہی ہے۔

انگلینڈ میں ویپنگ کا فروغ

انگلینڈ میں صحتِ عامہ کا محکمہ سرگرمی کے ساتھ ویپنگ کو تمباکو نوشی کے متبادل کے طور پر فروغ دینے میں مصروف ہے۔

انڈیا، ارجنٹینا اور ہانگ کانگ سمیت بعض ممالک میں ای سگریٹ پر پابندی عائد ہے کیونکہ حکام اسے نو جوانوں کے اندر تمباکو نوشی کی ممکنہ وبا کا سبب قرار دیتے ہیں۔

لیکن برطانیہ میں صورتحال بالکل مختلف ہے۔ صحت کے حکام تمباکو نوشی کی شرح کو کم کرنے کی کوشش میں ویپ کی صنعت کو ترقی دے رہے ہیں۔

پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی ایک معلوماتی ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ تمباکو نوشی ترک کرنے کے خواہش مند افراد کس طرح ای-سگریٹ کی مدد سے اپنے مقصد میں زیادہ کامیاب رہتے ہیں۔

رفاہی ادارے ایکشن آن سموکنگ اینڈ ہیلتھ کے مطابق برطانیہ میں ایک اندازے کے مطابق 4.3 ملین ویپر ہیں جن میں سے تقریباً 2.4 ملین سابق سموکر ہیں۔

ای سگریٹ

PA Media

نوجوانوں میں ویپنگ

برطانیہ میں ویپنگ کرنے والے 11 سے 15 سال کے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

یوکے ویپنگ انڈسٹری ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل جان ڈن کا کہنا ہے کہ ’یہ مصنوعات ان لوگوں کے لیے ڈیزائن نہیں کی گئی ہیں جو فی الحال تمباکو نوشی نہیں کرتے۔‘

سرکاری پالیسی کے مطابق اسے لوگوں کو تمباکو نوشی چھوڑنے میں مدد کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ تاہم بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس رنگین، جیبی سائز کی ٹیکنالوجی کو، جس میں کئی طرح کے ذائقے بھی دستیاب ہیں، نوجوانوں کو براہ راست نشانہ بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔ پھر یہ بچوں کے لیے زیادہ سستی اور قابل رسائی بھی ہے۔

ویپنگ انڈسٹری یہ کہہ سکتی ہے کہ اس کا مقصد لوگوں کو تمباکو نوشی چھوڑنے میں مدد دینا ہے۔ لیکن نیکوٹین گم یا پیچ (پٹی) کو کبھی بھی ای سگریٹ کی طرح عالمی سطح پر مشتہر نہیں کیا گیا ہے۔

لت اپنی جگہ

ای سگریٹ تمباکو نوشی کے مقابلے میں صحت کے لیے کم نقصان دہ ہوسکتی ہے مگر اس کی لت پڑنے کا خدشہ زیادہ ہے۔

بہت سارے سابق تمباکو نوش حلفیہ کہتے ہیں کہ ویپنگ نے انھیں سگریٹ چھوڑنے میں مدد دی ہے، اور یہ ایک اچھی چیز ہو ہے۔ جان ڈن کا کہنا ہے کہ ’ہم جانتے ہیں کہ ان مصنوعات کا موازنہ اگر تمباکو نوشی سے کیا جائے تو یہ کہیں زیادہ محفوظ ہیں۔ اور در حقیقت پبلک ہیلتھ انگلینڈ نے اس کا ثبوت دیکھنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ یہ مصنوعات کم سے کم 95 فیصد کم نقصان دہ ہیں۔‘

البتہ کوئی بھی صحت پر ویپنگ کے طویل مدتی اثرات کو نہیں جانتا۔ اور ویپ شاپ کے مالک شان کو تشویش ہے کہ بہت سے لوگ اب بھی نہیں جانتے کہ نیکوٹین میں عادت پیدا کرنے کی صلاحیت کتنی زیادہ ہے۔

ان کے پاس کئی ایسے لوگ ویپ خریدنے کے لیے آتے ہیں جو 20 کے ابتدائی پیٹے میں ہیں اور جنھوں نے پہلے کبھی تمباکو نوشی نہیں کی۔ (اے ایس ایچ کے مطابق، 350,000 ویپر نے کبھی سگریٹ نہیں پی ہے۔)

شان کہتے ہیں، ’ہم واقعی ان کی ویپ خریدنے کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ ہم انھیں روکنے کی کوشش کرتے ہیں، انھیں بتاتے ہیں کہ یہ سب سے زیادہ لت لگانے والا معلوم مادّہ ہے۔‘

ایسے میں ایک ہی بات یقینی ہے۔ مقبولیت اور فروخت میں اضافے کی وجہ سے ویپنگ کا سلسلہ جاری رہے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments