سن اے خرد مند، ہم جو دو بھائی تھے۔۔۔


چند روز قبل کراچی سے محمد تقی احمد نے ایک نظم میں “بڑے بھائی” یعنی پنجاب سے کچھ شکوہ کیا تھا۔ لندن سے محبی تنویر افضال نے گویا چھوٹے بھائی کی پکار پر لبیک کہا ہے۔ دونوں نظمیں ہم سب کے پڑھنے والوں کی نذر ہیں۔ پہلے محمد تقی احمد کی نظم اور پھر تنویر افضال کی تراوش فکر۔۔۔۔ تو دانی حساب کم و بیش را۔

پکار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بڑے بھائی

جی بڑے بھائی
ٹھیک ہے بڑے بھائی
صحیح کہہ رہے ہیں بڑے بھائی
بڑے بھائی
ایک عرض ہے
بڑے بھائی
اتنی جلدی سرٹیفیکیٹ مت دے دیا کریں
بڑے بھائی
بات تو تحمل سے سن لیا کریں
آپ سے مسخ شدہ لاشوں پر بولا نہیں جاتا
ماورائے عدالت قتل پر خاموش آپ رہتے ہو
ریاستی دہشت گردی پر آپ صم ً بکم ً بنے بس گردن ہلاتے رہتے ہیں
بڑے بھائی
ہزارہا ماورائے عدالت قتل ہوگئے
ہزارہا جبری گمشدہ ہیں
ان کے اہل خانہ شدید شدید دکھ اور کرب میں
پریس کلبوں کے باہر رل رہے ہوتے ہیں
بڑے بھائی
کچھ درد بھرے جملوں کے وہ بھی حقدار ہیں
کچھ بلاگز اور کچھ پوسٹس کچھ آنسو ان کے لئے
اتنی وضاحتیں اتنی پوسٹس
بڑے بھائی
کیا کبھی جیٹ طیاروں کی بمباری سے دہشت گرد مرے ہیں
آپ نے ان کی تصاویر دیکھی ہیں؟
آپ کو بتا دیا جاتا ہے اتنے دہشت گرد ہم نے ماردیے
آپ ایمان لے آتے ہو صدق دل سے
کبھی ان ” نوٹسز ” اور ” ویڈیوز ” کی طرح ان کا
” پوسٹ مارٹم ” کیا ہے؟

بڑے بھائی
کتنے گھر تباہ ہوئے ان میں کتنے بچے اور خواتین خون میں لت پت ہوئیں، کتنے معذور ہوئے
اور اس میں کتنے ” دہشت گرد ” تھے؟
کیوں آنکھیں بند کرلیتے ہو
ضمیر کو مرضی سے مت جگایا کرو اس طرح
جگا کر رکھا کرو ہر وقت مستعد رکھا کرو
بڑے بھائی
سروں پر سے گذرتے توپ کے گولوں کی سنسناہٹ جانتے ہو
جب دل سینوں سے باہر نکل نکل رہا ہوتا ھے
اس وقت بچوں کی آنکھیں اور چہرے دیکھے ہیں
جب وہ سنسناتا ہوا گولہ ” کہیں ” بھی جا کر پھٹ جاتا ہے

کبھی ” تحقیق ” کی
بڑے بھائی
کبھی جیٹ طیاروں کی گھن گرج اور جنگی ہیلی کاپٹروں
کی وقت بے وقت آوازیں سنی ہیں
اور اس پر کب میزائل گرا، کب بم گرا
ان احساسات کو کبھی محسوس کیا ہے؟
نہیں نا
بڑے بھائی
بہت آسان ہوتا ہے
سرٹیفیکیٹ دینا آپ کے لئے
بڑ ے بھائی
صرف شناختی کارڈ کی ” نقل ” رکھنے پر غیر معینہ مدت کے لیئے جعلی جیلوں میں پھینک دینا
صرف شبے پر گھر ” مسمار ” کر دینا
گاوں کے گاوں صفحہ ہستی سے مٹا دینا
مارکیٹوں کو بم لگا کر اڑا دینا

بڑے بھائی
بہت آسان ہے نا
بڑے بھائی
جن افغانوں کے ہم دشمن ہیں
مسلم امہ، مسلم امہ، مسلم امہ ۔۔۔۔
بھائی۔۔۔ بھائی کی گردان کس نے کروائی
جذبات سے کس نے کھیلا
کس ادارے کو، کس جماعت کو، کن اشخاص کو
کتنا فائدہ ہوا
پاکستان تو سلامت ہے ہمیشہ کی طرح
اس پر کوئی پوسٹ مارٹم؟
کوئی تحقیقی رپورٹ؟

بڑے بھائی
آپ کے صحن میں
شدت پسند پیدا ہوئے
شدت پسند بنائے گئے
شدت پسندوں کو دودھ پلایا گیا
بڑے بھائی
آنکھیں موندے کیوں پڑے رہے
بڑے بھائی
مقدس لوگوں کی ہر بات پر من وعن ایمان مت لے آیا کرو
کچھ رک کر کچھ آنکھیں کھول کر دیکھ لیا کرو
بڑے بھائی
پروفیسر حسن ظفر عارف اور مومن خان مومن
آپ کے نظر کرم کے محتاج ہیں
بڑے بھائی
اگر آپ کو
جبری گمشدگی ، مسخ لاشیں نظر نہیں آتیں
کوئٹہ ، کراچی ، حیدرآباد کے پریس کلبوں پر
روتی بلکتی مائیں بہنیں بیٹیاں نظر نہیں آتیں
آپ کے قلم کی سیاہی خشک ہوجاتی ہے
آپ کی انگلیاں اکڑ جاتی ہیں
تو خدا کےلیئے
تو خدا کے لئے
بڑے بھائی
زینت شہزادی کے لئے ہی آواز اٹھاؤ
کیوں حق سچ کے لئے
زبان نہیں کھلتی
بڑے بھائی
آپ احسانات گنوارہے ہو
این ایف سی ایوارڈ کے
پر وہ احسان بھی تو گنواو
میرے بھائی
جو چھوٹے بھائیوں نے کئے ہیں
بڑے بھائی
اب بھی آج بھی
سندھ بلوچستان میں
لکڑی کوئلے کے چولہے ہیں
پر مری کی پہاڑیوں پر گیس ہے
ایک چھوٹی سی مثال
بڑے بھائی
درد کو بڑے بھائی کی طرح ہی سمجھو
بڑے بھائی
آخری تنکہ نہ رکھو
بڑے بھائی
ایسا کیوں محسوس ہورہا ہے
آپ یوسفؑ کے بڑے بھائی کی طرح ہو

                                                        (محمد تقی احمد)

٭٭٭   ٭٭٭

محمد تقی احمد کے نام

چھوٹے بھائی میری بات تو سُنو
پیارے دوست کیا پوچھتے ہو
ہم تو ساد ھارن سے دُنیا دار لوگ تھے
ہمارے آباء میں بھی زیادہ تر لوگ
ہوا کا رُخ دیکھ کر ہی بات کیا کرتے تھے
ہم میں سے جس کے پاس دوچار پیسے تھے
اُس نے اپنی چھت پر مرغ باد نما بھی نصب کررکھا تھا
کہنے کو پانچ دریاؤں کی دھرتی تھی، مگر تم کیا جانو
شاہراہوں کے سنگم پر بسنے والوں کا جیون
کوئی حملہ آور کی اطاعت قبول کرتا ہے
تو کوئی اُس سے رشتہ داری گانٹھ لیتا ہے
مقابلے پر ڈٹ جانے والے تو تھوڑے ہی ہوتے ہیں نا

مگرتمہیں اس سے کیا، تم کیا جانو کہ
اُن میں میرے جیسے بُلھے، باہو اورغلام فرید کے پاؤں چومنے والے
مادھو لعل حسین کی دھمال پر ناچنے والے
اورمیاں محمد بخش کی قدم بوسی کرنے والے بھی تھوڑے نہیں تھے
بڑے بوڑھوں سے یہی سُنتا آیا ہوں اورمرشد شاہ عنایت نے بھی سمجھایا تھا
رشتے تو دُنیا میں خیر دو ہی ہوتے ہیں
ایک ظالم کا اورایک مظلوم کا
میرا دل، میرا ماحول، بڑوں کی تربیت
یہی سمجھاتے ہیں کہ ہمیشہ ظالم کے خلاف
اورمظلوم کے ساتھ کھڑے رہنا

خیرچھوڑو ان آدرشوں کو، چلو کوئی اور بات کرتے ہیں
پیارے بھائی! ہم تو کبھی شوق سے، کبھی مجبوری میں
ہمیشہ سے طاقت ور کے پیچھے چلنے والے لوگ تھے
اب مجھے سمجھاؤ نا
اِس دھرتی پرایک ہزارسالہ بادشاہت بحال کرنےکا شوق کون سی اشرافیہ کو تھا؟
اور پھر وہ سانولے سلونے، پستہ قد مانجھی
وہ مچھلی بھات کھانے والے بھی تمہارے ساتھ تھے
جنھیں وطن پرستی اورمساوات کا کیڑا ہمیشہ سے تنگ کرتا تھا
اُن کی تو مہربان گوروں کے ساتھ بھی کبھی نہیں بنی تھی
جنھوں نے تعلیم عام کرکے اور ریل، نہروں، سڑکوں اورڈاک خانوں کا جال بچھا کر
ہمیں ‘مہذب’ بنا دینے کی اپنی سی پوری کوشش کی تھی
ہم نے پھربھی اُن اکہرے بدن والوں کو مکئی اور گیہوں پر لگانے کی بہت کوشش کی
تاکہ اُن کی طبعیت میں کچھ اعتدال آئے، مگر بے سود

لیکن پیارے بھائی حقوق اورمفادات کی اس لڑائی کو
معرکہ کربلا کا نام میں نے تو نہیں دیا تھا نا!
اسلام،اُردو اورنظریہ پاکستان کی تین پہیوں والی سائیکل
چلانے کا شوق مجھ جیسے زمین زاد کو کبھی نہیں رہا
اچھے بھیا! وسائل میں حصہ بٹانے کی جنگ حق اورباطل کے نعروں پر نہیں
عددی قوت اور معاملہ فہمی کے ہُنر کے بل پر کھیلی جاتی ہے
جس میں بالآخرعدد، وسائل اور حکمت عملی ہی جیتتے ہیں
تمہیں یاد توہوگا جب ہم ڈھگے تھے اور تم اشرافیہ
کچھ دیرتم نے بھی ہمارے کندھے کو استعمال کیا تھا
پھر ہماری باری آئی تو ہم نے تمہیں مکھن میں سے بال کی طرح نکال پھینکا

پیارے بھائی کیا تم نے کبھی نہیں دیکھا کہ
جب شاہی مہمان خانوں میں ضیافتیں اُڑانے
اورخواب گاہوں کی رنگینیاں بڑھانے کی باری آتی ہے
توغلام گردشوں کے مقفل کواڑوں میں مستور ہوتے ہی
کیا پٹھان، کیا سندھی،کیا بلوچ اورکیا مہاجر،
سارے کے سارے پنجابی سامراج بن جاتے ہیں

چھوڑو میں کیا جلی کٹی لے بیٹھا
آؤ یہ میرے پاس مکئی کی دو روٹیاں ہیں
پوٹلی میں تازہ سرسوں ساگ بھی باندھ رکھا ہے
تھوڑا اچار اور پیاز کی گٹھی بھی
ایک تم کھا لینا، دوسری ہم دونوں باپ بیٹا بانٹ لیں گے
کیا کہا رات؟
رات کی فکر نہ کرو
تم میرے جھونپڑے میں چارپائی پر سو رہنا
ہمارا کیا ہے ،ہم پیپل کے نیچے چٹائی بچھا لیں گے

لیکن سونے سے پہلے ایک بات ضرور سُن لینا
ہوسکتا ہے یہ میری آخری رات ہو
پیارے بھائی، رب ارض و سما جلد سے جلد تمہارے دن پھیرے
میرا مولا تم پر اپنا بہت کرم کرے
تمہارے دل کی ہر آس، تمام اُمیدیں پوری کرے
یہ بڑا بھائی اپنے مظلوم چھوٹے بھائیوں کے سامنے ہاتھ جوڑ کر بینتی کرتا ہے
میرے پیارو، تمہیں رب کا واسطہ ہے
دن پھرنے کے بعد تم بھی ہمارے جیسے نہ ہوجانا
(تنویر افضال)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments