برطانوی وزیراعظم رشی سونک کی رخصتی کے امکانات


برطانوی وزیراعظم رشی سونک کی عنان حکومت پہ گرفت سرکتی جا رہی ہے۔ جنگ عظیم دوئم کے بعد آج تک جب بھی کسی کی حکومت گری ہے اس کی وجوہات دو ہی رہی ہیں اول معاشی بدحالی جیسا کہ 1970، 1974، 1979، اور 2010 اور دوئم وجہ اخلاقی بد اعمالی وجہ بنی ہے جیسا کہ 1964 اور 1997 میں حکومت کا دھڑن تختہ ہوا تھا۔ البتہ اب دونوں ہی وجوہات باہم یکجا نظر آ رہی ہیں اور توقع ہے کہ اس کا دور بھی جلد اپنے اختتام کو پہنچ سکتا ہے۔ عالمی کسادبازاری کے اثرات برطانیہ کی معیشت کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں۔ اور اس کے شدید اثرات 2023 میں نمایاں ہوں گے۔ البتہ اخلاقی گراوٹ کا اتنی جلد اور شدت کے ساتھ وقوع پذیر ہونا کسی نے نہیں سوچا تھا۔

عام انتخابات کا انعقاد تو شاید 2024 کے اواخر میں ممکن ہو یا شاید اوائل 2025 میں ہوں گے البتہ سونک کی مقبولیت تاریخی کم ترین سطح پر آ گئی ہے یعنی منفی 15 فیصد پہ۔ حالانکہ انہیں عنان حکومت سنبھالے ہوئے ابھی محض تین ماہ ہوئے ہیں۔

ان کے کئی ایک سینیئر وزراء کی غلطیوں کا خمیازہ اب عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ سونک کو سیٹ بیلٹ نہ پہننے پہ جرمانہ ادا کرنا پڑا۔ پہلے وہ کرونا وائرس کی دوران کئی ایک خلاف ورزیوں میں ملوث پائے گے۔ کچھ حلقوں کے مطابق یہ معمولی باتیں ہیں مگر برطانوی وزیراعظم کو یہ باتیں زیب نہیں دیتی۔ ایک وزیر گیون ولیمسن کو دھونس جمانے کے الزام میں وزارت سے مستعفیٰ ہونا پڑا تھا۔ نائب وزیراعظم ڈامنک راب بھی انہی الزامات کے تحت زیر تفتیش ہیں۔ کنزرویٹو پارٹی کے چیرمین ندیم ضاوی پہ ان کے معاشی بد اعمالیوں پہ بھی انگشت نمائی کی جا رہی ہے۔ وزیر داخلہ سویلہ برامین کو بھی ایسے ہی سوالات کا سامنا ہے۔ رشی سونک کو بالکل ویسے ہی حالات کا سامنا ہے جیسا کہ 1997 میں جان میجر کو تھا جب ٹونی بلیئر ایک انتخاب جیت کر آیا تھا۔ اس وقت بھی مالی و معاشی مشکلات کا سامنا تھا۔ موجودہ زاویے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ غیر سرکاری کاروباری اداروں کو شدید نقصانات ہو رہے ہیں۔

اب معلوم تو یہی ہوتا ہے کہ ڈیڑھ سو سال کے بعد پھر تاریخ اپنے آپ کو دھرنے والی ہے جب 1868 میں تین وزراء اعظم 10 ڈاؤننگ سٹریٹ کے مکین بنے تھے۔

رشی کے لیے خطرناک بات اس سال متوقع لوکل انتخابات ہیں جو مئی 2023 میں منعقد ہونے ہیں اگر کنزرویٹو پارٹی کے خلاف فیصلہ ہوا تو پھر اس کی چھٹی یقینی ہو جائے گئی۔

بورس جانسن کی چھٹی کسی انتخابات میں ہارنے کی وجہ سے نہیں ہوئی تھی دراصل اس کی اپنی پارٹی ہی اس کے اقتدار کے خلاف ہو گئی تھی جس بناء اسے وزیراعظم کے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑے تھے مگر اب اس کے مابعد اثرات سونک کی مقبولیت میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں متوقع ناکامی اس کی اس رخصتی کا باعث بن سکتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments