امریکہ کے حساس علاقے پر چین کا مبینہ ’جاسوس غبارہ‘: سیٹلائٹ کے ہوتے چین ’غبارے‘ کیوں استعمال کر رہا ہے؟


balloon
امریکہ میں حساس مقامات کے قریب ایک مبینہ چینی جاسوس غبارے کے اڑنے کی خبر نے بہت سے لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ بیجنگ سیٹلائٹ کے ہوتے ہوئے امریکی سرزمین کی نگرانی کے لیے نسبتاً غیر نفیس آلہ کیوں استعمال کرنا چاہے گا؟

چین نے کہا ہے کہ ریاست مونٹانا کے اوپر دیکھا گیا غبارہ محض ایک ’سویلین ہوائی جہاز‘ ہے جو اپنے طے شدہ راستے سے ہٹ گیا تھا، لیکن امریکہ کو شبہ ہے کہ یہ ’اونچائی سے نگرانی‘ کا آلہ ہے۔

اس مخصوص غبارے کی صلاحیتیں چاہے جیسی بھی ہوں، امریکہ نے اس خطرے کو اتنی سنجیدگی سے لیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا دورہ چین ملتوی کر دیا گیا ہے۔

یہ دورہ 5-6 فروری کو ہونا تھا۔

گیٹی

امریکہ نے اس خطرے کو اتنی سنجیدگی سے لیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا 5-6 فروری کو دورہِ چین ملتوی کر دیا گیا ہے۔

غبارے سے نگرانی، جاسوسی کی سب سے قدیم ترین ٹیکنالوجیز میں سے ایک ہیں۔

جاپانی فوج نے انھیں دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکہ میں آگ لگانے والے بم چلانے کے لیے استعمال کیا۔ سرد جنگ کے دوران امریکہ اور سوویت یونین کی طرف سے بھی بڑے پیمانے پر جاسوسی غبارے استعمال کیے گئے تھے۔

حال ہی میں امریکہ، مبینہ طور پر پینٹاگون کے نگرانی کے نیٹ ورک میں اونچائی پر اڑنے والے انفلٹیبلز (غبارے جیسے آلات جن میں ہوا بھری ہوتی ہے) کو شامل کرنے پر غور کر رہا ہے۔

جدید غبارے عام طور پر زمین کی سطح (80000 فٹ سے 120000 فٹ) سے 24 کلومیٹر سے 37 کلومیٹر کے درمیان منڈلاتے رہتے ہیں۔

bbc

’غبارہ میزائلوں کے اڈوں کے قریب اڑ رہا تھا، راستے سے بھٹک جانے کا امکان ظاہر نہیں ہوتا‘

ائیر پاور پر عبور رکھنے والے تجزیہ کار ہی یوآن منگ نے بی بی سی کو بتایا ’بیجنگ شاید واشنگٹن کو یہ اشارہ دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ ’ہم تعلقات کو بہتر بنانا چاہتے ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ ہم ہر قسم کے ضروری ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے، کسی بھی طرح کی کشیدگی کو ہوا دیے بغیر، مقابلے کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔‘

’اور اس کے لیے بظاہر بے ضرر غبارے سے بہتر اور کون سا آلہ ہے؟‘

ہی یوآن منگ کا کہنا ہے کہ یہ غبارہ ایک مخصوص میزائلوں کے اڈوں کے قریب اڑ رہا تھا، جس سے اس کے راستے سے بھٹک جانے کا امکان ظاہر نہیں ہوتا۔

گیٹی

غباروں کو جاسوسی کیمروں اور ریڈار سینسرز جیسی جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جا سکتا ہے اور نگرانی کے لیے غبارے استعمال کرنے کے کچھ فائدے ہیں

چین کے پاس امریکی انفراسٹرکچر کی جاسوسی کے دوسرے ذرائع موجود ہیں ’غبارے کا مقصد امریکیوں کو سگنل بھیجنا تھا‘

امریکی محکمہ دفاع نے جمعرات کو کہا کہ غبارہ ’نمایاں طور پر اتنی اونچائی پر ہے جہاں شہری فضائی ٹریفک فعال ہے۔‘

چین کے معاملات پر مہارت رکھنے والے ڈاکٹر بینجمن ہو کا کہنا ہے کہ بیجنگ کے پاس نگرانی کی زیادہ جدید ٹیکنالوجی موجود ہے۔

سنگاپور کے ایس راجارتنم سکول آف انٹرنیشنل سٹڈیز میں چائنا پروگرام کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ہو نے وضاحت کی کہ چین کے پاس امریکی انفراسٹرکچر کی جاسوسی کرنے یا جو بھی معلومات وہ حاصل کرنا چاہتے ہیں، اس کے دوسرے ذرائع موجود ہیں۔‘

ان کا ماننا ہے کہ ’غبارے کا مقصد امریکیوں کو سگنل بھیجنا تھا اور یہ بھی دیکھنا تھا کہ امریکی کیا ردعمل ظاہر کریں گے۔‘

یہ بھی ہو سکتا ہے کہ چین چاہتا تھا کہ امریکہ غبارے کی موجودگی سے باخبر ہو۔

یہ بھی پڑھیے

چینی مچھیروں کو ملنے والے ’زیرِ آب جاسوس‘ کون ہیں؟

چین کا عالمی جاسوسی نیٹ ورک: اہم شخصیات کو کیسے ’پھنسایا‘ جاتا ہے؟

سابق امریکی پائلٹ چین کو امریکہ کی خفیہ ٹیکنالوجی معلومات کیسے فروخت کرتا رہا؟

گیٹی

سنہ 1919: وان کورٹ لینڈ پارک میں مشاہداتی غبارہ

کارنیگی کونسل برائے اخلاقیات میں بین الاقوامی امور سے وابستہ آرتھر ہالینڈ مشیل کا کہنا ہے کہ شاید اس کا مقصد محض یہی ہو کہ اس کی موجودگی کی خبر ہو جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’شاید چین کوئی سنگین خطرہ مول لیے بغیر یہ ظاہر کرنے کے لیے غبارے کا استعمال کر رہا ہو کہ اس کے پاس امریکی فضائی حدود میں داخل ہونے کی جدید ترین تکنیکی صلاحیت موجود ہے۔‘

’اور اس لحاظ سے غبارہ ایک بہترین انتخاب ہے۔‘

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ غباروں کو جاسوسی کیمروں اور ریڈار سینسرز جیسی جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جا سکتا ہے اور نگرانی کے لیے غبارے استعمال کرنے کے کچھ فائدے ہیں جن میں سے اہم یہ ہے کہ یہ ڈرون یا سیٹلائٹ کے مقابلے میں کم مہنگے ہیں اور انھیں کہیں بھی بھیجنا آسان ہے۔

غبارے کی دھیمی رفتار اسے زیادہ دیر تک ٹارگٹ ایریا کی نگرانی کرنے کی بھی اجازت دیتی ہے۔ دوسری طرف ایک سیٹلائٹ کی حرکت اس کے مدار کے پاس تک محدود ہوتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments