خبر اور اس کے اجزائے ترکیبی


خبر کو انگریزی میں نیوز NEWS کہتے ہیں اور NEWS سے مراد نارتھ، ایسٹ، ویسٹ اور ساؤتھ ہے۔ یعنی کہ خبر وہ اطلاع ہے جو آپ کو چاروں اطراف سے معلومات بہم پہنچائے۔ خبر بنانا اور حاصل کرنا ایک نہایت مشکل امر ہے اس کے لیے ایک اخبار نویس کے پاس قابلیت اور مہارت ہونی چاہیے۔ ایک ماہر اخبار نویس ہی بہتر جانتا ہے کہ کس اطلاع کو خبر بنایا جا سکتا ہے یا کس چیز کو نئی شے بنا کر پیش کیا جا سکتا ہے۔ خبر ایک فوری نوعیت کی اطلاع ہوتی ہے جس سے آپ کے علم میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے۔

جو نئی چیز آپ کی معلومات اور علم میں اضافہ نہ کرے یا جس چیز کو جزوی یا کلی طور پر آپ پہلے سے ہی جانتے ہوں اسے خبر کہلانے کا حق حاصل نہیں ہے۔ خبر بعض اوقات معمول سے ہٹ کر ہونے والے واقعات سے جنم لیتی ہے۔ خبر میں تاثیریت کا عنصر غالب رہتا ہے اور لوگوں کے لیے دلچسپی کا موجب بنتی ہے۔ آج کل اخبارات اور اخبار نویسوں کی بھرمار ہے جو بعض دفعہ اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں کہ کوئی مستند خبر نہ ملنے کی صورت میں اپنی گلی محلے یا پھر گھر کی معلومات دے کر خبر کا تاثر پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

بغور دیکھا جائے تو ایک خبر میں صداقت، وسعت، معروفیت، جذباتی وابستگی، مہم جوئی، تجسس، کہانی پن، انوکھا پن یا نئی بات اور حقیقت نگاری موجود ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ خبر میں راز و نیاز کی باتیں یا معلومات چھپی ہونی چاہئیں جبکہ گلی محلوں کے صحافی اور اخبار نویس خود کو ”انڈے کا شہزادہ“ ثابت کرنے کے علاوہ کچھ اور حیثیت نہیں رکھتے ہیں۔

یہ زبردستی کے صحافی اور اخبار نویس خبر بنانے کے فن سے ہی محروم نظر آتے ہیں۔ انہیں ہرگز نہیں معلوم کے خبر ابتدائیہ، تجسس، خبر کے اصل متن، تفصیلات و توضیحات اور وسعت سے مل کر بنتی ہے۔ ایسے لوگوں کو خبروں کی اقسام کا بھی نہیں معلوم ہوتا۔ خبر کی مختلف باقاعدہ اقسام ہیں۔ جرائم کی خبریں، سیاسی خبریں، ادبی خبریں، ثقافتی خبریں، کھیلوں کی خبریں، حادثات کی خبریں، پارلیمانی اور تقریری خبریں وغیرہ۔ پرائمری پاس اخبار نویسوں کی خبریں بھی بڑی دل آویز ہوتی ہیں یعنی گلی محلوں کی خبریں، چوری شدہ خبریں، فیس بکی خبریں، واٹس ایپ گروپس کی تیار زدہ خبریں، بغیر سر اور پیر کے خبریں، کسی کو بلیک میل کرنے والی خبریں اور دیگر نجی یا پرائیویٹ خبریں وغیرہ۔

حیران کن طور پر ایسے صحافی خبر کی سرخی کے مطلب اور اس کی تیاری کا بھی ادراک نہیں رکھتے جو منہ میں آیا بول دیا یا پھر سرخی بنا دی۔ خبر کا سارا انحصار اس کی سرخی پر ہوتا ہے۔ سرخی سے متاثر ہو کر ایک عام قاری خبر کے اصل متن کی طرف راغب ہوتا ہے اور اگر سرخی جاندار اور تجسس سے بھری ہوگی تو وہ ساری خبر پڑھے بغیر اخبار کی جان نہیں چھوڑے گا۔ ایک اچھی اور مستند سرخی کچھ یوں بنتی ہے!

1۔ سرخی پوری خبر کے متن کا احاطہ کرتی ہو۔
2۔ سرخی کو سب ایڈیٹر خود بنائے، بنی بنائی سرخی پر اکتفا نہ کرے۔
3۔ سرخی بناتے وقت الفاظ کی ترتیب اور انتخاب کا خیال رکھے۔
4۔ سرخی بناتے وقت اس کے مجموعی تاثر پر توجہ دی جائے، ۔
5۔ سرخی کے الفاظ میں تکرار سے اجتناب کیا جائے۔
6۔ گھٹیا اور عامیانہ زبان استعمال نہ کی جائے۔
7۔ خبروں پر حقیقی سرخی لگائی جائے۔

نام نہاد صحافی اور اخبار نویس خبروں کے حصول کے قاعدے اور طور طریقوں سے بھی واقفیت نہیں رکھتے ہیں۔ یا پھر وہ ایسی جستجو نہیں کرتے جس سے مستند اور با معنی خبریں حاصل کی جاسکیں۔ ایک ماہر اخبار نویس ہمیشہ درست خبروں کے حصول کے لیے کوششیں جاری رکھتا ہے۔ اس کے خبر حاصل کرنے کے ذرائع درج ذیل ہوتے ہیں۔

سیاسی جماعتیں، سیاسی شخصیات، جلسے جلوس، عدالتیں، تھانے / پولیس اسٹیشن، کچہریاں، جیل، حوالات، بخشی خانہ، سائنس اور ٹیکنالوجی، انشورنس کمپنیاں، پریس کانفرنس، پریس ریلیز، شخصی انٹرویو، ہوائی اڈے، لاری اڈے، ریلوے اسٹیشن، تعلیمی دفاتر، فائر بریگیڈ، ہسپتال، ڈسپنسریاں،

مردہ خانے، مزدور کسان تنظیمیں، سول ڈیفینس، دیگر شہری ادارے، این جی اوز، قومی اور بین الاقوامی خبر رساں ادارے وغیرہ

اخبارات میں خبروں کی ترتیب و تزئین کا کام بھی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کیوں کہ ہر وہ چیز جو عوام کی خدمت میں پیش کی جاتی ہے اسے اس انداز میں پیش کیا جائے کہ اس کی خریدنے کی طلب بڑھ جائے۔ کسی خبر کی ترتیب و تزئین یا پیش کش میں چند باتوں کا خیال رکھا جائے۔

مواد کا حصول، اصل مواد کی چھانٹی، قارئین کی پسند کا خیال رکھنا، دوسرے اخباروں سے مقابلہ کرنا، قارئین کے ذوق کا خیال رکھنا، ذوق کی تربیت کرنا، خبروں کی ترتیب، خبروں کی تزئین اور خوبصورتی، خبروں کی پیش کش کا انداز، سب سے نمایاں اور اہم خبر کا تعین، تصاویر اور اشتہارات کی ترتیب، مختلف رنگوں کا استعمال، پہلے صفحہ کی تزئین، ادارتی صفحہ کی تزئین، کالموں کے صفحہ کی تزئین۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments