’ملک میں 20 دن کا پیٹرول ہے‘ تو پیٹرول نہ ملنے کی شکایات کیوں؟


پیٹرول، پاکستان
ملک میں 20 دن کا پیٹرول ہے تو بعض شہروں میں کچھ پیٹرول پمپ بند کیوں اور کوئی فلنگ سٹیشن کھلا بھی ہے تو پیٹرول ڈلوانے کے لیے طویل قطاروں میں کیوں لگنا پڑ رہا ہے۔

یہ وہ سوال ہیں جو کئی لوگوں کے ذہنوں میں ہے جنھیں ڈر ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے تک اس کی ایک مصنوعی قلت پیدا ہوسکتی ہے۔ شاید اسی لیے جسے ایک ہزار روپے کا پیٹرول بھروانا ہے، وہ ٹینک فُل رکھنے کی کوششوں میں ہے۔

ادھر وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ’نہ پیٹرول کی قیمت بڑھے گی، نہ ذخیرہ اندوزی ہوگی۔‘

ان کا کہنا ہے کہ قرض کی قسط کی بحالی کے لیے حکومت کے آئی ایم ایف وفد سے جاری مذاکرات اور عالمی منڈی میں تیل کے نرخ دیکھتے ہوئے جو پیٹرول پمپ ذخیرہ اندوزی کریں گے، ان کے لائسنس منسوخ کیے جائیں گے۔

دریں اثنا مختلف شہروں میں پیٹرول سٹیشنز پر تیل کی قلت کے بعد آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے چیف سیکریٹری پنجاب کو ’ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی‘ کی ہدایت بھی دی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ کے اواخر میں بھی حکومت نے پیٹرول کی ’مصنوعی قلت‘ ختم کرنے کے لیے چند روز قبل ہی تیل کی قیمتیں بڑھانے کا اعلان کر دیا تھا۔

’پیٹرول کی قیمت بڑھے گی نہ آپ ذخیرہ اندوزی کریں گے‘

مصدق ملک نے بدھ کی شب پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پاکستان کے پاس 20 دن کا پیٹرول اور 25 دن کا ڈیزل موجود ہے اور ملک کے بعض شہروں میں ان کی عدم دستیابی کی اطلاعات مصنوعی قلت کی عکاسی کرتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وہ لوگ جو ذخیرہ اندوزی کر رہے ہیں وہ جان لیں کہ وہ اپنے ان دوستوں کا نام خراب کر رہے ہیں جو دن رات لوگوں کی خدمت کرتے ہیں۔

’وہ صرف دو، تین دن کی ہیرا پھیری کے لیے ذخیرہ اندوزی کر رہے ہیں۔ اگر آپ لوگوں کو تنگ کریں گے تو آپ تنگ ہوں گے۔‘

مصدق ملک

مصدق ملک نے کہا کہ ’کچھ لوگوں کا خیال ہے پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے لگی ہیں کیونکہ ہمارے (آئی ایم ایف سے) مذاکرات ہو رہے ہیں۔ تیل کی قیمت بڑھانے کا کوئی پلان نہیں۔ قیمتوں کے حوالے سے مقررہ وقت پر عالمی منڈی میں اتار چڑھاؤ کی مطابقت سے اعلان ہوگا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’نہ تیل کی قیمت بڑھنے لگی ہے نہ آپ ذخیرہ اندوزی کرنے والے ہیں۔ میری گزارش ہوگی کہ رُک جائیں، ورنہ آپ کو نقصان ہوگا۔‘

گذشتہ روز بھی انھوں نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا ابھی تک کوئی تعلق نہیں۔ عالمی مارکیٹ میں اگر تیل کی قیمتیوں میں تبدیلی آتی ہے تو پیٹرول پمپ والوں کو ایسا لگتا ہے کہ تھوڑا ذخیرہ ہو تو منافع ہوسکتا ہے۔ ہمارے پاس 20 دن کا پیٹرول اور 25 دن کا ڈیزل موجود ہے۔

’آئل مارکیٹنگ کمپنی کو کہا ہے کہ اگر کوئی ذخیرہ اندوزی کرے گا تو ہم اس کا لائنسنس منسوخ کر دیں گے۔‘

https://twitter.com/MeFaheem/status/1623187486053699584

https://twitter.com/dcislamabad/status/1623160106425745415

’ذخیرہ اندوزی کی خاطر پیٹرول پمپ بند کیے گئے‘

ادھر پاکستان کے مختلف شہروں سے ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ پیٹرول پمپس پر فیول دستیاب نہیں یا پھر اگر دستیاب بھی ہے تو ان پر لمبی قطاریں ہیں جبکہ پیٹرول کی فروخت پر خود ساختہ حد عائد کی جا رہی ہے۔

سوشل میڈیا صارف فہیم نے بطور ثبوت ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ ’پشاور کے شہریوں کو پیٹرول نہیں مل رہا۔‘

جبکہ شنیلا عمار سکندر بھی پوچھتی ہیں کہ ’اسلام آباد میں پٹرول پمپس پٹرول کیوں نہیں دے رہے؟‘ ان کی ٹویٹ پر ڈپٹی کشمنر اسلام آباد نے جواب دیا کہ ’اسلام آباد میں پیٹرول کی کوئی قلت نہیں۔۔۔ پی ایس او اور اٹک کے تمام پمپ آپریشنل ہیں۔‘

https://twitter.com/maryammahnoor4/status/1623023108343926823

مریم ماہنور نے بتایا کہ گذشتہ شب بہت سے پیٹرول پمپس پر ایندھن دستیاب نہیں تھا۔ ’قیمتوں میں اضافے کی قیاس آرائیوں کی وجہ سے کچھ پیٹرول پمپ بند ہیں۔ وہ دگنا منافع کمانا چاہتے ہیں۔‘

ایک اور صارف ام ابیہا نے، جن کا تعلق کراچی سے ہے، کہا کہ ’کل ہسپتال جاتے ہوئے کافی سارے پیٹرول پمپس بند دیکھے۔ سوچا شاید پھر پرائس بڑھائیں گے، اسی لیے بند کیا ہوا ہے۔‘

https://twitter.com/ranabilal666/status/1623325427824570368

اپنے شہر اوکاڑہ میں بعض پیٹرول پمپ بند ہونے پر عاطف راجپوت کو اعتراض ہے کہ ’انتظامیہ کہاں ہے۔ وہ کیوں نہیں ان کو چیک کرتے ان کے پاس کتنا پیٹرول ہے۔‘

رانا بلال نے لکھا کہ ’کیا پٹرول پھر مہنگا ہونے جا رہا ہے؟ ابھی سے لمبی لائنیں لگ گئی ہیں۔ لاہور میں 2000 سے اوپر پٹرول نہیں دیا جا رہا۔‘

ادھر مزمل کہتے ہیں کہ ’ریٹ بڑھنے کی افواہیں سن کر مسلمانوں نے ذخیرہ اندوزی کی خاطر پیٹرول پمپس بند کر دیے ہیں۔‘

https://twitter.com/MatifIqbal5/status/1622986373337686016


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32550 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments