واجاں ماریاں بلایا کئی وار میں: عالم لوہار اور عمران خان


اس کنفیوزڈ قوم کے سابق وزیراعظم خان صاحب قوم سے بھی زیادہ کنفیوز ہیں کہ جن کو وہ نیوٹرل رکھنا چاہتے ہیں وہ نیوٹرل رہیں یا سیاست میں کودیں۔ سمجھ نہیں آتی کہ ان کے بعض خیالات سابق چیف آف آرمی سٹاف تک ہی تھے یا اب بھی ہیں۔ بادی النظر میں تو یہی لگتا ہے کہ اپنی ذات اور اپنے اقتدار کے حصول کے لئے ان کا کسی قسم کا کوئی نظریہ نہیں۔ مذہبی ٹچ سے لے کر آڈیو ریکارڈنگ تک۔ اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت سے عدم مداخلت تک۔ قومی اسمبلی کے استعفوں سے لے کر استعفے واپس لینے تک۔ جنرل قمر باجوہ کی تعریف سے لے کر تذلیل تک۔ پنجاب کے ڈاکوؤں سے لے کر پنجاب کی وزارت اعلی تک۔ عوام تک جانے سے لے کر بیک ڈور ڈپلومیسی تک۔ بیسیوں کہانیاں روز عوام سنتے ہیں۔ پھر بھی خان صاحب کے چاہنے والے ان باتوں کو در خور اعتنا نہیں سمجھتے جبکہ ان کے مخالفین اپنے گناہ بھول کر سارے گناہ خان صاحب کے سر تھوپ رہے ہوتے ہیں۔ ایسے میں جو چند لوگ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر اگر انہیں کچھ باتوں کی نشاندہی کرتے بھی ہیں تو مشہور زمانہ مصرعے کے مصداق “حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی”۔ ان کی آواز کی نہ کوئی وقعت ہے نہ اہمیت۔

یہ نہیں کہ خان صاحب کے مخالفین دودھ کے دھلے ہیں۔ وہ جب اپنے آپ کو نیک پاک، جمہوری اقدار کے حامل ثابت کر رہے ہوتے ہیں تو ہنسی آتی ہے۔ اپنی ہی باتوں سے یوٹرن پی ڈی ایم کی حکومت بھی لے رہی ہے کہ اصول و ضوابط اور نظریاتی سیاست تو زیادہ تر میں عنقا ہے لیکن پھر بھی خان صاحب کا روز بدلتا رنگ ان کے مخالفین کی غلطیوں کو شرماتا ہے۔

شدید مالی بحران کے شکار اس ملک میں جس تدبر اور سیاسی فہم کی ضرورت ہے وہ نہ پی ٹی آئی کی قیادت دکھا رہی ہے نہ حکومتی صفوں میں اس کا اظہار نظر آتا ہے۔ صدر مملکت کا عہدہ ہو یا اعلی عدلیہ کا یہ کسی بھی ملک میں عزت و وقار کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں ان کو بھی ان عہدوں پر بیٹھنے والے بعض افراد اور گندی سیاست نے مل جل کراس قدر متنازع کر دیا ہے کہ ملک میں کوئی ایسی شخصیت باقی نہیں رہ گئی جو زور زبردستی ہی سہی (بائی ہک یا بائی کرک) انہیں ایک میز پر لا سکے۔ کوئی ایسی شخصیت جس کی سب عزت کرتے ہوں اور جو کوئی درمیانی راستہ نکال سکے۔ جو گن گن کر فوج، عدلیہ اور سیاستدانوں کی غلطیاں بتا سکے اور بہت کچھ بھول کر صحیح سمت میں چلنے کی ترغیب دے سکے۔

آج عالم لوہار کے مشہور زمانہ ایک گانے کے بول یاد آ گئے کہ عمران خان صاحب نے ایک دفعہ پھر فوج کے سربراہ سے بات کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور ساتھ اس بات پر ملول بھی نظر آئے ہیں کہ جنرل صاحب میری بات سننے کے لئے تیار ہی نہیں۔ ایسے میں خان صاحب بغیر سر اور لے کا لحاظ کیے عالم لوہار کا یہ گانا گاتے نظر آ رہے ہیں کہ:

واجاں ماریاں بلایا کئی وار میں
کسے نے میری گل نہ سنی
ٹٹی لت نوں وکھایا کئی وار میں
کسے نے میری گل نہ سنی
( آوازیں دیں، بلایا کئی بار میں نے، کسی نے میری بات نہ سنی
ٹوٹی ٹانگ کو دکھایا کئی بار میں نے، کسی نے میری بات نہ سنی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments