سرفراز اگر زندگی سے لطف اٹھا پائیں: سمیع چوہدری کا کالم


پاکستان
کرکٹ کی گہما گہمی جاری ہے، دوست احباب اوپر تلے کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں۔ ٹائٹل کی دوڑ تیز تر ہو چلی ہے اور سرفراز احمد کسی ڈھلتی شام کے اداس سائے کی مانند، وکٹوں کے پیچھے سر نیہوڑائے کھڑے ہیں۔

وہ سرفراز جو پاکستان کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین ٹی ٹوئنٹی کپتان رہے ہیں، جنھوں نے اس قوم کو اکلوتی آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی جتوائی، جن کی ٹیم نے متواتر فتوحات کا عالمی ریکارڈ اپنے نام کیا اور تادیر رینکنگ میں پہلے درجے پر قابض رہی، وہی سرفراز اب بجھے بجھے سے نظر آتے ہیں۔

جن ’لڑکوں‘ نے ان کی قیادت میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیلنا سیکھی، وہ سبھی اب اپنی اپنی جگہ تناور درخت بن چکے ہیں اور سرفراز احمد کو انھی کے حربوں سے پچھاڑ رہے ہیں۔

تھنک ٹینک کے سربراہ معین خان بھی ڈائری لکھ لکھ تھک چکے ہیں اور قریب ہے کہ قلم ہی توڑ ڈالیں مگر فتح ہے کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے پاس تک پھٹکنے کو تیار نہیں۔

نہ ٹیم سلیکشن ٹھیک سے ہو پا رہی ہے، نہ اوورز کی بانٹ متاثر کن ہے اور نہ ہی فیلڈنگ میں وہ مہارت جھلک رہی ہے کہ حریف بلے باز کو ہنر آزمانے پہ مجبور کیا جا سکے۔

گلیڈی ایٹرز کے لیے یہ پی ایس ایل سیزن وہ سب کچھ لے آیا ہے جو ان کی سرشت میں ہی نہیں تھا۔

ملتان سلطانز کی نوآموز فاسٹ بولنگ اور محمد رضوان کی قائدانہ صلاحیتوں نے بڑے بڑے جغادریوں کے فہم کو مات کر رکھا ہے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ حسبِ روایت ٹورنامنٹ کی چال کے ساتھ ساتھ اپنا ردھم ترتیب دے رہی ہے۔

لاہور قلندرز کی فاسٹ بولنگ اور راشد خان کی سپن کا جال بھی اپنے ٹائٹل کے دفاع کا کیس مضبوط کر رہے ہیں۔

سرفراز احمد

بس اس بھرے میلے کے بیچ اگر کوئی یکسر تہی دامن ہے تو وہ کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ہیں۔

کنگز اس بار بھی اپنی شہرت سے بھرپور انصاف کرتے ہوئے ساری توجہ کرکٹ کے میدان کی بجائے میڈیا کا بازار گرمانے پر مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

محمد عامر کی فیلڈ میں کامرانیاں تاحال میڈیا پر اپنی شہ سرخیوں سے سبقت نہیں لے پائیں اور ماضی کے لیجنڈ منتظمین بھی قبلہ سدھارنے کی بجائے اپنے ہم عصر مبصروں سے جُھوجھ رہے ہیں۔

عماد وسیم کے لیے تو بہرحال اک عمر پڑی ہے اور ڈریسنگ روم میں موجود کچھ ’پہاڑ‘ اگر ان کی قیادت سے ارزاں کر دیے جائیں تو بہرحال وہ ایک قابل کپتان ہیں اور ان کا مستقبل کسی بحث کا متقاضی نہیں مگر سرفراز کا مستقبل بہرحال اب کونوں کُھدروں میں زیرِبحث آنے کو ہے اور وہ کونے کُھدرے گلیڈی ایٹرز کے ڈریسنگ روم سے بہت پرے نہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کوئٹہ کو ہرا کر اسلام آباد بھی پلے آف میں: ’سیفی بھائی پر ترس آ رہا ہے، کرکٹ کتنی ظالم ہو سکتی ہے‘

سرفراز احمد کی لوک داستاں ادھوری رہ گئی

سرفراز احمد: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اپنے مستقبل کے حوالے سے اہم موڑ پر کھڑے ہیں؟

ماڈرن کرکٹ میں مشّاق کھلاڑیوں کا وطیرہ رہا ہے کہ وہ اپنی مرحلہ وار ریٹائرمنٹ کا آغاز مختصر فارمیٹ سے کرتے ہیں اور اپنا باقی ماندہ شوق ٹیسٹ کرکٹ کی نذر رکھتے ہیں۔

سرفراز احمد انٹرنیشنل کرکٹ میں تاحال کسی بھی فارمیٹ سے ریٹائر نہیں ہوئے اور شاید ان کے لاشعور میں کہیں ایک انجانا سا بوجھ ابھی بھی بھٹک رہا ہو گا کہ نہ صرف ٹی ٹوئنٹی بلکہ ون ڈے میں بھی انھیں ایک الوداعی انٹری کرنا ہے۔

ڈھلتی عمر کے تقاضے صلاحیتوں کو گہناتے جاتے ہیں۔ سرفراز احمد بلاشبہ ٹیسٹ کرکٹ میں آئندہ کئی سال تک قومی ٹیم کی ضرورت رہیں گے۔ سپن کے خلاف ان کی بیٹنگ میں ابھی بھی وہ مہارت باقی ہے کہ بطور مڈل آرڈر بلے باز وہ اِس نوآموز لائن اپ کو اُس تجربے سے آگے بڑھا سکیں جو کئی برس انھوں نے یونس خان اور مصباح الحق کی معیت میں سمیٹا۔

مگر مختصر فارمیٹ میں اب سرفراز کو اپنے سر سے ذمہ داریوں کا بوجھ گھٹانے کی ضرورت ہے۔ اب یہاں وہ اپنے کرئیر کے اس حصے میں داخل ہو چکے ہیں جہاں وہ خود اپنی کرکٹ سے محظوظ ہو سکیں اور کھیل زندگی گزارنے کو نہیں بلکہ زندگی کا لطف اٹھانے کو کھیل پائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments