مکیش امبانی انڈیا میں کوکا کولا کی کمی پورے کرنے والے 50 سالہ پرانے مشروب ’کیمپا کولا‘ کو دوبارہ لانچ کریں گے


انڈین ارب پتی مکیش امبانی کا ریلائنس گروپ اس موسم گرما میں مشروبات کے 50 سالہ پرانے برانڈ ’کیمپا کولا‘ کو دوبارہ لانچ کرنے جا رہا ہے۔

ریلائنس گروپ نے یہ برانڈ ’پیور ڈرنکس‘ کمپنی سے گذشتہ اگست میں 220 ملین روپے (2.7 ملین ڈالر) میں خریدا تھا۔

یہ سوڈا، کولا، لیمن اور اورنج فلیورز میں پیش کیا جائے گا۔

یہ سافٹ ڈرنک 1970 اور 80 کی دہائیوں میں انتہائی مقبول تھا لیکن غیر ملکی کولا برانڈز کے آنے کے بعد یہ مارکیٹ سے غائب ہو گیا۔

ریلائنس کے ایک ترجمان نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ کمپنی کو یہ امید ہے کہ یہ مشہور مشروب ہر عمر کے افراد میں یکساں مقبول ہو جائے گا۔

انڈیا میں کیمپا کولا کی کہانی وہاں سے شروع ہوئی جہاں سے کوکا کولا کی کہانی ختم ہوئی۔

کوکا کولا، جو 1950 کی دہائی میں انڈیا میں آیا، 1970 کی دہائی تک ملک کا سب سے مشہور سافٹ ڈرنک رہا۔

سنہ 1977 میں حکومتی پالیسیوں میں تبدیلی کے بعد کوکا کولا، اپنی انڈین کمپنیوں میں مزید سرمایہ کاروں کو حصہ دار بنانے اور کوکا کولا کا ’خفیہ فارمولا‘ ظاہر کرنے جیسی شرائط تسلیم کرنے سے انکار پر انڈیا میں اپنا کاروبار ٹھپ کر بیٹھی۔

پھر کوکا کولا کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ایک سرکاری کمپنی نے ڈبل سیون (77) نامی ایک مشروب متعارف کرایا مگر یہ عوام میں مقبولیت حاصل نہ کر سکا۔

انڈیا میں کوکا کولا کمپنی کی اہم شراکت دار ’پیور ڈرنکس‘ کمپنی نے اس موقع کا فائد اٹھاتے ہوئے اپنا ایک نیا مشروب متعارف کرا دیا۔ اسے ’کیمپا کولا‘ کہا جاتا تھا۔

یہ مشروب بہت جلد شہرت کی بلندیوں کو چھونے لگا اور نوجوانوں میں خاص طور پر مقبول ہو گیا۔

https://twitter.com/IndiaHistorypic/status/1565733073026940930?s=20

یہ بھی پڑھیے

کوکا کولا اور پیپسی سے ٹکر لینے والے دو بچپن کے دوستوں کی کہانی

کوکا کولا کاغذی بوتل میں؟ کیا اس سے کوک کا ذائقہ تو نہیں بدل جائے گا

125 سالہ تاریخ میں کوکا کولا پہلی بار شراب بنائے گی

کیمپا کولا کے اشتہارات میں جہاں ایک طرف نوجوانوں کی دلچسپی کو خاص طور پر مدنظر رکھا جاتا تھا، وہیں ان اشتہارات میں خاص طرح کے پیغامات کے ساتھ اس مقامی مشروب کا تعلق جذبہ حب الوطنی سے جوڑا جاتا۔

اس کے ایک اشتہار میں دکھایا گیا کہ نوجوانوں کا ایک گروپ لگژری کشتی پر سفر کر رہا ہے اور بالی ووڈ اداکار سلمان خان کو گھور رہا ہے کیونکہ وہ اس مشروب کو پی رہے ہیں اور پس منظر میں دلکش میوزک بھی سنائی دیتا ہے۔

کیمپا کولا کے پرنٹ اشتہارات بھی بالکل ایسے ہی شوخ و چنچل تھے۔ ایک اشتہار میں اسے ’ٹائمز آف فن‘ اور ’ٹائمز آف جوائے‘ کے دوران پیئے جانے والے مشروب کے طور پر دکھایا گیا۔

یہ مشروب جلد بچوں اور کم عمر افراد میں مقبول ہو گیا اور پھر سالگرہ کی تقاریب سے لے کر ہر طرح کے جشن کا اہم حصہ بن گیا۔

تاہم ایسے بھی صارفین موجود تھے، جن کے خیال میں یہ مشروب کوکا کولا کے مقابلے میں کچھ نہیں۔

انڈیا کے ایک آن لائن اخبار ’دی پرنٹ‘ کے ساتھ انٹرویو میں فلم ساز ایلق پادامسی نے اسے ’جعلی برانڈ‘ قرار دیا۔

نیویارک ٹائمز نے کالم نگار سنتوش دیسائی کے اس برانڈ کے بارے میں سنہ 2009 کے ایک مضمون کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ’کیمپا کولا کا ذائقہ اچھا لگا کیونکہ ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں تھا۔‘

لیکن نوجوانوں میں اس کی مقبولیت کے باوجود سنہ 1990 کی دہائی کے اواخر میں اس وقت کے وزیر خزانہ منموہن سنگھ کی جانب سے انڈیا کی معیشت کو آزاد کرنے کے لیے اصلاحات متعارف کرانے کے بعد یہ برانڈ آہستہ آہستہ مارکیٹ سے غائب ہونا شروع ہوا۔

پالیسی میں تبدیلیوں نے غیر ملکی برانڈز کے لیے ملک میں کاروبار کرنا آسان بنا دیا اور کوکا کولا نے دوبارہ مارکیٹ میں قدم جما لیے۔

پیپسی اور کوکا کولا نے جارحانہ طرز کی مارکیٹنگ مہم اور اپنے وسیع ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کے ذریعے کیمپا کولا کو مات دے دی۔

اپنی ہار تسلیم کرتے ہوئے کیمپا کولا نے 2000 کی دہائی میں انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں اپنے پلانٹس کو بند کر دیا اور جلد ہی یہ ڈرنک دکانوں اور سٹالوں سے غائب ہو گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32538 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments