آپ اپنا ووٹ رجسٹر کیسے کروا سکتے ہیں اور ’پوسٹل بیلٹ‘ کی سہولت کس کے لیے ہے؟


ووٹ اندراج
سیاسی عدم استحکام نے کئی ماہ سے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور گذشتہ چند مہینوں سے عوام، حکومت، سیاسی جماعتیں اور ذرائع ابلاغ بار بار انتخابات کی تاریخ پر بات کر رہے ہیں۔

کبھی پنجاب اور خیبر پختونخوا میں صوبائی انتخابات کی تاریخ پر تو کبھی ایک ساتھ پورے ملک میں عام انتخابات کروانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ اور یہ سب کچھ اس لیے کیونکہ رواں سال کو الیکشن کا سال سمجھا جا رہا ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب میں 30 اپریل کو صوبائی انتخابات کروانے کا اعلان کیا ہے اور الیکشن پروگرام بھی جاری کر دیا ہے۔ تاہم کے پی میں الیکشن کی تاریخ کا حتمی اعلان ہونا باقی ہے۔

ملک میں ایک ساتھ عام انتخابات ہوں یا الگ الگ صوبائی و وفاقی سطح پر، ایک ووٹر کے لیے اس وقت سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ قانونی طور پر ووٹ ڈالنے کے اہل ہوں۔

پنجاب میں الیکشن پروگرام جاری ہونے کے بعد اس صوبے میں ووٹر رجسٹریشن کا عمل بند ہو چکا ہے لیکن خیبرپختونخوا میں یہ عمل تاحال جاری ہے۔

اگر قومی یا صوبائی اسمبلیاں اپنی مدت پوری ہونے سے پہلے تحلیل ہو جاتی ہیں تو انتخابی پروگرام کا اعلان ہوتے ہی ووٹر رجسٹریشن کا عمل بند کر دیا جاتا ہے۔

ہر شہری کے لیے الیکشن میں حصہ لینا اس لیے اہم ہے کیونکہ صحت، تعلیم، زندگی کی سہولیات، قانون اور مہنگائی سب پر حکومتی پالیسی اسی سے جڑی ہے۔

ووٹ دینا ہر پاکستانی کا جمہوری حق ہے۔ مگر اس کے لیے اپنا ووٹ رجسٹر کروانا ضروری ہے۔ تو ایک عام شہری اپنے ووٹ کا اندراج کیسے کر سکتا ہے؟

ووٹ

ووٹ دینے کا اہل کون ہے؟

سب سے پہلے یہ جاننے کی کوشش کریں کہ کیا آپ پاکستان میں ووٹ دینے کے اہل ہیں یا نہیں۔

الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 26 کے مطابق ایک شخص انتخابی علاقے میں بطور ووٹر اندراج کا حقدار ہو گا اگر وہ:

(1) پاکستان کا شہری ہے

(2) عمر 18 سال سے کم نہ ہو

(3) انتخابی فہرستوں کی تیاری، نظرثانی یا تصحیح کے لیے دعوؤں، اعتراضات اور درخواستوں کو مدعو کرنے کے لیے مقرر کردہ آخری دن تک کسی بھی وقت نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کی طرف سے جاری کردہ قومی شناختی کارڈ رکھتا ہو

(4) کسی مجاز عدالت کی طرف سے اسے ناقص دماغ قرار نہ دیا گیا ہو

(5) سیکشن 27 کے تحت انتخابی علاقے کا رہائشی سمجھا جاتا ہو

وضاحت/نوٹ: نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی طرف سے جاری کردہ قومی شناختی کارڈ کو بطور ووٹر رجسٹریشن کے مقصد کے لیے یا الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے لیے درست سمجھا جائے گا، باوجود اس کے کہ اس کی میعاد ختم ہو جائے۔

اپنے ووٹ کی تصدیق کرنا

الیکشن ایکٹ کے سیکشن 25 کے تحت ایک قابلِ غور بات یہ ہے کہ جن شہریوں نے 2013 سے 2023 کے درمیان کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (CNICs) حاصل کیے تو ان تمام افراد کے نام ووٹر لسٹوں میں پہلے ہی شامل کیے جا چکے ہیں۔

اگر آپ ان لوگوں میں سے ایک ہیں تب بھی ضروری ہے کہ آپ اپنے ووٹ کے اندراج کی تصدیق کریں۔

نادرا تقریباً ہر ماہ ای سی پی کو ان لوگوں کی معلومات بھیجتا ہے جنھوں نے نئے شناختی کارڈ حاصل کیے ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ای سی پی اس ڈیٹا کو دیکھ کر ان ناموں کو انتخابی لسٹوں میں شامل کرے۔

ای سی پی کی ویب سائٹ پر صوبہ وار ووٹروں کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں رجسٹرڈ ووٹوں کی کل تعداد 122,196,122 ہے۔ اس میں چاروں صوبے اور اسلام آباد شامل ہیں۔

اس فہرست کو آخری بار 7-10-22 کو اپ ڈیٹ کیا گیا تھا۔

ووٹ

ووٹ کی تصدیق کیسے کرنی ہے؟

ووٹ کی تصدیق کرنا بےحد آسان ہے، شاید ووٹنگ کے عمل میں سب سے آسان کام یہی ہے۔

ای سی پی کی ویب سائٹ کے مطابق ووٹنگ لسٹ میں اپنی رجسٹریشن چیک کرنے کے دو طریقے ہیں۔ مگر ہم آپ کی معلومات کے لیے آپ کو ایک تیسرا طریقہ بھی بتائیں گے۔

پہلا طریقہ: ایس ایم ایس (SMS) سروس

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نادرا کے تعاون سے عوام کو ایس ایم ایس (SMS) سروس فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے شہری اپنی رجسٹریشن چیک کر سکتے ہیں۔

1۔ عوام شناختی کارڈ نمبر درج کر کے اور 8300 نمبر پر ٹیکسٹ میسج بھیج کر معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

2۔ ایس ایم ایس کے جواب میں خود کار پیغام موصول ہو گا جس میں تین چیزیں ہوں گی، انتخابی علاقے کا نام، بلاک کوڈ اور سیریل نمبر۔

دوسرا طریقہ: ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کے دفاتر میں موجود لسٹ

ہر رجسٹرڈ ووٹر اپنے متعلقہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کے دفتر میں جا کر اپنی تفصیلات دیکھ سکتا ہے، جہاں حتمی ووٹر لسٹ دستیاب ہے۔ چاروں صوبوں میں ڈی ای سی کے دفاتر کے پتے یا رابطے کی معلومات الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر دیکھی جا سکتی ہیں۔

تیسرا طریقہ: ڈسپلے سینٹرز میں موجود لسٹ

ووٹرز ڈسپلے سنٹرز جا کر فہرستوں میں اپنے نام بھی چیک کر سکتے ہیں۔ البتہ یہ مراکز سارا سال دستیاب نہیں ہوتے۔ ڈسپلے سینٹرز وہ مراکز ہیں جنھیں ای سی پی ملک کے مختلف علاقوں میں جب بھی ضرورت محسوس کرتا ہے تو تقریباً 21 دنوں کے لیے قائم کرتا ہے۔

جہاں تک پنجاب اور کے پی کے 2023 کے صوبائی انتخابات کا تعلق ہے تو اب ڈسپلے سینٹرز قائم نہیں کیے جائیں گے۔ ان ڈسپلے سینٹرز اور ڈسپلے پیریڈ کے بارے میں مزید تفصیل نیچے لکھی گئی ہے تاکہ قارئین بہتر طور پر سمجھ سکیں۔

ووٹ کا اندراج یا اخراج: ووٹ کی تصحیح کیسے کی جاتی ہے؟

اب دو صورتیں ہیں۔ یا تو آپ کا ووٹ رجسٹرڈ ہو گا اور کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ یا پھر ووٹ کے اندراج میں کچھ غلطیاں یا مسائل ہو سکتے ہیں۔ مگر کیسے مسائل؟ شہریوں کو تین طرح کے ممکنہ مسائل ہو سکتے ہیں۔

  • آپ کا ووٹ رجسٹر نہیں یا آپ ووٹ ٹرانسفر کروانا چاہتے ہیں۔
  • ای سی پی کے پاس آپ کے کوائف درست نہیں۔
  • آپ کو کسی اور شخص کا ووٹ رجسٹر ہونے پر اعتراض ہے۔

فکر نہ کریں، ان مسائل کے حل کے لیے کچھ ایسے فارم موجود ہے۔ یہ کہاں سے ملیں گے، اور انھیں کہاں جمع کروانا ہے، یہ تمام تفصیلات آپ کو نیچے بتائی گئی ہیں۔

فارم 21 اور فارم 15:

فارم 15 یا فارم 21، دونوں کا ایک ہی کام ہے۔۔۔ ووٹ رجسٹر کروانا ہو یا اپنا ووٹ ٹرانسفر یعنی منتقل کروانا ہو تو انھیں استعمال کیا جاتا ہے۔

ووٹ ٹرانسفر کی ضرورت کسی کو اس صورت میں ہو سکتی ہے کی مثال کے طور پر شاید اب آپ کی رہائش کسی اور حلقے یا شہر میں ہے، یعنی آپ کا ایڈریس تبدیل ہو گیا ہے۔

فارم 21 اور فارم 15 فارم کہاں سے ملے گا؟

فارم 21 ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر / رجسٹریشن آفیسر یا اسسٹنٹ رجسٹریشن آفیسر کے دفتر سے مفت حاصل کیا جاسکتا ہے۔

فارم 15 ڈسپلے سنٹر انچارج کے دفتر سے مفت حاصل کیا جاسکتا ہے۔

یہ دونوں فارم ای سی پی کی ویب سائٹ پر آن لائن دستیاب ہیں۔

ووٹ

فارم کہاں جمع کروانا ہے؟

فارم 21 (اندراج / ووٹ کی منتقلی) ای اسی پی کے علاقائی یا ضلعی دفتر میں جمع کرانا ہوگا۔ جبکہ فارم 15 (اندراج / ووٹ کی منتقلی) ڈسپلے سنٹر میں ہی جمع کروایا جا سکتا ہے۔

فارم کے ساتھ کوئی اور دستاویزات بھی جمع کروانے یا ساتھ لے کر جانے ہوں گے؟

ووٹ کے اندراج کے لیے فارم 21 یا 15 کے ساتھ صرف شناختی کارڈ کی ایک کاپی ساتھ لے جانا ضروری ہے۔

اور جب آپ نے وہ ٹرانسفر کروانا ہو تو شناختی کارڈ کی ایک کاپی کے ساتھ ساتھ ثبوت کے طور پر کوئی یوٹیلیٹی بل ساتھ لے جانا مت بھولیے گا۔ اسے بھی درخواست کے ساتھ جمع کروانا ہوگا۔

یاد رکھیں کہ آپ کا ووٹ اسی صورت میں ٹرانسفر ہو گا کہ جہاں آپ ووٹ منتقل کروانا چاہتے ہیں۔ وہ نیا پتہ آپ کے شناختی کارڈ پر بھی درج ہو، چاہے ’مستقل پتہ‘ کی جگہ یا چاہے ’موجودہ پتہ‘ کی جگہ یا چاہے دونوں۔

فارم جمع کرانے کے وقت، ای سی پی کا ایک اہلکار آپ کے کیس کی سماعت کے لیے ایک تاریخ طے کرے گا۔ سماعت کے بعد دوبارہ ای سی پی کا ایک اہلکار اس معاملے کا فیصلہ کرے گا۔

آپ کا ووٹ رجسٹرڈ لیکن کوائف درست کروانے کا طریقہ

فرض کریں کہ آپ کا ووٹ تو رجسٹرڈ ہے اور آپ نے (ایس ایم ایس) یا اوپر دیے گئے دیگر طریقوں کے ذریعے ووٹ کے اندراج کی تصدیق کی تو آپ کو معلوم ہوا کہ ای سی پی کے پاس آپ سے متعلق دستیاب معلومات آپ کے قومی شناختی کارڈ پر درج معلومات سے میل نہیں کھاتے تو ضروری ہے کہ آپ انھیں درست کروائیں۔

اس کے لیے آپ فارم 17 یا فارم 23 میں سے کوئی ایک استعمال کر سکتے ہیں۔

فارم 23 اور فارم 17 فارم کہاں سے ملے گا؟

  • فارم 23 ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر / رجسٹریشن آفیسر یا اسسٹنٹ رجسٹریشن آفیسر کے دفتر سے مفت حاصل کیا جاسکتا ہے۔
  • فارم 17 ڈسپلے سنٹر انچارج کے دفتر سے مفت حاصل کیا جاسکتا ہے۔
  • یہ دونوں فارم آپ ای سی پی کی ویب سائٹ پر آن لائن دستیاب ہے جسے آپ ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

فارم کہاں جمع کروانا ہے؟

  • فارم 23 ای اسی پی کے علاقائی یا ضلعی دفتر میں جمع کرانا ہو گا۔
  • جبکہ فارم 17 ڈسپلے سنٹر میں ہی جمع کروایا جا سکتا ہے۔

فارم کے ساتھ کوئی اور دستاویزات بھی جمع کروانے یا ساتھ لے کر جانے ہوں گے؟

  • جب آپ فارم کو جمع کرانے کے لیے جائیں تو اپنا اصل شناختی کارڈ اپنے پاس رکھنا نہ بھولیں۔
  • فارم کے کچھ حصے ای سی پی کے دفتر میں پُر کیے جائیں گے۔
  • سیکشن 29 کے تحت فارم جمع کرانے کے وقت، ای اسی پی کا ایک اہلکار آپ کے کیس کی سماعت کے لیے ایک تاریخ طے کرے گا۔ سماعت کے بعد دوبارہ ای سی پی کا ایک اہلکار اس معاملے کا فیصلہ کرے گا۔

اگر آپ کسی کے ووٹ کا اخراج چاہتے ہیں تو کیا کر سکتے ہیں؟

اگر آپ کو کسی ووٹر کا نام ووٹر لسٹ میں شامل ہونے پر اعتراض ہے تو آپ ای سی پی سے رجوع کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں آپ کو فارم 16 یا فارم 22 بھرنا ہوگا۔

فارم جمع کرانے کے بعد ای سی پی کیس کی سماعت کی تاریخ طے کرے گا۔

مگر کسی شہری کو کسی دوسری شہری کے رجسٹرڈ ووٹ پر اعتراض کیوں ہو گا؟ کسی بھی شہری کا کسی دوسرے شہری کے رجسٹرڈ ووٹ پر اعتراض کرنے کی بہت سی ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر:

  • ایک رجسٹرڈ ووٹر کی موت ہو گئی اور اس کے اہل خانہ اور دوست اس کی رجسٹریشن منسوخ کرنا چاہتے ہیں۔
  • کوئی شخص جو پہلے دماغی طور پر ٹھیک تھا لیکن کسی طبی وجوہات یا حادثے کی وجہ سے وہ اپنا دماغی توازن کھو بیٹھا ہے تو قائدے/قانون کے مطابق اب وہ شخص ووٹ دینے کا اہل نہیں ہے۔ اس کا ووٹ پہلے سے رجسٹرڈ تھا لیکن اب اس کی نااہلی کی وجہ سے، اس کے خاندان یا دوست یا کوئی شخص جو اسے جانتا ہے وہ اس کی رجسٹریشن منسوخ کرانا چاہتا ہے۔
  • ااگر کسی رجسٹرڈ ووٹر نے ای سی پی کو غلط کوائف دے کر غیر قانونی طریقے سے اپنا ووٹ رجسٹر کروایا ہے اور اگر ایسا ووٹر ووٹ کاسٹ کرے گا تو یقینی طور پر اس سے الیکشن کے نتائج پر بھی اثر ہو گا۔ زیادہ تر سیاسی پارٹیوں سے منسلک افراد ایسی غلط رجسٹریشنز پر نظر رکھتے ہیں اور ان اعتراٰضات کے لیے فارم جمع کرواتے ہیں۔

فارم 22 اور فارم 16 فارم کہاں سے ملے گا؟

فارم 22 ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر / رجسٹریشن آفیسر یا اسسٹنٹ رجسٹریشن آفیسر کے دفتر سے مفت حاصل کیا جا سکتا ہے۔ فارم 16 ڈسپلے سنٹر انچارج کے دفتر سے مفت حاصل کیا جاسکتا ہے۔

یہ دونوں فارم آپ ای سی پی کی ویب سائٹ سے آپ ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

فارم کہاں جمع کروانا ہے؟

  • فارم 22 ای اسی پی کے علاقائی یا ضلعی دفتر میں جمع کرانا ہوگا۔
  • جبکہ فارم 16 ڈسپلے سنٹر میں ہی جمع کروایا جا سکتا ہے۔

فارم کے ساتھ کوئی اور دستاویزات بھی جمع کروانے یا ساتھ لے کر جانے ہوں گے؟

آپ نے جس شخص کے خلاف اعتراض کیا ہے، متعلقہ ثبوتوں یا دستاویزات کے ساتھ، حکام ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔ اس کے بعد ای سی پی حکام دونوں فریقین کو سننے اور تمام دستیاب دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد معاملہ کا فیصلہ کرتے ہیں۔

ڈسپلے سنٹرز کیا ہیں اور یہ مختلف کیسے ہیں؟

ڈسپلے سنٹرز پاکستان کے ہر ضلع میں قائم وہ مراکز ہیں جہاں جا کر شہری ووٹ کی رجسٹریشن اور تفصیلات کی درستگی یا ووٹر لسٹوں سے نام نکلوا سکتے ہیں۔ یہاں اہم بات یہ ہے یہ مراکز ای سی پی کے دوسرے دفاتر کی طرح سارا سال موجود نہیں ہوتے۔ اسی سی پی جب بھی ضرورت محسوس کرتا ہے تو ملک کے مختلف حصوں میں کچھ عرصے کے لیے یہ دفاتر قائم کیے جاتے ہیں۔

ڈسپلے سنٹرز کی مدد سے عوام کے لیے ای سی پی کے مقرر کردہ اہلکاروں تک رسائی مزید آسان ہو جاتی ہے۔ عوام کی سہولت کے پیش نظر ملک میں موجودہ ڈسپلے سینٹرز اتوار کو بھی کھلے رہتے ہیں۔

ہر ضلع میں قائم ڈسپلے سینٹرز کی معلومات الیکشن کمیشن آف پاکستان کی آفیشل ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔

نوٹ: پنجاب اور کے پی کے کے 2023 کے صوبائی الیکشنز کے لیے عین ممکن ہے کے اب ڈسپلے سنٹرز نہ بنیں۔ اور اگر ایسا ہوتا ہے تو ووٹر فارم 15، 16 اور 17 کا استعمال پنجاب اور کے پی کے 2023 کے صوبائی انتخابات کے لیے نہیں کر سکتے۔

ووٹ

’پوسٹل بیلٹ‘ کی سہولت کن کو دستیاب ہے؟

الیکشن ایکٹ کے سیکشن 93 کے تحت پانچ صورتوں میں آپ پوسٹل بیلٹ کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

  1. پہلی صورت یہ ہے کہ جب آپ عوامی عہدے پر فائز ہوں اور آپ کے اندراج شدہ ضلع سے دور تعینات ہوں۔
  2. آپ اس کا استعمال تب بھی کر سکتے ہیں اگر آپ کسی سرکاری ملازم کے زیر کفالت خاندان کے افراد میں سے ہیں جنھیں ان کے اندراج شدہ حلقے سے دور تعینات کیا گیا ہے۔
  3. اگر آپ الیکشن ڈیوٹی پر فائز عملے میں شامل ہیں، تو آپ کمیشن کی طرف سے بتائی گئی تاریخوں کے اندر پوسٹل بیلٹ کے ذریعے اپنا ووٹ ڈال سکتے ہیں۔
  4. وہ شہری جنھیں کسی بھی جسمانی معذوری کا سامنا ہو اور سفر کرنے سے قاصر ہوں، وہ بھی پوسٹل بیلٹ کا استعمال کر سکتے ہیں۔ تاہم ضروری ہے کے ان افراد کے پاس جسمانی معذوری کا تصدیق شدہ شناختی کارڈ ہو۔
  5. اس کے علاوہ جیل میں نظر بند یا زیر حراست افراد بھی پوسٹل بیلٹ کے ذریعے اپنا ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

ووٹ ڈالنا ہر شہری کی جمہوری ذمہ داری بھی ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہر شہری اپنے ووٹ کا اندراج کرے تاکہ وہ اپنے ووٹ کی طاقت سے نئی حکومت کے انتخاب میں اپنا حصہ ڈال سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments