اقوام متحدہ، او آئی سی خاموش تماشائی؟


حال ہی میں بھارتی ریاست آسام کے انتہا پسند وزیراعلیٰ کی مسلم دشمنی کی ایک بڑی مثال دنیا کے سامنے آئی ہے،

ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ہیمانت بسوا شرما نے الزام عائد کیا کہ لوگ پر یہاں بنگلا دیش سے آ کر ہماری تہذیب اور ثقافت کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں۔ اگر اس کے جواب میں کسی بھی مسلم ریاست میں مندروں کو بند کروا دیا جائے تو اس پہ اقوام متحدہ فوراً تلملا اٹھے گا لیکن نام نہاد انسانی حقوق کا ٹھیکیدار اور جمہوریت کا شور و غل مچانے والے بھارت سے اقوام متحدہ نے کوئی خاص رشتہ قائم کیا ہوا ہے۔ ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ بھارت میں مسلم دشمنی، قتل و غارت گری، مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو مسمار کروانے سے لے کر مقبوضہ کشمیر کی وادی میں بد ترین ریاستی دہشتگردی تک کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے، یہ سانپ نما وزیر اعلیٰ پہلے مسلمانوں کے 600 مدارس بند کروا چکا ہے۔ دوسری جانب بھارتیہ جنتہ پارٹی (بی جے پی) کے رکن اسمبلی بسنگودا پتل ینتل نے بھی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریاست کرناٹکا میں بی جے پی کی حکومت آ گئی تو ہم بھی ہیمانت بسوا شرما کی طرح تمام مدارس بند کر دیں گے۔

بھارت کے مسلمانوں کو چاہیے کہ اتفاق رائے سے ایسا لائحہ عمل طے کریں کہ حکمران مجبور ہو جائیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ریاستی طاقت کے سامنے انسان بے بس ہو جاتا ہے لیکن ایسے لیڈر و رہ نما چن اپنے حقوق کے لیے کر تحریک چلائیں۔ اس بیان پہ کچھ رہ نماؤں نے بیانات تو دیے ہیں جیسا کہ سماج وادی پارٹی سے تعلق رکھنے والے لوک سبھا کے رکن ڈاکٹر سید طفیل حسن نے ردعمل میں کہا کہ مدارس ہندوستان کی تعلیم میں 1000 برس سے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، مدارس میں صرف اسلامی تعلیم ہی نہیں دی جاتی بلکہ وہاں پر جدید عصری علوم بھی پڑھائے اور سکھائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف ہیمانت بسوا شرما زہر اگل رہے ہیں تو دوسری جانب وزیراعظم نریندر مودی کہہ رہیں ہم چاہتے ہیں کہ مسلمان ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر اٹھائیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے موقع پر ہم بطور مسلمان پڑوسی ریاست ہر قسم کی سفارتی و ریاستی سطح پر بھارت کے ان اقدامات کا بھر پور جواب دیں۔ اقوام متحدہ اور او آئی سی کو غیرت دلانے کی بھر پور کوشش کی جائے کہ وہ بھارت میں مسلمانوں کو مکمل مذہبی آزادی فراہم کرنے کے لیے کردار ادا کرے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments