ڈیجیٹل ڈیرہ ایک انقلابی قدم


معتبر ذرائع کے مطابق ہما را ملک جو کہ ایک زرعی ملک ہے اور ہماری معیشت میں اہم کردار بھی اسی شعبے کا رہا ہے۔ یہ ہمارے جی ڈی پی میں تقریباً اٹھارہ اعشاریہ 9 فیصد حصہ بھی ڈالتا ہے اور نصف کے قریب آبادی کے روزگار کا دار و مدار بھی اسی شعبے سے یا براہ راست یا بالواسطہ طور پر اسی شعبے سے ہے۔ ان سب کے باوجود گزشتہ سا 2021 میں ہمارا خوراک یا اناج کا درآمدی بل 7550 بلین ڈالر تک جا پہنچا ہے جو کہ ایک لمحہ فکریہ بھی ہے۔

ہم ہمیشہ کچھ ہی زرعی مسائل کی بات کرتے ہیں۔ جیسے کہ سرمائے کی قلت، پانی کی کمی، نا قص زرعی پالیسی، ذرائع نقل و حمل کی عدم دستیابی، بجلی کی کمی وغیرہ میں یہاں ایک اور اہم مسئلے کی بات کرنا چاہوں گی اور وہ ہے۔ ہمارے کسانوں کا فر سودہ طریقہ کا شت جدید اور تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی تناظر میں ہمارے کسان کو بر وقت سائنسی ٹیکنالوجی سے واقفیت اور ان کے فوائد سے آگاہی اور استعمال بھی ہما را ہی فریضہ ہے۔

اگر بس اس ایک ہی وجہ پر غور کریں یا اس کے مضمرات کا جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ آج کا ہمارا کسان گاؤں کے دور افتادہ ماحول میں سخت موسمی حالات سے نبرد آزما ہو کر اپنی طرف سے سارے اقدامات کرنے کے باوجود فصل کی وہ مقدار اور معیار دونوں ہی حاصل نہیں کر پا تا جس کا وہ حقدار ہے۔ اگر وجوہات پر غور کریں تو ساری کڑیاں ایک ہی بنیادی وجہ سے جا کر ملتی ہیں اور وہ ہے۔ جدید سائنسی حالات، آلات سے نا واقفیت اگر کسانوں کو بر وقت موسمی حالات سے آگاہی سے آگاہی دی جائے، جدید اور تیز ترین پیغام رسانی کا نظام رائج ہو تو وہ بہت سی کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔

اس سلسلے میں پنجاب کے شہر پاک پتن میں قائم ایک جدید نظام ”ڈیجیٹل ڈیرہ“ کی صورت میں انتہائی کامیاب نظر آتا ہے۔ یہ ایک ایسی روشنی کی کرن ہے کہ جو ہمارے کسانوں کو ان کے قریب بر وقت اور درست رہنمائی فراہم کر رہی ہے۔ محکمہ موسمیات سے حاصل کردہ موسمی صورتحال کسانوں تک پہنچاتے ہیں۔ اس کے لئے کسانوں کو ٹیبلیٹ کی سہولت فراہم کی گئی ہے اور کسان اس کا استعمال نہیں جانتے ان کی رہنمائی افرادی قوت مہیا کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ فرٹیلائزر کی اقسام اور ان کی قیمتوں کے بارے میں بھی معاملات نیٹ و رک کے ذریعے فوری طور پر کسان جب چاہے جب معلوم کر سکتے ہیں۔ یہ ڈیجیٹل ڈہرہ نیٹ ورک فی الحال صرف پاک پتن تک ہی محدود ہے۔ تاہم اس کی افادیت اور ضرورت کے وجہ سے ہم امید کرتے ہیں کہ بہت جلد سندھ، خیبر پختون خواہ، بلوچستان اور پنجاب کے دوسرے شہروں تک پھیلایا جائے گا کیونکہ یہ جدید ٹیکنالوجی نہ صرف وقت کی ضرورت ہے بلکہ نہایت موثر ہے۔

اس سے وقت اور سرمائے کی بچت بھی ممکن ہے کیونکہ ایک کامیاب فصل کا اگا لینا ہی کسان ہا کسی بھی ملک کے لئے کافی نہیں ہوتا بلکہ اصل کامیابی تو اسی وقت ممکن ہے جب وہ فصل با حفاظت کٹائی اور پھر بر وقت منڈیوں تک رسائی اور پھر عام آدمی تک پہنچ ممکن ہو سکے۔ ایسے ہی سارے معاملات میں ڈیجیٹل ڈیرہ کسانوں کو مکمل اور بروقت رہنمائی فراہم کر رہا ہے۔ کسانوں کو نئے اور جدید طریقہ کاشت بتائے اور سکھائے جا رہے ہیں۔

ایسی تمام کاوشیں خراج تحسین کی مستحق ہیں کہ شہروں میں جدید آلات و ذرائع کی فراہمی دیہاتوں کی نسبت آسان ہوا کرتی ہے جب کہ دیہاتوں میں ان سہولیات کا پہنچانا ہر طرح سے انتہائی مشکل اور انقلابی قدم ہوتا ہے اور ڈیجیٹل ڈیرہ ہماری زرعی معیشت کے لئے ایک انقلابی قدم ہے۔ یہ پاک پتن میں کامیابی سے جاری ہے۔ ہم چاہیں گے کہ ضرور چاروں صوبوں میں کامیابی سے جاری رہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments