سیاسی جماعت کو کالعدم قرار دینے کا طریقہ


میڈیا پر تحریک انصاف کو کالعدم قرار دینے، پابندی لگانے کی خبر چل رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، حکومتی اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں بھی اس پر غور بھی ہوا ہے۔

اس آرٹیکل میں جائزہ لیتے ہیں کہ سیاسی جماعت کو کیسے کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔

سیاسی جماعت کو کالعدم قرار دینے کا طریقہ آئین، الیکشن کمیشن ایکٹ میں درج ہے۔ آئین کے آرٹیکل 17 کی شق دو کے تحت ”ملکی خودمختاری یا سالمیت“ کے خلاف کام کرنے والی جماعت کالعدم قرار دی جا سکتی ہے۔ حکومت جماعت کو کالعدم قرار دے کر 15 روز میں ریفرنس سپریم کورٹ بھیجے گی۔ کالعدم قرار دینے کا حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی۔

جماعت کو کالعدم قرار دینے کا دوسرا راستہ الیکشن ایکٹ میں نظر آتا ہے۔ آرٹیکل 212 کے مطابق: ملکی خودمختاری، سالمیت یا ”دہشتگردی“ میں ملوث جماعت کا کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔

الیکشن کمیشن وفاقی حکومت کو ریفرنس بھیجے گا جو کالعدم قرار دے کر 15 روز میں سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔ حتمی فیصلہ یہاں بھی سپریم کورٹ کا ہو گا۔

الیکشن ایکٹ کے تناظر میں آج نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا بیان اہمیت کا حامل ہے۔ محسن نقوی نے آج الزام لگایا کہ زمان پارک میں دہشتگرد موجود ہیں اور الیکشن کمیشن کو خط لکھنے کا بھی کہا ہے۔

شاید پنجاب حکومت تحریک انصاف کو دہشتگرد جماعت قرار دے، جس کی بنیاد پر الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا۔

تیسرا طریقہ وہ ہے جو سابق دور حکومت میں ”تحریک لبیک“ سے پیش آیا، تب وفاقی حکومت نے تحریک لبیک کو پندرہ اپریل کو کالعدم قرار دیا، اس کے لئے انسداد دہشتگردی قانون کا سہارا لیا گیا۔ اے ٹی سی ایکٹ کی شق گیارہ اے کے تحت کسی تنظیم کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔

لیکن، اس طرز کی پابندی غیر موثر ہو گی۔ تحریک انصاف حکومت نے تحریک لبیک کو 15 اپریل 2021 کو کالعدم قرار دیا، اس کے باوجود انہوں نے کراچی میں 29 اپریل میں ہونے والے الیکشن میں حصہ لیا، جس میں پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر قادر مندوخیل کامیاب ہوئے، تحریک لبیک سے 7 نومبر 2021 کو پابندی ہٹائی گئی۔

میرے خیال سے وفاقی حکومت اگر یہ قدم اٹھاتی ہے تو پنجاب حکومت، محسن نقوی اور الیکشن کمیشن کا سہارا لیا جائے گا۔ پنجاب حکومت سے رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھیجی جائے گی جو آگے وفاقی حکومت کو فارورڈ کریں گے۔ بہرحال یہاں بھی حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کا ہو گا۔

اس ساری بحث میں ایک چیز ہے کہ آئین کو ہر قسم کے قانون پر فوقیت حاصل ہے۔ آئین میں پابندی کے لئے ’خودمختاری یا سالمیت‘ کا تذکرہ ہے۔ دہشتگردی (حکومتی الزام) کا تذکرہ الیکشن ایکٹ میں ہے۔ سپریم کورٹ میں معاملہ گیا تو آئین کو ہی فوقیت ملے گی۔

کچھ دوستوں کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کالعدم قرار دے دے، تو اس دوران 15 روز میں اس جماعت کا کیا اسٹیٹس ہو گا؟ سپریم کورٹ میں کیس چلنے کے دوران کیا اسٹیٹس ہو گا؟ اس پر کوئی آئینی و قانونی ماہر ہی روشنی ڈال سکتا ہے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments