جدید عالمی یوم مزدور


آج کے جدید دور کے جدید نوکری پیشہ مزدوروں کو عالمی یوم مزدور پر سلام۔

زمانہ قدیم میں غلام ہوا کرتے تھے جنہیں سارا دن مشقت میں لگایا جاتا تھا اور بدلے میں زندہ رہنے کی بنیادی ضروریات (روٹی، کپڑا اور مکان) مہیا کی جاتی تھیں اور غلطیوں پر سزا ملا کرتی تھی۔

وقت گزرتا گیا اور وقت کے ساتھ ساتھ ہر چیز میں جدت آنے لگی اور غلام بھی غلام سے بدل کر مزدور ہو گئے جن کو وہی ایک وقت کی روٹی، کپڑا اور کہیں سر چھپانے کے لیے جھونپڑی تک کی مزدوری دی جانے لگی۔

اب اس صدی میں چوں کہ ترقی ہو گئی، جسمانی مزدوری کے ساتھ ساتھ ذہنی مزدوری بھی ضروری ہو گئی تو اب وہی مزدور روزانہ اجرت کی بجائے تنخواہ پر رکھے جاتے ہیں اور جسمانی کے ساتھ ساتھ ذہنی مشقت بھی سر انجام دیتے ہیں۔ نا صرف صبح سے رات تک مزدوری بلکہ گھر جا کر بھی اگلے دن کا بوجھ ذہن پر لاد کر سوتے ہیں۔ ان کی تنخواہ بھی زمانے کے حساب سے اتنی ہی ہے جتنی کسی روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور کی جس میں سوائے روٹی اور کپڑے کے مکان کا گزر بسر بھی ایسے ہی ہے جیسے مزدور کی چادر کہ سر چھپاؤ تو پاؤں ننگے ہوتے ہیں۔

جیسے غلام کی کوئی عزت نفس نہیں ہوتی تھی ویسے ہی آج کے جدید نوکری پیشہ مزدور بھی عزت نفس گھر کسی تالے میں رکھ کر نوکری کرتے ہیں۔

جسمانی مشقت کرنے والا روایتی مزدور تو صرف جسمانی مشقت کرتا ہے مگر نوکری پیشہ ہم جیسا جدید مزدور نا صرف جسمانی بلکہ ذہنی مشقت سے سانس نہیں لے پاتا۔

یہ ذہنی بیماریوں کا شکار، صبح سے رات گئے تک کے ملازم ہر وقت چڑچڑے کیوں نظر آتے ہیں؟ کیا آپ کو کوئی نوکری پیشہ، ملازم یا نوکر خوش نظر آیا ہے؟ دنیا میں کتنے کامیاب لوگ نوکری پیشہ ہیں

کتنے معروف لکھاری، مزاح نگار، شاعر، ارب پتی، ماہر نفسیات، ادیب کا ذریعہ معاش نوکری رہا ہے اور کس کس نے کامیاب ہونے کے بعد نوکری ترک کر دی؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ افسر سے لے کر ماتحت تک کوئی نوکری پیشہ اپنی نوکری سے خوش ہے؟ عہدے کے ساتھ القابات رکھنے والے مینیجر، بینکر، سپروائزر سے پوچھیں کہ کیا وہ اپنی نوکری سے خوش ہیں تو آپ کو معلوم پڑے۔

اصل مسئلہ یہ نہیں ہے کہ نوکری پیشہ خوش ہیں کہ نہیں اصل مسئلہ یہ ہے کہ معاشرے کا یہ درمیانہ طبقہ صرف اپنی ایک ساکھ، عزت اور وقار بچانے کی کوشش میں تگ و دو کرنے میں ہمہ تن مصروف ہے۔ ملکی ترقی میں انہیں دفتری ملازمین کا کردار ہوتا ہے اور کوئی بھی کاروبار، ادارہ اور ملک ملازمین کے بنا نہیں چل سکتا مگر جب بھی بات حقوق کی آئے تو عموماً اور اکثر و پیشتر اس جدید مزدوری کرنے والے نوکری پیشہ طبقہ کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔

اس یوم مزدور پر میں چاہتا ہوں آپ سب صرف جسمانی مشقت کرنے والے روایتی مزدوروں کا ہی نہیں بلکہ نوکری پیشہ مزدوروں کا بھی خیال کریں، ان کے مسائل بھی سمجھیں اور جہاں جہاں مزدوروں کے حقوق، ان کی بہبود اور مسائل کے حل کی بات ہوتی ہے وہیں ساتھ ساتھ نوکری پیشہ مزدوروں کے بارے میں بھی آواز بلند کی جائے۔

مزدور کی کم از کم تنخواہ، اس کی صحت اور حادثات کی صورت میں علاج معالجہ اور دیگر مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ آج کل کوئی بھی جدید یا روایتی مزدور ہو ان کا گزارا ناممکن ہو چکا ہے۔

آج کے دن تمام مزدوروں کا عالمی دن ہے اور میں تمام مزدوروں بشمول نوکری پیشہ ملازمین کی خدمت میں ان کی خدمات پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

یوم مزدور پر تمام مزدوروں کی خدمت میں عبداللہ طلال کا سلام!

عبداللہ طلال
Latest posts by عبداللہ طلال (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments