سوشل میڈیا سے عمران خان کی اجارہ داری کا خاتمہ


پاکستانی سیاست میں جس سیاسی جماعت نے سوشل میڈیا کی طاقت کا ادراک سب سے پہلے کیا وہ پاکستان تحریک انصاف تھی۔ بلکہ یہاں یہ کہنا زیادہ قرین قیاس ہو گا کہ ملک کی دیگر تمام سیاسی جماعتیں سوشل میڈیا کی جانب متوجہ ہی اس وقت ہوئی تھیں، جب پاکستان تحریک انصاف سوشل میڈیا نیٹ ورک پر اپنا قبضہ مکمل طور پر مستحکم کر چکی تھی اور دنیائے انٹرنیٹ کی ڈیجیٹل اسپیس پر سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کا جادو سر چڑھ کر بولنے لگا تھا۔

بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں عمران خان کی جیت میں بنیادی کردار اسٹیبلیشمنٹ نے ادا کیا تھا۔ یقیناً اس دلیل میں بہت وزن ہے۔ مگر ہماری ناقص رائے میں اسٹیبلیشمنٹ کی پشت پناہی کے بعد جس اہم ترین عنصر نے پاکستان تحریک انصاف کی انتخابی فتوحات میں کلیدی کردار ادا کیا وہ سوشل میڈیا پر عمران خان اور ان کی جماعت کی غیر معمولی گرفت تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیراعظم پاکستان بننے کے بعد عمران خان نے اپنا زیادہ تر کاروبار مملکت سوشل میڈیا پر ہی چلانے کی کوشش کی۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے سرکاری خرچ پر سینکڑوں کی تعداد میں سوشل میڈیا انفلواینسرز کو پرکشش تنخواہ اور مراعات پر بھرتی کیا اور انہیں اپنی حکومت کے کارنامے اور کارکردگی کو نمایاں کرنے کے ساتھ ساتھ عمران خان کی حکومت پر تنقید کرنے والوں اور حزب اختلاف کے اہم ترین رہنماؤں کی کردار کشی کا خصوصی فریضہ بھی سونپا گیا تھا۔ عمران خان کے ساڑھے تین سالہ دور اقتدار کو پاکستانی سوشل میڈیا کی تاریخ کا تاریک ترین دور یعنی ڈارک ایج سے بھی تعبیر کیا جاسکتا ہے۔

کیونکہ یہ ہی وہ وقت تھا جب سوشل میڈیا پر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر جائز اور ناجائز تنقید کرنے والوں کو ایک صف میں کھڑا رکھ کے نہ صرف طعن و تشنیع یا گالم گلوچ سے نوازا جاتا تھا بلکہ انہیں شرم ناک ذلت و رسوائی کا نشانہ بھی بنایا جاتا تھا۔ المیہ ملاحظہ ہو کہ عمران خان سوشل میڈیا پر اپنے سوشل میڈیا انفولنسرز کی جانب سے اخلاق باختہ ٹویٹس، میمز، ٹرینڈز اور ویڈیو بنانے کا نہ صرف بھرپور دفاع کیا کرتے تھے۔ بلکہ سوشل میڈیا کے مذکورہ غیر اخلاقی طوفان بدتمیزی کو اپنی اصل سیاسی طاقت بھی قرار دیا کرتے تھے۔

دوسری جانب 2018 کے انتخابات میں شکست کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں کو بھی پہلی بار اس تلخ حقیقت کا احساس ہوا کہ دنیا واقعی تبدیل ہو چکی ہے اور اب انہیں ایوان اقتدار تک رسائی کے لیے مقامی حلقہ کی سیاست کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی اپنی سیاست کے بیل بوٹے کاڑھنے ہوں گے۔ یوں آہستہ آہستہ حزب اختلاف کے رہنما بھی یکے بعد دیگرے سوشل میڈیا نیٹ ورک پر متحرک ہونا شروع ہو گئے۔ کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کی سرکاری سرپرستی میں سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ مسلم لیگ نون اور ان کے رہنماؤں کو ہی عامیانہ تضحیک کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔

لہٰذا، عمران خان کی تربیت یافتہ سوشل میڈیا برگیڈ کا مقابلہ کرنے کے لیے مریم نواز نے سب سے پہلے سوشل میڈیا سیل قائم کیا۔ مگر تحریک انصاف کی حکومت کے سینکڑوں سوشل میڈیا سیلز کے درمیان مریم نواز کے سوشل میڈیا سیل کی ویسی ہی حیثیت ہوتی تھی، جیسی کبھی تاریخ میں رضیہ کی حالت غنڈوں کے درمیان پھنسنے کے بعد ہوتی ہوگی۔ مگر مریم نواز نے تمام تر تکنیکی بے سروسامانی اور عددی کمتری کے باوجود عمران خان کے تربیت یافتہ سوشل میڈیا برگیڈ کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے اور ان کی سوشل میڈیا ٹیم پاکستان تحریک انصاف کے سینکڑوں اجرتی سوشل میڈیا انفلواینسرز کے خلاف آہنی دیوار کی مانند ڈٹی رہی۔ رفتہ رفتہ سوشل میڈیا پر پاکستان تحریک انصاف کی سوشل میڈیا برگیڈ کا مقابلہ کرنے والے افراد کی تعداد میں روز افزوں اضافہ ہوتا چلا گیا اور وہ سوشل میڈیا نیٹ ورک جس پر کبھی عمران خان کی حمایت کے علاوہ کوئی ٹاپ ٹرینڈ چلا ہی نہیں کرتا تھا۔ اب یہ نوبت آ گئی ہے کہ اسی سوشل میڈیا پر عمران خان کے خلاف نہ صرف ٹرینڈ چل رہے ہیں بلکہ وہ ٹاپ ٹرینڈ بھی بن رہے ہیں۔

گزشتہ دو ، تین ماہ سے ٹویٹر پر روزانہ ہونے والے ٹاپ ٹرینڈ کی ایک فہرست مرتب کی جائے تو معلوم ہو گا کہ 50 فیصد سے زیادہ ٹاپ ٹرینڈ کی فہرست میں آنے والے ہیش ٹیگ وہ تھے جو پاکستان تحریک انصاف یا عمران خان کے خلاف بنا کر چلائے گئے تھے۔ نیز کچھ اسی طرح کے زوال کا سامنا عمران خان کو معروف سوشل میڈیا نیٹ ورک یوٹیوب پر بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ جس کا اندازہ صرف عمران خان کے روزانہ ہونے والے نام نہاد قوم سے خطاب کی لائیو اسٹریمنگ پر آن لائن صارفین کی تعداد سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔ یعنی ایک وقت تھا کہ عمران خان کی یوٹیوب لائیو اسٹریمنگ کو لاکھوں صارفین براہ راست سماعت کرتے تھے۔ مگر اب یوٹیوب پر عمران خان کے قوم سے خطاب کی لائیو اسٹریمنگ سننے والوں کی تعداد فقط چند ہزار تک محدود ہو گئی ہے۔

حیران کن بات یہ ہے کہ یوٹیوب پر عمران خان اور ان کے سیاسی نظریہ کے خلاف وی لاگ کرنے والے ویلاگرز کی تعداد بھی ان کے حق میں ہر وقت رطب اللسان رہنے والے ویلاگرز سے کئی گنا بڑھ چکی ہے۔ یوٹیوب پر پاکستان تحریک انصاف کے خلاف بنائے جانے والے نہ صرف وی لاگز کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے بلکہ ان وی لاگز کو انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے پذیرائی بھی خوب مل رہی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ عمران خان کے خلاف بنائے جانے والے کئی وی لاگز تو فقط چند منٹوں میں ہزاروں کی تعداد میں ویوز حاصل کر لیتے ہیں۔ حالانکہ چند ماہ پہلے یار لوگوں کی جانب سے یوٹیوب پر وی لاگ بنانے والے ویلاگرز کو یہ صائب مشورہ دیا جاتا تھا کہ اگر آپ کو یوٹیوب سے پیسے کمانے ہیں تو پھر عمران خان کے بیانیہ کے حق میں وی لاگ بنانا ہو گا۔

مگر اب دنیائے سوشل میڈیا پر بھی صورت حال یکسر تبدیل ہو چکی ہے کیونکہ عمران خان کے بیانیہ کی دھجیاں بکھیرنے والے وی لاگرز بھی یوٹیوب پر اشتہارات کی مد میں ٹھیک ٹھاک پیسے کما رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر لگائی گئی نفرت کی آگ سے پاکستان تحریک انصاف کا شبستان بھی جلنے لگا ہے اور عمران خان جیسے متقی اور پرہیزگار کی بھی مٹی پلید ہونے لگی ہے۔ لہٰذا، کچھ دنوں سے پاکستان تحریک انصاف کے گیانی عوام کو یہ گیان دیتے دکھائی دے رہے ہیں کہ سوشل میڈیا پر کس عزت دار شخص کی پگڑی کو بغیر تصدیق کے کبھی نہیں اچھالنا چاہیے۔

دراصل سوشل میڈیا نیٹ ورک پر بھی عمران خان کے خلاف مکافات عمل کا آغاز ہو چکا ہے اور پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں نے جو گند سوشل میڈیا پر پھیلایا تھا، اب وہ انہیں اپنے دامن میں سمیٹنا پڑ رہا ہے۔ یقیناً یہ عمل تکلیف دہ تو ہے۔ مگر مجبوری یہ ہے ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں ہے۔ سادہ الفاظ میں آپ یہ سمجھ لیں کہ سوشل میڈیا پر عمران خان کی اجارہ داری کا خاتمہ ہو گیا ہے اور بہت جلد وہ سوشل میڈیا کے وزیراعظم بھی نہیں رہنے والے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments