نکوٹین کے غلام


ہم میں سے بہت سے لوگ نکوٹین کے غلام ہیں جو ہماری رگوں میں دوڑتی ہے، ان یادوں سے جکڑے ہوئے ہیں جب ہم نے پہلی بار سگریٹ نوشی شروع کی تھی۔ کیا آپ کو اپنی جوانی کے وہ لاپروا دن یاد ہیں جب ایک آلہ فروغ آتش سے چنگاری آگ بھڑکاتی تھی! آج اس نے اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز بھسم کر دیا ہے۔ ہر سانس ایک جنگ ہے، اور ہر کھانسی اس عفریت کی یاد دہانی ہے جس نے ایک سانپ کی طرح ہمارے وجود کو لپیٹ رکھا ہے ہم اپنی ہی لاپرواہی کا شکار ہیں، آگ کے کھیل کا اور کیا انجام ہے۔

ہم میں سگریٹ نوشی کی زنجیروں سے آزاد ہونے اور اپنی زندگی اور اپنی صحت کو دوبارہ حاصل کرنے کی طاقت ہے۔ اپنی کہانی میں ہیرو بننے کا عزم کریں، اور اس جانور کو فتح کریں جس کے دام فریب میں آپ گرفتار ہیں۔

اپنے ماضی کی راکھ سے دوبارہ اٹھنے میں کبھی دیر نہیں لگتی، نا ہی دوبارہ جنم لینے اور تازہ دم ہونے میں، ہمیں دھوئیں کی ان زنجیروں کو مسترد کرنا چاہیے جو ہمیں قید کر لیتی ہیں اور ایک صحت مند وجود کو تباہ کر دیتی ہیں۔

تم میں سے کتنے ابھی اقبال کے شاہین ہیں، اندھیرے غار میں تمھارا بسیرا نہیں ہے، اٹھ اپنے پر پھیلا آسمان بہت بڑا ہے اس کی وسعتوں کو دیکھ اپنے سفر کا آغاز کردے۔

اوہ تمباکو نوش، اپنے نشے کی حد پر غور کرو۔ غور کرو کہ تم ہر روز کتنی بار سگریٹ کے زہریلے دھوئیں میں سانس لیتے ہو، اور اس خواہش کو پورا کرنے کے لیے جو وقت قربان کرتے ہو اس پر غور کرو۔ اگر تم دن میں بیس سگریٹ پیتے ہو، تو دو منٹ ایک سگریٹ پر بھی وقت لگتا ہے تو سوچو! 20 سگریٹ کے ساتھ آپ اپنی قیمتی زندگی کے چالیس منٹ ضائع کر دیتے ہیں اور ان چالیس منٹ کی سرمایہ کاری کا منافع کینسر اور موت ہے۔

چالیس منٹ دھویں اور راکھ کے اتھاہ گڑھے میں ضائع ہو گئے جبکہ بقیہ 23 گھنٹے 20 منٹ بے داغ گزرے!

نہیں بلکہ ان چالیس منٹ نے بقیہ وقت کو بھی سیاہ دھویں سے داغدار کر دیا ہے تمھارے آس پاس تمھارے پیارے، تمھارے پھول جیسے بچے مفت میں تمھاری آگ کی چنگاری سے پل پل جل رہے ہیں۔ ایسے لمحہ فکر کے لیے اپنے وجود کو کیوں زندہ جہنم بنا لینا چاہیے؟

جب آپ اس کے بجائے ایک صحت مند زندگی کے تحفے کو گلے لگا سکتے ہیں، جہاں آپ کی سانسیں صاف ہوں اور آپ کا دماغ آزاد ہو۔

رسول حمزا توف نے اپنی کتاب میرا داغستان میں بڑی پیاری بات لکھی ہے۔

”عقاب تیرا جنم کہاں ہوا تھا؟
”ایک تنگ گھاٹی میں۔“
عقاب! تو کہاں پرواز کر رہا ہے؟
وسیع و عریض آسمانوں میں۔ ”

اس پر سوچو میرے دوست! حل آسان ہے۔ آپ کو صرف ایک گھنٹے کے لیے لالچ کا مقابلہ کرنا ہے، تمباکو نوشی کی تلخ حقیقتوں سے جان چھڑانے کے بعد آسمان آپ کے لئے کھل جائے گا، تو کیوں نہ نشے کے طوق کو ایک طرف رکھ کر ایک صحت مند وجود کی خواہش کو عملہ جامہ پہنائے؟ انتخاب آپ کا ہے، عزیز۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments