باخموت کی تباہی


خبروں کے مطابق یوکرائن کے شہر باخموت پہ روسی افواج کا قبضہ مکمل ہونے کو ہے۔ یہ آبادی کے لحاظ سے ایک چھوٹا سا شہر ہے جو ڈانٹاسک سے قریباً 55 کلومیٹر دور ہے۔ یہاں کی آبادی 80000 نفوس پہ مشتمل تھی اس میں قدرتی ذخائر نمک اور جپسم کافی بڑی مقدار میں موجود ہیں۔ یہ شہر انتہائی اعلیٰ شراب کے حوالے سے بھی دنیا بھر میں مشہور تھا کیونکہ شراب سازی کا سارا کام زیر زمین سرنگوں میں کیا جاتا تھا اس میں وسیع و عریض نہایت شاندار عمارات و بنگلے واقع تھے، نیز سرسبز و شاداب باغات کے لحاظ سے بھی دنیا بھر کے سیاحوں کی خاص دلچسپی کا مرکز رہا ہے۔

آغاز جنگ سے ہی کافی لوگ نقل مکانی کر کے محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔ دراصل 2014 میں جب روس نے کریمیئا پہ قبضہ کیا تھا اسی وقت سے خدشات تھے کہ روسیوں کا اگلا نشانہ باخموت ہی ہو سکتا تھا اور عین یہی ہوا مگر اس کے شہریوں نے آخر دم تک اپنے شہر کی حفاظت کا تہیہ کر لیا اور اب یہی کوشش ہے کہ کسی طرح مکمل قبضے سے بچا جا سکے۔ اس شہر پہ اس قدر بمباری کی گئی ہے کہ صدر ولادیمیر زیلنسکی کے مطابق یہ آج کا ہیروشیما بن چکا ہے، یاد رہے یہ وہ جاپانی شہر ہے جہاں 1945 میں دنیا کا پہلا ایٹم بم چلایا گیا تھا اور اس کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیا گیا تھا۔

اتفاق دیکھئے کہ یہ بیان بھی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جی۔ 7 کے صدارتی اجلاس جو ٹوکیو میں ہو رہا ہے وہاں امریکی صدر کی موجودگی میں دیا ہے۔ اسے حالات کی ستم ظریفی ہی کہہ سکتے ہیں۔ باخموت پہ قبضے کی خبروں پہ البتہ ماسکو میں کامیابی کے شادیانے بجائے جا رہے ہیں اور صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے نیم فوجی دستوں کو جو ویگنائر کے نام سے مشہور ہیں مبارکباد پیش کی ہے اور شاباش دی ہے اور ڈھیروں انعامات سے نوازنے کا وعدہ کیا ہے۔ دراصل یہ ویگنائر گروپ کچھ رضاکار نیم فوجیوں پہ مشتمل ایک انتہائی خونخوار گروہ ہے جو اس وقت روسی افواج کے ہراول دستے کے طور کام کر رہا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے جاپان میں حالیہ اجلاس کے دوران اعلان کیا کہ وہ یوکرائن کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں اور اس کی مزید امداد کرنے کا اعلان کیا جو 375 ملین ڈالر پہ مشتمل ہوگی جس میں آرٹلری گنیں، ایمونیشن اور عسکری ٹرانسپورٹ شامل ہوگی اس کے علاوہ ایف 16 طیارے بھی اس شرط پہ مہیا کیے جائیں گے کہ ان کو روسی علاقہ جات میں حملوں کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکے گا اور اس بات کا وعدہ ولادیمیر زیلنسکی نے کر دیا ہے۔

صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔ ادھر امریکی ماہرین جنگ کے اندازوں کے مطابق اگر روسی افواج کا باخموت پہ مکمل قبضہ ہو بھی جائے تو اس سے روسی افواج کو کوئی خاص فائدہ عنقریب نہیں ہونے والا کیونکہ ابھی بھی یوکرائن جوابی حملوں کے لئے تیار ہے۔ البتہ بارسوخ ذرائع کے مطابق اگر یہ شہر مکمل کنٹرول کر لیا گیا تو پھر کائف کے لیے روسی شرائط پہ امن معاہدے پہ عمل کرنا لازم ہو سکتا ہے جو یوکرائن کی شکست کا واضح ثبوت ہو گا اس وجہ سے روسی افواج کے حوصلے اور بڑھ جائیں گے جس ان کے قدم کہیں رکنے والے نہیں ہوں گے اور یورپ کے دیگر ممالک بھی شدید خطرات میں گھر جائیں گے۔ اس لڑائی میں دونوں فریقین کا بے حد جانی و مالی نقصان ہوا ہے مگر ابھی کسی نے مکمل تفصیل دینے سے اجتناب کیا ہے۔ اس قدر شدید گولہ باری کی گئی ہے کہ شاید کسی اور جنگ میں اتنا اسلحہ و بارود کا بے رحمانہ استعمال نہیں کیا گیا۔ جنوری میں ایک اور صنعتی مرکز سولڈار بھی قبضہ کیا جا چکا ہے۔ حالات دن بدن بگاڑ کی جانب ہی رواں دکھتے ہیں۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments