سؤر کی چربی کو جہاز کے ایندھن کے طور پر استعمال کرنے پر تشویش کیوں؟

میٹ میک گراتھ - نامہ نگار ، ماحولیات


فائل فوٹو
سؤر، مویشیوں اور مرغی کی چربی کو ہوائی جہازوں کے لیے گرین ایندھن کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، لیکن ایک نئی تحقیق نے خبردار کیا ہے کہ آگے چل کر یہ ماحولیات کے لیے بہت بھاری ثابت ہو سکتا ہوگا۔

جانوروں کی چربی کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، یہ حقیقت بہت سے لوگوں کو حیران کر دے گی۔

جانوروں کی چربی کو بیکار سمجھا جاتا ہے، اس لیے ہوائی جہاز کے ایندھن میں اس کا استعمال کم کاربن فوٹ پرنٹ کی وجہ سے بھی سازگار سمجھا جاتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق ایندھن بنانے کے لیے جانوروں کی چربی کی مانگ میں 2030 تک تین گنا اضافہ متوقع ہے اور اس کا بڑا حصہ ایئر لائنز میں استعمال ہوگا۔

لیکن ماہرین کو خدشہ ہے کہ اس سے جانوروں کی چربی کی سپلائی کم ہو جائے گی اور پام آئل پر دوسری صنعتوں پر انحصار بڑھے گا، جو کاربن کے اخراج کے بڑے ذرائع میں سے ایک ہے۔

دوسری جانب، ایئر لائنز پر کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے بھی زبردست دباؤ ہے، کیونکہ وہ بڑے پیمانے پر فوسل فیول کا استعمال کرتی ہیں۔

برسلز میں قائم کلین ٹرانسپورٹ مہم گروپ ٹرانسپورٹ اینڈ انوائرمنٹ نے اپنی تحقیق میں کہا ہے کہ فضائی کمپنیوں کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے روزانہ اتنے جانور ذبح نہیں کیے جا رہے ہیں۔

ٹرانسپورٹ اینڈ انوائرمنٹ کے میچ فنچ کہتے ہیں ’جانوروں کی چربی کا ذریعہ لامحدود نہیں ہے‘۔

ان کے بقول، ’اگر ایوی ایشن کی جانب سے اس کی ضرورت سے زیادہ مانگ بڑھے گی، تو وہ صنعتیں جو پہلے ہی اس پرانحصار کرتی ہیں، انہیں کوئی اور راستہ تلاش کرنا پڑے گا۔ اور یہ متبادل ہے پام آئل۔ اس طرح ہوا بازی کی صنعت پام آئل کے استعمال میں اضافے کی بالواسطہ ذمہ دار ہوگی۔

فائل فوٹو

اگر ایوی ایشن کے شعبے میں جانوروں کی چربی کے استعمال کا رواج بڑھتا ہے تو دوسری صنعتوں میں پام آئل کا استعمال بڑھے گا

چربی سے بائیو ڈیزل

کاربن کے بڑھتے ہوئے اخراج کا تعلق پام آئل کے ضرورت سے زیادہ استعمال سے ہے کیونکہ بڑی مقدار میں کاربن جمع کرنے والے جنگلات نئے باغات کے لیے صاف کر دیے جاتے ہیں۔

جانوروں کی چربی کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، یہ حقیقت بہت سے لوگوں کو حیران کر دے گی صدیوں سے، اس طرح کی چربی کا استعمال موم بتیاں، صابن اور کاسمیٹکس بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

اگرچہ جانوروں کی مصنوعات یا کوکنگ آئل سے 20 سال سے بائیو ڈیزل بنایا جا رہا ہے اور برطانیہ میں اس کا رواج بڑھ گیا ہے۔

ایک نئی تحقیق کے مطابق 2006 سے یورپ بھر میں جانوروں کی چربی سے ایندھن کی پیداوار میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

اس کا ایک بڑا حصہ ٹرکوں اور کاروں میں بائیو ڈیزل کے طور پر استعمال ہوتا ہے، جس کی ایک پائیدار ایندھن کے طور پر درجہ بندی کی جاتی ہے اور ضابطوں کے مطابق اس میں کاربن کے فٹ پرِنٹ بہت کم ہیں۔

لیکن برطانیہ اور یورپی یونین کی حکومتیں ہوا بازی کے شعبے کو صاف ستھرا ایندھن فراہم کرنے کے لیے ان میں سے مزید ذرائع کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اور اس کے لیے ایسے قوانین بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے تحت ایئر لائنز کو اپنے ایندھن میں پائیدار ایوی ایشن فیول کا تناسب بڑھانا ہو گا۔

برطانیہ میں یہ مقدار 2030 تک 10 فیصد اور یورپی یونین میں 6 فیصد کے برابر ہوجائے گی تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے جانوروں کی چربی والی مارکیٹ پر دباؤ بڑھے گا۔

حالانکہ برطانیہ اور یورپی یونین کے نظریے میں بہت فرق ہے۔ برطانیہ میں اچھے جانوروں کی چربی کی مقدار کی حد طے کرنے کی بات چل رہی ہے جبکہ یورپی یونین میں اس میں اضافہ کیا جائے گا کیونکہ اس کے استعمال سے گرین ہاوس گیں میں کمی لانے کا ہدف حاصل کیا جاسکتا ہے۔

طلب بڑھنے سے قیمتیں بھی بڑھیں گی اور اس کی وجہ سے برطانیہ سے اس کی ایکسپورٹ بھی بڑھے گی جس کی اپنی پیچیدگیاں ہوں گی۔

فائل فوٹو

ایک جہاز کا ٹینک بھرنے کے لیے کتنے خنزیروں کو مارنا پڑتا ہے؟

ایک جہاز کا ایندھن ٹینک بھرنے کے لیے کتنے سوروں کو مارنا ہوگا؟

ٹرانسپورٹ اینڈ انوائرمنٹ کے مطابق پیرس سے نیویارک جانے کے لیے ایک جہاز کو 8,800 خنزیروں کی چربی کے برابر ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔

چونکہ برطانیہ جانوروں کی مصنوعات اور ہوابازی کے ایندھن میں استعمال ہونے والے کھانا پکانے کے تیل کی مقدار کو محدود کرنے والا ہے، اس لیے ان ایندھن میں جانوروں کی چربی کم ہوگی۔

یوروپی یونین میں ایئر لائنز کو 2030 تک 6 فیصد صاف یا سبز ایندھن استعمال کرنے کی ضرورت ہوگی ، جس میں سے 1.2 فیصد مٹی کا تیل ہوگا۔ فرض کریں کہ پوری بقیہ 4.8 فیصد جانوروں کی چربی سے آتا ہے، تو ہر ٹرانس اٹلانٹک پرواز کے لیے 400 خنزیروں کی چربی کی ضرورت ہوگی۔

اگر ہوابازی کا شعبہ جانوروں کی چربی کا زیادہ استعمال کرتا ہے تو سب سے زیادہ متاثر ہونے والی صنعتوں میں پالتو جانوروں کی خوراک بنانے والے شامل ہوں گے۔

اس وقت برطانیہ کے 38 ملین پالتو جانور خوراک بنانے کے لیے اعلیٰ معیار کی جانوروں کی چربی کا ایک بڑا حصہ استعمال کرتے ہیں۔

یو کے پیٹ فوڈ کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو نکول پیلے کہتی ہیں، ’یہ ہمارے لیے واقعی ایک اہم خام مال ہیں اور ان کا متبادل تلاش کرنا مشکل ہے اور پہلے ہی بہت پائیدار طریقے سے استعمال ہو رہے ہیں۔

ان کے مطابق، ’اس خام مال کو بائیو فیول کے لیے استعمال کرنے سے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔ سب سے پہلے، یہ ہمیں ہوا بازی کی صنعت کے مقابلے میں لے آئے گا۔ اور جب لاگت کی بات آتی ہے تو پالتو جانوروں کی خوراک کی صنعت ہوا بازی کی صنعت کا مقابلہ نہیں کر سکے گی۔

فائل فوٹو

پالتو جانوروں کی خوراک بنانے والے جانوروں کی ضمنی مصنوعات پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں

برطانیہ میں فکسنگ ریشو پر غور

یورپی یونین اس سمت میں مزید آگے بڑھ گئی ہے، لیکن برطانیہ ہوا بازی کے ایندھن میں جانوروں کی چربی کا تناسب طے کرنے پر غور کر رہا ہے۔

حکومت ہوا بازی کے شعبے میں جانوروں کی چربی اور استعمال شدہ کوکنگ آئل کے استعمال پر پابندی لگانے یا اسے محدود کرنے کی تیاری کر رہی ہے کیونکہ وہ غیر ضروری نتائج نہیں چاہتی۔

بائیو فیول انڈسٹری میں بہت سے لوگ اس بات پر فکر مند ہیں کہ مجوزہ تبدیلیاں جانوروں کی چربی کے متبادل استعمال کا باعث بنیں گی۔

برطانیہ اوریورپ میں بائیو ڈیزل پیدا کرنے کرنے والی کمپنی کے ڈیکن پوسنیٹ کا کہنا ہے کہ ’اگر آپ جانوروں کی چربی کی مقدار میں بڑے پیمانے پر اضافہ کرتے ہیں اور ہوائی جہازوں میں کھانا پکانے کے تیل کا استعمال کرتے ہیں، تو یہ دوسرے شعبوں کو متاثر کرے گا‘۔

ان کے مطابق، ’ اگر آپ ہوا بازی کے شعبے کو پائیدار رکھنا چاہتے ہیں، تو آپ کو تیزی سے کام کرنا ہوگا۔ لیکن اس بارے میں فیصلہ حکومت کو خود کرنا ہوگا‘۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32538 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments