نوا کاخوفکا ڈیم ٹوٹنے کے بعد روس اور مغرب کی ایک دوسرے پر الزامات کی جنگ


جہاں ایک جانب روس نے کا خوفکا ڈیم کو توڑنے کا الزام یوکرین پر عائد کیا ہے، یورپین یونین نے اس کی تباہی کا الزام روس پر عائد کرنے کے بعد اسے ’بربریت والی جارحیت‘ اور ’جنگی جرم‘ قرار دیا ہے۔

یورپی یونین کمیشن کے ترجمان پیٹر اسٹانو نے کہا کہ ’یہ کشیدگی کی ایک نئی علامت ہے جو یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کی ہولناک اور وحشیانہ نوعیت کو بے مثال سطح تک لے جا رہی ہے۔‘

اس سے قبل یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے بھی اس حملے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے ماسکو پر الزام عائد کیا تھا۔

ماسکو نے ڈیم پر حملے کی تردید کی ہے، اس کے بجائے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین نے اسے ’جان بوجھ کر تخریب کاری کی کارروائی‘ کر کے اسے نقصان پہنچایا ہے۔

کریملن نے یوکرین کے نووا کاخوفکا میں ڈیم پر حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کیئف کی جانب سے ’جان بوجھ کر تخریب کاری کا عمل‘ تھا۔

صحافیوں کے ساتھ اپنی روزانہ کی ٹیلی فون کانفرنس میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ماسکو کے ذمہ دار ہونے کی تردید کی اور کیئف کو مورد الزام ٹھہرایا۔

’یہ اس حقیقت سے بھی منسلک ہے کہ دو دن پہلے بڑے پیمانے پر جارحانہ کارروائیاں شروع کرنے کے بعد یوکرین کی مسلح افواج اپنے مقاصد حاصل نہیں کر پا رہی ہیں۔ ان کی جارحانہ کارروائیوں میں پیش رفت نہیں ہو رہی ہے۔‘

بی بی سی روس یا یوکرین کے دعووں کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔

جرمنی کی وزیرِ خارجہ انالینا بئربوک نے نوا کاخوفکا ڈیم کے ٹوٹنے کو ماحولیات کے لیے ایک تباہ کن حادثہ قرار دیا ہے۔

ڈیم روس یوکرین جنگ

نووا کاخوفکا ڈیم پر شگاف کے واقعے کے کیا مضمرات ہیں:

  • روس کے زیر قبضہ یوکرین کے قصبے نووا کاخوفکا میں ایک ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ کا ایک ڈیم گزشتہ رات ٹوٹا ہے اور تب سے اس میں سے پانی بہہ رہا ہے۔
  • روس کے سرکاری میڈیا کے مطابق یہ شہر پانی میں ڈوب گیا ہے، نقصان شدید سمجھا جاتا ہے۔
  • یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی فوجیوں پر مقامی وقت کے مطابق 02:50 پر پلانٹ کو ’اندر سے‘ اڑا دینے کا الزام لگایا ہے، جب کہ ماسکو کا دعویٰ ہے کہ یہ کیئف کی جانب سے ’جان بوجھ کر تخریب کاری کی کارروائی‘ تھی۔ بی بی سی کسی بھی دعوے کی تصدیق نہیں کر سکا۔
  • انخلاء کی کوششیں جاری ہیں کیونکہ صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ سیلاب سے تقریباً 80 قصبے اور دیہات متاثر ہو سکتے ہیں۔
  • اس ڈیم کی ایک اور لحاظ سے بھی اہمیت ہے، کیونکہ یہ اپ اسٹریم اور زاپوریژیزیا نیوکلیئر پاور سٹیشن کو بھی پانی فراہم کرتا ہے۔
  • اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارےآئی اے ای اے (IAEA) کے سربراہ نے کہا ہے کہ زاپوریژیزیا میں ٹھنڈے پانی کی کمی اس کے ہنگامی ڈیزل جنریٹرز میں خلل ڈال سکتی ہے - حالانکہ کہا جاتا ہے کہ پلانٹ کی صورتحال قابو میں ہے۔
ڈیم روس یوکرین جنگ
یوکرین کی نیوکلیئر کمپنی انرگوٹوم نے یہ تصویر جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ شگاف پڑنے والے ڈیم کی تصویر ہے۔

ڈیم میں شگاف پڑنے کے بعد قریبی علاقے سیلاب میں ڈوب رہے ہیں اور اس خدشے کے ساتھ کہ کوئی بھی سیلاب تباہ کن ہو سکتا ہے آس پاس کے علاقوں سے ہزاروں لوگوں کو نکالا جا رہا ہے۔

ڈیم کہاں ہے؟

کاخوفکا ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ یوکرین کے خھیرسن علاقے کے شہر نووا کاخوفکا میں ہے جو اس وقت روسی قبضے میں ہے۔

اس ڈیم کی تعمیر سوویت دور ہوئی تھی اور یہ ان چھ ڈیموں میں سے ایک ہے جو دنیپرو دریا پر بنائے گئے تھے، جو ملک کے بالکل شمال سے جنوب میں سمندر تک بہتا ہے۔

یہ بہت بڑا ڈیم ہے۔ مقامی لوگ اسے کاخوفکا سمندر کہتے ہیں کیونکہ آپ کچھ جگہوں پر اس کے کنارے سے دوسرے کنارے کو دیکھ نہیں سکتے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس ڈیم میں امریکی ریاست یوٹاہ کی عظیم سالٹ لیک کے برابر پانی موجود ہے۔

ڈیم روس یوکرین جنگ

دریائے دنِپرو پر چھ ڈیم بنے ہوئے ہیں۔

کیا ہوا؟

تصویریں اور ویڈیو ڈیم میں بڑے پیمانے پر شگاف دکھاتے ہیں، جس میں سے پانی خھیرسن کی سمت میں بہہ رہا ہے۔

یہ واضح نہیں ہے کہ ڈیم کو پہلی بار کب نقصان پہنچا تھا، لیکن بی بی سی کی طرف سے تصدیق شدہ سیٹلائٹ تصاویر بتاتی ہیں کہ کئی دنوں سے اس کی حالت خراب چلی آرہی ہے۔

ڈیم کے اس پار ایک سڑک 2 جون سے خراب نظر آتی ہے لیکن 6 جون تک پانی کے بہاؤ میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی ہے جب کہ ڈیم کی دیوار کا ٹوٹنا اور قریبی عمارتوں کا گرنا وائرل ہونے والی ویڈیوز میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ آیا سڑک کو پہنچنے والے نقصان کا تعلق 6 جون کے شگاف کے واقعے سے ہے یا اس سے پہلے سے ہے۔

ڈیم روس یوکرین جنگ

اگرچہ یہ واضح نہیں ہے کہ نیچے کی طرف آنے والا سیلاب کتنا وسیع ہو گا، لیکن خدشہ ہے کہ یہ ان بستیوں کے لیے تباہ کن ہو سکتا ہے، جہاں تقریباً 16,000 افراد رہتے ہیں۔

نووا کاخوفکا کی تصاویر میں سیلاب کے پانی سے گھری عمارتیں اور یہاں تک کہ ایک مقامی حکومتی دفتر کے گرد ہنس اور بطخیں بھی گھومتے ہوئے دکھی گئی ہیں۔

یوکرین کے صدر زیلینسکی نے ڈیم کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے۔

خھیرسن میں حکام نے، نیچے کی طرف 50 میل سے بھی کم فاصلے پر، شہر کے نشیبی علاقوں میں رہنے والوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ جلد از جلد وہاں سے نکل جائیں اور اونچی جگہ پر پناہ لیں۔

خھیرسن کے علاقے کے سربراہ اولیکسینڈر پروکوڈین نے آج صبح یوکرینی ٹی وی کو بتایا کہ آٹھ دیہات پہلے ہی مکمل طور پر سیلاب کی زد میں آچکے ہیں، اور ان میں مزید سیلاب کے پانی کے آنے کی توقع ہے۔

یوکرین کے ہائیڈرو پاور ڈیم کے آپریٹر ’یوکےآرہائیڈرو انرو‘ (UkrHydroEnerho) نے کہا ہے کہ بجلی گھر ’مکمل طور پر تباہ‘ ہو گیا تھا اور اسے بحال نہیں کیا جا سکتا۔

ڈیم روس یوکرین جنگ

اس پر حملہ کیوں کیا گیا؟

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ڈیم میں شگاف کی وجہ کیا ہے لیکن یوکرین کی فوج نے روس پر جان بوجھ کر اسے اڑانے کا الزام لگایا ہے۔ یہ قابل فہم معلوم ہوتا ہے، کیونکہ ماسکو کو خدشہ ہو سکتا ہے کہ یوکرین کی افواج ڈیم کے اوپر کی سڑک کا استعمال کرتے ہوئے دریا کے اس پار فوجیوں کو روس کے زیر قبضہ علاقے میں لے جائیں گی۔

روسی نصب شدہ حکام نے ڈیم پر حملہ کرنے کا الزام یوکرین پر عائد کیا ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ گولہ باری سے پلانٹ کا صرف اوپری حصہ تباہ ہوا، تاہم ڈیم محفوظ رہا۔

بی بی سی نے یوکرین یا روس کے دعووں کی تصدیق نہیں کی ہے۔

ڈیم بہت اہم ہے اور بہت سے مقاصد پورے کرتا ہے۔ اس میں پانی کا ایک وسیع ذخیرہ موجود ہے جو دریا کے اوپر کے حصوں کی طرف بہت سی کمیونٹیز کو پانی فراہم کرتا ہے۔ کاخوفکا کے اوپر والے کاشتکار اپنی فصلیں اگانے کے لیے اس کی جھیل کے پانی پر انحصار کرتے ہیں، لہذا اگر اس میں پانی کی سطح کافی حد تک کم ہو جائے اور کسانوں اور مقامی باشندوں کے لیے آبپاشی کے مسائل کا باعث بنتا ہے تو یہ دسیوں ہزار لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے۔

یہ ڈیم زاپوریژیزیا کے نیوکلیئر پاور سٹیشن کو ٹھنڈا پانی بھی فراہم کرتا ہے، جو تقریباً 100 میل اوپر کی طرف ہے، جو روسی کنٹرول میں ہے اور اس کے پانی پر انحصار کرتا ہے۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کا کہنا ہے کہ فوری طور پر جوہری تحفظ کا کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن وہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

ڈیم روس یوکرین جنگ

لیکن اس کے ساتھ ساتھ ڈیم ایک اہم واٹر چینل ہے جو دنپرو ( Dnipro) سے روس کے زیر قبضہ کریمیا تک پانی لے جاتا ہے، یعنی وہاں پانی کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ بھی ہے۔

سنہ 2014 میں روس کی طرف سے کریمیا پر قبضہ کرنے کے بعد یوکرین نے نووا کاخوفکا سے پانی لے جانے والے ایک چینل کو بند کر دیا تھا، جس سے جزیرہ نما کریمیا میں پانی کا بحران پیدا ہو گیا تھا۔

روسی افواج نے پچھلے سال مکمل حملے کے فوراً بعد چینل کو دوبارہ کھول دیا۔ لیکن ڈیم کے بغیر، پانی کی سطح میں کمی ایک بار پھر چینل کے ساتھ پانی کے بہاؤ کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

روس نے اس سے قبل حملے کے بعد سے پورے یوکرین میں ڈیموں پر کئی حملے کیے ہیں، جس سے بڑے پیمانے پر سیلاب آئے اور بجلی کی فراہمی میں خلل پڑا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments