احمدی کیسے مسلمانوں کی دل آزاری کرنا بند کریں؟
اگر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بسنے والے احمدی برادری چاہتے ہیں کہ ان کے وجود کی وجہ سے ار گرد بسنے والے مسلمانوں کی دل آزاری نا ہو تو انہیں مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا ہوگا کیونکہ اب وہ وقت آچکا ہے کے پاکستان میں بسنے والے احمدی برادری کو تسلیم کر لینا چاہیے کہ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں غلطی سے پیدا ہوئے ہیں اور ان کی اس غلطی کی وجہ سے تمام مسلمانوں میں بہت غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ لہذا تمام زندہ بچ جانے والے احمدیوں کو تمام پاکستانی مسلمانوں سے اس دل آزاری پر ہاتھ جوڑ کر معافی مانگنی چاہیے ۔
اس کے بعد بھی اگر احمدی جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش ہو تو اس پر بلکل بھی خوشی نا منائی جائے کیونکہ ان کے اس اقدام کی وجہ سے پاک سرزمین میں ایک اور احمدی کا اضافہ ہو رہا ہے اور یہ بات صاف صاف مسلمانوں کی دل آزاری کا باعث بن رہی ہے۔ اگر ان کے ہاں بیٹی پیدا ہوتی ہے تو انہیں اس کا نام ایسا رکھنا چاہیے جو کسی بھی مسلمان کا نا ہو اور اگر بیٹا پیدا ہوتا ہے تو نام کے خیال کے علاوہ یہ بھی خیال رکھا جانا چاہیے کہ غلطی سے ختنہ نا کروادی جائے کیونکہ ختنہ کرنے کا حق صرف اور صرف مسلمانوں کو حاصل ہے اور اگر کوئی غیر مسلم کروالے تو اس سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوسکتی ہے۔
پاکستانی احمدی اپنی عید بھی الگ دن اور الگ طریقے سے منائیں جیسا کہ مسلمان عید کے دن نئے کپڑے پہنتے ہیں تو احمدیوں کو چاہیے کہ وہ پھٹے پرانے کپڑے استعمال کریں یا تو پتوں سے کام چلائیں۔
ایسے ہی دکھ کے موقع پر بھی مسلمانوں والے کام نہیں کریں جیسا کہ کسی کے فوت ہونے پر رونا نہیں کریں کیونکہ مسلمان اپنے عزیزوں کے فوت پونے پر روتے ہیں لہذا احمدی اپنے عزیز کے فوت ہونے پر ناچ گانا یا ہنسی مذاق کریں، کفن کا رنگ بھی سفید کے علاوہ کوئی اور استعمال کریں، زمین کے اندر دفن کرنے سے پرہیز کریں اور اپنا کوئی نیا طریقہ متعارف کریں تاکہ مسلمانوں کی دل آزاری سے بچا جا سکے۔ کیونکہ جب مسلمانوں کی دل آزاری ہو جاتی ہو تو وہ پھر قبر کو اکھاڑ کر پھینک بھی سکتے ہیں اور اس کام میں پولیس بھی ان کا ساتھ دے سکتی ہے۔
لہذا احمدی اپنی عبادت گاہ اور عبادت کا طریقہ بھی الگ متعارف کریں جیسا کہ دوسرے مذاہب نے الگ الگ طریقہ اپنایا ہوا ہے۔ احمدیوں کو چاہیے کہ اپنے عبادت گاہ کی شکل ایسی متعارف کریں جس کو دیکھ کر کسی بھی مسلمان کو دور دور تک ایسا خیال نا پہنچے جیسے یہ ایک مسجد ہے۔ کیونکہ حالیہ دنوں میں پاکستانی مسلمانوں کی بہت زیادہ دل آزاری ہو رہی ہے اور وہ اب احمدیوں کی عبادت گاہ کے اوپر کسی صورت مینار برداشت نہیں کر رہے۔ پاکستانی مسلمانوں نے ستر سے زائد سال کا عرصہ بہت ہی زیادہ صبر و تحمل سے برداشت کیا مگر اب ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے لہذا اب وہ کسی احمدی کو اس پاک سر زمین پر برداشت نہیں کرسکتے۔ احمدیوں کے علاوہ عیسائیوں کو بھی ستر سال سے بہت برداشت کر چکے ہیں اب مسلمان ان کو بھی برداشت نہیں کر پا رہے۔
لہذا پاکستان میں بسنے والے تمام اقلیتی برادریوں کو مسلمانوں کے پائوں پر گر کے معافی مانگنی چاہیے کہ ان کی وجہ سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے لہذا اب وہ ہمارا سر تن سے جدا کرنے کی زحمت بھی مت کریں بلکہ ہم تمام اقلیتی برادری اپنے سر خود تن سے جدا کر کے آپ کے قدموں میں پیش کر دیتے ہیں۔
- احمدی کیسے مسلمانوں کی دل آزاری کرنا بند کریں؟ - 24/09/2023
- حالیہ مہینے میں بھارت اور پاکستان کے کارنامے - 14/09/2023
- کیا پاکستان میں احمدیوں کو ختنے کرنا جائز ہے؟ - 06/02/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).