انڈین آرمی کا مجوزہ ’متحدہ کمانڈ‘ منصوبہ کیا ہے اور اس میں پاکستان اور چین کے لیے کیا پیغام ہے؟
راگھوویندر راؤ - بی بی سی نیوز
ان کوششوں میں سے ایک انڈین فوج کی تینوں افواج کو ملا کر ایک ’انٹیگریٹڈ تھیٹر کمانڈ‘ بنانے کا منصوبہ ہے یعنی ایسا کمانڈ سسٹم جس میں تینوں افواج کی نمائندگی ہو۔
حالیہ میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلح افواج نے ’انٹیگریٹڈ‘ یا ’یونیفائیڈ تھیٹر کمانڈ‘ بنانے کے لیے حتمی خاکہ تیار کر لیا ہے اور تھیٹر کمانڈ کے ڈھانچے کے حوالے سے حکومت کی منظوری کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
انٹیگریٹڈ تھیٹر یا متحدہ کمانڈ کیا ہے اور اسے بنانے کے لیے گذشتہ چند برسوں سے بھرپور کوششیں کیوں کی جا رہی ہیں؟ آئیے اسے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
متحدہ کمانڈ کیا ہے؟
متحدہ کمانڈ جسے ’انٹیگریٹڈ تھیٹر کمانڈ‘ یا ’انٹیگریٹڈ کمانڈ‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے ایک ایسا نظام ہے، جس کے تحت بری فوج، فضائیہ اور بحریہ کے تمام وسائل ایک ساتھ موجود ہوں گے تاکہ خطرے کی صورت میں تینوں افواج باہمی تعاون سے ایک دوسرے کی صلاحیتوں کو موثر انداز میں استعمال کر سکیں۔
ہر تھیٹر کمانڈ کو ایک مخصوص علاقہ تفویض کیا جائے گا، جس کی سکیورٹی کو یقینی بنانا اس کی ذمہ داری ہوگی۔
متحدہ کمانڈ بنانے کے پیچھے خیال یہ ہے کہ اگر تینوں فوجوں کی صلاحیتوں کو ایک دوسرے سے جوڑا جائے تو جنگی حالات میں ان کی کارکردگی کئی گنا بہتر ہوگی۔
اس وقت انڈیا میں تین سے چار تھیٹر کمانڈ بنانے پر غور کیا جا رہا ہے اور ہر کمان کی قیادت تھری سٹار افسر کو سونپنے کی بات کی جا رہی ہے۔ بری فوج میں لیفٹیننٹ جنرل، ایئر فورس میں ایئر مارشل اور نیوی میں وائس ایڈمرل تھری سٹار افسر ہوتے ہیں۔
اس منصوبے کے تحت ہر تھیٹر کمانڈ کے پاس تینوں افواج کے وسائل ہوں گے اور تھیٹر کمانڈر کو انھیں استعمال کرنے کا حق ہوگا۔
یہ بات بھی ہے کہ تمام تھیٹر کمانڈز کا کنٹرول بالآخر چیف آف ڈیفنس سٹاف کے پاس ہو گا اور اپنی افواج کو بڑھانے، تربیت اور برقرار رکھنے کی بنیادی ذمہ داری سروس چیفس پر ہوگی۔
دوسری جانب یہ بھی قیاس کیا جا رہا ہے کہ تھیٹر کمانڈر نیشنل ڈیفنس کمیٹی کے ماتحت ہوں گے اور اس کمیٹی کی سربراہی وزیر دفاع کر سکتے ہیں۔
انڈیا کی حکومت کی سنجیدگی
سنہ 1999 میں کارگل جنگ کے بعد بنائی گئی جائزہ کمیٹی اور دیگر کئی کمیٹیوں نے کہا تھا کہ مستقبل کے فوجی چیلنجوں کے پیش نظر انڈین فوج کو ایک مربوط تھیٹر کمانڈ بنانے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
پچھلے کئی سالوں سے انڈیا میں ایک متحدہ کمانڈ بنانے کی بات چل رہی تھی لیکن اس نے اس وقت زور پکڑا جب جنوری 2020 میں جنرل بپن راوت کو چیف آف ڈیفنس اسٹاف مقرر کیا گیا۔
15 اگست 2019 کو لال قلعہ میں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ جس طرح سے جنگ کا دائرہ اور شکل بدل رہی ہے اور جس طرح ٹیکنالوجی کا کردار بڑھ رہا ہے، اس سے انڈیا کے لیے ایک نیا چیلنج بھی پیدا کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا تھا کہ ملک کی پوری فوجی طاقت کو متحد ہوکر آگے بڑھنا ہوگا۔
اسی تقریر میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ’ایسی صورتحال کام نہیں کرے گی، جس میں تینوں میں سے ایک فوج آگے ہو، دوسری دو قدم پیچھے ہو اور تیسری تین قدم پیچھے ہو۔‘
انھوں نے کہا تھا کہ تینوں فوجوں کو ایک ہی بلندی پر ایک ساتھ آگے بڑھنا چاہیے اور دنیا میں بدلتے ہوئے جنگ اور سلامتی کے ماحول کے مطابق ان کے درمیان بہتر تال میل ہونا چاہیے۔
سی ڈی ایس جنرل بپن راوت متحدہ کمانڈ کے منصوبے پر بہت سنجیدگی سے کام کر رہے تھے۔
لیکن دسمبر 2021 میں ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ان کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد متحدہ کمانڈ بنانے پر کام کی رفتار سست پڑ گئی۔
جنرل بپن راوت کی موت کے بعد سی ڈی ایس کا عہدہ کئی مہینوں تک خالی رہا اور اگلے سی ڈی ایس جنرل انل چوہان ستمبر 2022 میں ہی تعینات ہو سکے۔ اطلاعات کے مطابق ان کی تعیناتی کے بعد اس منصوبے پر ایک بار پھر سنجیدگی سے کام شروع ہو گیا ہے۔
اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ حکومت اس مسئلے کو لے کر سنجیدہ ہے۔ اس سال مارچ میں انڈین حکومت نے انٹر سروسز آرگنائزیشنز (کمانڈ، کنٹرول اینڈ ڈسپلن) بل 2023 کو پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے۔
ابھی چند ماہ قبل انڈیا میں میجر اور لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے کے 102 افسران (آرمی 40، ایئر فورس 32 اور نیوی 30) کے پہلے بیچ کو تینوں افواج میں تعینات کیا گیا ہے۔
یعنی آرمی کے کچھ افسران نیوی میں خدمات انجام دیں گے جبکہ اسی طرح نیوی والے آرمی اور ایئرفورس میں بھی اپنی صلاحتیوں کے جوہر دکھا سکیں گے۔ اسی طرح ائیرفورس کے افسران کو بھی بری فوج کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملے گا۔
متحدہ کمانڈ کہاں بنے گی؟
جو معلومات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق تین مربوط تھیٹر کمانڈز میں سے پہلی راجھستان کے شہر جے پور میں بنائی جائے گی۔ اس کمانڈ کی توجہ بنیادی طور پر پاکستان کے ساتھ مغربی سرحد پر ہوگا۔
ایسے بھی اشارے مل رہے ہیں کہ لکھنؤ میں چین کے ساتھ سرحدوں پر نظر رکھنے کے لیے تھیٹر کمانڈ تشکیل دی جائے گی۔
اسی طرح انڈیا کے سمندری اور ساحلی مفادات کی دیکھ بھال کے لیے کرناٹک کے کاروار میں ایک میری ٹائم تھیٹر کمانڈ تشکیل دی جائے گی۔ کاروار انڈیا کے مغربی ساحل پر واقع ہے اور گوا کے قریب ہے۔
اس وقت انڈیا میں کل 17 ملٹری کمانڈز ہیں۔ ان میں سے فوج اور فضائیہ کے پاس سات سات اور بحریہ کے پاس تین کمانڈز ہیں۔ دو ’ٹرائی سروسز‘ کمانڈز بھی ہیں، انڈمان اینڈ نیکوبار کمانڈ (اے این سی)، جس کی قیادت تینوں سروسز کے افسران کرتے ہیں، اور سٹریٹجک فورسز کمانڈ، جو انڈیا کے جوہری اثاثوں کی نگہبانی کرتی ہے۔
متحدہ کمانڈ کی تجویز پر بحث شروع ہوئی تو پہلے مرحلے میں ایئر ڈیفنس کمانڈ بنانے کی تجویز سامنے آئی۔ کہا جا رہا تھا کہ ایئر ڈیفنس کمانڈ تینوں سروسز کے فضائی دفاعی وسائل کو کنٹرول کرے گی اور فضائی دشمنوں سے فوجی اثاثوں کی حفاظت کی بھی ذمہ دار ہوگی۔
اگر ان رپورٹس کو سچ مان لیا جائے تو انڈین فضائیہ کے اعتراض کے بعد ایئر ڈیفنس کمانڈ کی تجویز کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔
ماہرین کیا کہتے ہیں؟
انٹیگریٹڈ تھیٹر کمانڈ کا سب سے بڑا فائدہ یہ سمجھا جاتا ہے کہ وسائل کا زیادہ موثر استعمال ہوگا اور تینوں خدمات کے درمیان ہم آہنگی میں اضافہ ہوگا۔
انڈین فوج کے ریٹائرڈ میجر جنرل ایس بی استھانہ دفاعی اور تزویراتی امور کے ماہر ہیں۔
انٹیگریٹڈ تھیٹر کمانڈ کیوں ضروری ہے، اس پر ان کا کہنا ہے کہ مستقبل میں مربوط فوجی آپریشن ہونے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق انضمام کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ مختلف فوجوں کے سپاہیوں کو ایک ہی افسر کی کمان میں لایا جائے اور وہ اس کے علاوہ، کسی علاقے میں فوجی آپریشن کے دوران، تھیٹر کمانڈر کے پاس تمام وسائل ہونے چاہئیں تا کہ اسے کہیں اور وسائل تلاش کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔
جب انٹیگریٹڈ تھیٹر کمانڈ کے حوالے سے بات چیت چل رہی تھی تو یہ بھی بتایا گیا کہ انڈین فضائیہ اس تجویز کے بارے میں پرجوش نہیں ہے۔
ایس بی استھانہ کے مطابق مسئلہ وسائل کا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’پہلا بڑا مسئلہ فضائی اثاثوں کی تعداد کا ہے۔ انڈین فضائیہ کو 42 سکواڈرن کی ضرورت ہے لیکن اس کے پاس صرف 32 سکواڈرن ہیں۔ لڑاکا طیاروں کی کمی بھی ہے۔‘
ایس بی استھانہ کا کہنا ہے کہ ایک نظریہ ہے جو کہتا ہے کہ پہلے وسائل کو تیار کیا جانا چاہیے اور پھر متحدہ کمانڈ بنانی چاہیے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’یہ ایسا ہی ہے جیسے آپ وسائل کو تیار کرنے سے پہلے تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا نہیں لگتا کہ افواج تیار ہیں کیونکہ انڈین فضائیہ کو جتنے سکواڈرن کی ضرورت ہے، اسے حاصل کرنے میں چند سال لگیں گے۔‘
انڈین ایئر فورس سے ریٹائرڈ ایئر کموڈور پرشانت ڈکشٹ کے مطابق انٹیگریٹڈ تھیٹر کمانڈ کے اخراجات اور فوائد کا بہت سنجیدہ تجزیہ ہونا چاہیے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’میں سمجھ سکتا ہوں کہ امریکہ جیسی سپر پاور کے پاس تھیٹر کمانڈز ہیں کیونکہ وہ بحرالکاہل اور بحر اوقیانوس تک پھیلے ہوئے ہیں۔ ہمیں تھیٹر کمانڈز کی ضرورت کیوں ہے جب ہمارے وسائل اتنے محدود ہیں۔‘ ان کے مطابق ’انڈین فضائیہ کے پاس تمام تھیٹر کمانڈز میں تقسیم کرنے کے وسائل نہیں ہیں۔‘
دفاعی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان تمام معاملات پر کافی عرصے سے بات کی جا رہی ہے، اس لیے امید ہے کہ انٹیگریٹڈ تھیٹر کمانڈز سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے بعد ہی یہ کمانڈز قائم کی جا سکیں گی۔
- پیرس کے لگژری ہوٹل سے گم ہونے والی انگوٹھی کی گتھی جو دو دن بعد سلجھی - 11/12/2023
- ’مطالبے نہ مانے تو غزہ سے کوئی یرغمالی زندہ نہیں بچے گا‘ حماس کی تنبیہ، نتن یاہو کا جنگجوؤں کے سرنڈر کا دعویٰ - 11/12/2023
- سابق افغان فوجیوں کو پناہ نہ ملنے پر برطانوی جنرل مایوس: 'ہم بحیثیت قوم دوغلے یا نااہل ہیں' - 11/12/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).