عنوان:تہذیب نسواں نوآبادیاتی ہندوستان میں نسائی شعور کا علمبردار:ایک جائزہ


ڈاکٹر غزل یعقوب کی تحریر کردہ کتاب ”تہذیب نسواں :نو آبادیاتی ہندوستان میں نسائی شعور کا علمبردار“ نوآبادیاتی ہندوستان میں خواتین کی تعلیم و ترقی کے لیے کی گئی کوششوں اور ان میں شعور و بیداری کے فروغ کے لیے کی گئی کوششوں کا احاطہ کرتی ہے۔ مصنفہ کا رجحان نوآبادیاتی ہندوستان میں خواتین کی تعلیم و ترقی کے لیے کی گئی کوششوں اور اس دور میں نسائی شعور کے فروغ کے لیے جاری کیے گئے رسائل کی طرف رہا ہے اور انھوں نے اپنے تعلیمی دور میں بھی اس حوالے سے ماہنامہ عصمت کا اشاریہ مرتب کیا۔ یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر کام کی بہت گنجائش موجود ہے۔

زیر نظر کتاب میں تہذیب نسواں کی مضمون نگار خواتین کے نسائی شعور کو پرکھنے کی بہترین کاوش کی گئی ہے۔ کتاب میں ان تمام ذرائع اور حوالہ جات کو بھی مکمل طور پر پیش کیا گیا ہے جو اس کتاب کی تکمیل میں مددگار ثابت ہوئے۔

کتاب کی اشاعت سن 2024 میں عکس پبلی کیشنز سے شائع ہوئی جو کہ 320 صفحات پر مشتمل ہے۔ کتاب کا خوب صورت سرورق، منفرد استر اور رنگوں کا چناؤ کتاب کے موضوع کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔

زیر نظر کتاب کی تکمیل پانچ ابواب کے ذریعے کی گئی ہے۔

باب اول میں ”نوآبادیاتی ہندوستان میں خواتین کی مجلاتی صحافت“ کا اجمالی جائزہ لیا گیا ہے اور اس کے علاوہ خواتین کی ادبی صحافت کو تفصیل سے پیش کیا گیا ہے۔ اس باب میں ہندوستان کی سماجی، سیاسی، صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے خواتین کے لئے رسائل کے اجرا کی ضرورت و اہمیت کو خاص طور ہر موضوع بنایا گیا ہے اور مختلف اوقات میں خواتین کے لئے جاری کیے گئے اخبارات اور رسائل کا جائزہ لیا گیا ہے۔

باب دوم میں تعلیم نسواں کے فروغ میں تہذیب نسواں کی مضمون نگار خواتین کا کردار کا جائزہ اور ان کا نسائی شعور ان کے ماحول کے ذیل میں بہترین انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

باب سوم میں برصغیر کی معاشرتی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے تہذیب نسواں کی مضمون نگار خواتین کی افکار کے متعلق تفاصیل دی گئی ہیں۔ جو حقوق نسواں کی علمبردار کی حیثیت سے ابھریں۔

باب چہارم میں ہندوستان میں موجود گھریلو اور ازدواجی زندگی کے مسائل او ر تربیت نسواں سے متعلقہ معاملات اور مسائل کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ اور خواتین کو ان کے ہر طرح کے حقوق دلوانے کی کوششوں اور اس کے اثرات کا تہذیب نسواں کی مضمون نگار خواتین کے نظریات کی روشنی میں جائزہ لیا گیا ہے۔

باب پنجم میں آداب معاشرت اور تہذیب نسواں کی مصنفین کی سماجی آگہی کو بطور خاص موضوع بنایا گیا ہے۔ جس میں توہم پرستی کے نقائص پر بھی بات کی گئی ہے اس کے علاوہ خواتین کی معاشرتی حیثیت کو بہتر بنانے کے اقدامات پر بھی غور کیا گیا ہے۔

کتاب میں تہذیب نسواں کے اجرا کے مقاصد کو مد نظر رکھتے ہوئے خواتین مصنفین کے جن افکار کو بطور خاص پیش کیا گیا ہے اس میں تعلیم نسواں، آزادی نسواں، مذہبی تعلیمات سے آگہی، ہر قوم و مذہب کی خواتین میں اتحاد پیدا کرنا، اور عورتوں کو ان کے حقوق کا شعور دلانا شامل ہے۔ ڈاکٹر غزل یعقوب نے ایک صدی قبل خواتین کی تعلیم و ترقی اور شعور و بیداری کے لیے کی گئی کوششوں کا جائزہ صراحت سے لیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ تہذیب نسواں محض ایک مجلہ ہی نہیں بل کہ ایک تحریک تھی جس نے خواتین کو اس بات کئی ترغیب دلائی کہ صدیوں سے چلتی فرسودہ رسومات کے بتوں کو کیسے توڑا جائے تاکہ خواتین اپنی گھریلو زندگی کو بہتر بناتے ہوئے قوم کی اصلاح کی ذمہ داری کو بخوبی نبھا سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments