پیغلہ (دوشیزہ) ناول
پیغلہ ناول صاحب زادہ محمد ادریس کا لکھا ہوا پشتو ناول ہے۔ جسے حیران خٹک نے دوشیزہ کے نام سے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ بنیادی طور پر یہ ناول پشتو میں 1949 میں منظر عام پر آیا ہے۔ اور یہ ناول پشتو کے اولین و سابقین ناولوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔ اس ناول کو حیران خٹک نے بہت ہی کمال مہارت سے ترجمہ کیا ہے بلکہ ترجمے سے زیادہ یہ ایک طبع زاد ناول معلوم ہوتا ہے۔ ناول پڑھنے سے یہ بالکل بھی تاثر نہیں بنتا ہے کہ یہ اصل ناول کے بجائے ترجمہ پڑھا جا رہا ہے۔
یہ ناول آج سے کوئی پچھتر سال پہلے لکھا جا چکا ہے لیکن اس کی کہانی، اس کا پلاٹ، اس کا لوکیل، اس کے کردار، اس کے جملے، ٹریٹمنٹ، مکالمے، اس میں تخلیقی چاشنی، فلسفہ عشق اب بھی ویسے ہی تازہ لگتے ہیں جیسے کہ حال ہی میں یہ ناول لکھا گیا ہو۔ یہ ایک جدید ناول ہے۔ ایک پڑھے لکھے ماحول سے عبارت ہے۔
اس ناول میں اپنے عصر کی عکاسی ہے لیکن اس عکاسی میں ماضی سے زیادہ مستقبل کی تصویریں دکھائی دیتی ہیں۔ یہ ناول جس دور میں لکھا گیا اس وقت دیگر ناول نگار روایتی قصے کہانیوں میں پھنسے ہوئے تھے اس لئے یہ ناول ایک طرح سے روایت شکن ناول بھی ہے۔
بنیادی طور پر پشتو ادب میں ناول ترجمے کی صورت میں در آیا، سب سے پہلے ڈپٹی نذیر احمد کے دونوں ناولز مرةالعروس اور توبة النصوح ترجمہ ہوئے۔ اس کے بعد پہلا ناول پشتو میں راحت زاخیلی نے انیس سو بارہ میں نتیجہ عشق لکھا، پھر انیس انتالیس میں نور محمد ترکی نے بے تربیتہ زوے (ناخلف بیٹا) لکھا۔
لیکن انیس سو انچاس میں پیغلہ یعنی دوشیزہ ناول جب صاحبزادہ محمد ادریس نے لکھا تو یہ ہر لحاظ سے ایک مکمل اور جامع ناول تھا۔ اس کا موضوع، اس کی کہانی، اس کا پلاٹ، کردار، سسپنس اور مکمل ٹریٹمنٹ یا دروبست نہ صرف بوقت یا حسب حال تھا بلکہ جدید بھی تھا۔
اس ناول کا ہیرو ریاض وکیل ہے جو ایک پڑھی لکھی فیملی سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ ایک پروفیسر کا بیٹا ہے جو بعد میں انگلستان چلا جاتا ہے۔ اس ناول کی ہیروئن نیلو فر بھی ایک صوبائی بیوروکریٹ خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ دونوں پشاور سے لاہور کا سفر کرتے ہیں۔ نیلوفر لاہور میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے جاتی ہے اور ریاض آرمی سلیکشن بورڈ میں انٹرویو کے لئے جا رہا ہوتا ہے۔
راستے میں نیلوفر کی بوگی میں ایک اوباش لڑکا اس کی عزت لوٹنے کے لئے چلا جاتا ہے جس کا ریاض پیچھا کرتا ہے اور نیلوفر کی عصمت بچاتا ہے اور ملزم کو ریلوے پولیس کے حوالے کرتا ہے اور نیلوفر کو بچاتے ہوئے بہن کہہ جاتا ہے۔ لیکن اس واقعے کے بعد ریاض پر نیلوفر کی شخصیت کا گہرا اثر ہو جاتا ہے لیکن اپنے الفاظ کا پاس رکھتا ہے اور وہ بہن کہنے والے الفاظ کا کسی بھی طرح سے خلاف ورزی کا روادار نہیں ہونا چاہتا ہے، دوسری طرف ریاض کی ماموں زاد جمیلہ سے بھی منگنی ہوئی ہوتی ہے۔ اور اس پر مستزاد یہ کہ اس واقعے کے بعد نیلوفر بھی ریاض میں دلچسپی لینا شروع کرتی ہے لیکن بہن کا لفظ دونوں کے درمیان آڑے آتا ہے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ دوسری جانب جمیلہ جو ریاض کی منگیتر ہوتی ہے وہ ریاض سے نیلوفر کی شادی کے لئے خواست گزار ہوتی ہے۔ اس دوران ریاض ہسپتال میں ایڈمٹ ہو جاتا ہے، نیلوفر بھی نفسیاتی کشمکش میں مبتلا ہو جاتی ہے۔ آخر کار یہ ناول اس وقت عروج کے بعد بہت متاثر کن انداز میں اختتام پذیر ہو جاتا ہے جب ریاض کی شادی کے وقت جمیلہ کا عروسی جوڑا نیلوفر خود اپنے پیسوں سے خریدتی ہے خود ہی اس کی سلائی کرتی ہے اور خود ہی اس کو پہناتی بھی ہے۔
یہ ناول پانچ ابواب اور ایک سو چھیاسی صفحات پر مشتمل ہے اور اکیڈمی ادبیات پاکستان نے چھاپا ہے۔ ان پانچ ابواب سے اس ناول کے کینوس کے وسعت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے 1۔ ریل کا سفر 2۔ لاہور 3 اسلامیہ کالج پشاور۔ 4۔ انگلستان 5۔ ہسپتال۔
یہ ناول کئی کرداروں پر مشتمل ہے اور بنیادی کہانی کے ساتھ ساتھ دیگر چھوٹی چھوٹی کہانیاں بھی اس کے ساتھ ساتھ چلتی ہیں جو ناول کے کینوس کو نہ صرف بڑھاتی ہیں بلکہ سہارا بھی دیتی ہیں۔ اس ناول میں بہت ہی اعلی اور دلچسپ تخلیقی جملے اور مکالمے ہیں۔ اس ناول میں تاریخ کو بھی سمویا گیا ہے۔ پشتون معاشرے کے رسم رواج کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ خاندانی رشتوں کے پاس کی بھی جھلک دکھائی گئی ہے۔ منظر نگاری اور کرداری نگاری بھی بہت شاندار اور جاندار ہے۔
اس ناول کی خاص بات یہ ہے کہ پچھتر سال بعد بھی جب یہ ناول ہم پڑھتے ہیں تو یہ موجودہ حالات و واقعات سے مطابقت رکھتا ہے اور آج بھی اتنا ہی جدید ہے جو اپنے وقت میں تھا البتہ جب ریلوے کرایوں، اس وقت کے ہوٹل کے کمروں کے کرایوں، تانگے کے کرائے کا ذکر ہوتا ہے تو زمان کا فرق محسوس ہوتا ہے ورنہ دیگر تمام زاویوں سے یہ پیغلہ ( دوشیزہ ) ناول آج بھی ایک جدید ناول کا موضوع لئے ہوئے ہے اور پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے۔
- حیات روغانی کے پشتو ناول ’نیم زاد‘کا اردو ترجمہ - 22/06/2024
- سودائے جنوں - 11/06/2024
- حیرت اور دریافت کا کھیل (وجیہہ وارثی کا شعری مجموعہ ) - 07/06/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).