تیسرا گیئر (حصہ دوم)


Loading

کبھی ایسا نہیں ہوا تھا لیکن یہ پہلا موقع تھا کہ یونیورسٹی میں پریکٹیکل ایگزام اور وائوا کے لئے جاتے ہوئے باقاعدہ ٹائی لگانی پڑ رہی تھی۔ تیار ہو کے باہر نکلا تو سب ہی حیران تھے کہ آج تو امتحان کا دن ہے اور موصوف کی تیاری تو ان کے ارادوں کی چغلی کھا رہی ہے۔ خیر اصل بات بتائی کہ شنید ہے جو ماسٹر آج وائوا کے لئے آ رہے ہیں، انہوں نے انجنیئرنگ کی ابتدائی تعلیم بھلے اسی یونیورسٹی سے حاصل کی ہے لیکن پی ایچ ڈی کی ڈگری انہوں نے امریکہ سے کر رکھی ہے۔ تو بھائی اپنی طرف سے کچھ پروٹوکول کا اہتمام کیا ہے، اس کے علاوہ اور کوئی بات نہیں۔ کمرہ لیب میں پہنچے تو وہاں بھی سب ہماری تیاری کو مشکوک نظروں سے دیکھ رہے تھے۔ اس پہ مزید یہ کہ امریکہ سے آئے ماسٹر تو ٹائی لگا کے نہیں آئے تھے لیکن انہوں نے دیکھتے ہی بیان داغا کہ ہم امید کر رہے ہیں کہ جتنی اچھی تیاری آپ نے کپڑوں کی کی ہے، اتنی ہی اچھی تیاری پریکٹیکل وائوا کی بھی کی ہو گی۔

اب کیا کہتے کہ تیاری نہیں کی۔ یا وائوا کی تیاری ایسی ہے کہ بس کچھ نہ پوچھو۔ باری آنے پہ پیش ہوئے تو ماسٹر نے سوال کیا کہ سب سے پہلے تو یہ بتاوَ کہ ٹائی کیوں لگائی ہے تو جواباً کوئی بھی لگی لپٹی رکھے بغیر صاف صاف کہہ دیا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ جو ممتحن صاحب آج تشریف لا رہے ہیں انہوں نے امریکہ سے پی ایچ ڈی کر رکھی ہے۔ تو ہم اس ارادے سے پہن کے آئے کہ ان کو اجنبیت کا احساس نہ ہو لیکن آپ تو سادے ہی آ گئے۔ انہوں نے فوراً دوسرے ماسٹر کی طرف گردن گھمائی اور کہا دیکھ لو، تم مجھے منع کر رہے تھے۔ پھر اپنی صفائی میں کہا کہ اس بندے کی وجہ سے ٹائی نہیں لگائی، ورنہ میں تو لگا کے آنا چاہتا تھا۔

چند ایک ادھر ادھر کی باتوں کے بعد تکنیکی سوالات کی بوچھاڑ جو شروع ہوئی۔ تو کچھ کے تو واضح جواب دیے اور کچھ کے صرف ہومیوپیتھک ہی۔ ہومیوپیتھک جواب وہ ہوتے ہیں کہ جن کا کوئی فائدہ ہوتا ہے اور نہ ہی نقصان۔ آخری سوال ہمیشہ یاد رہے گا۔ پوچھنے لگے کہ فلاں فلاں الیکٹرونکس کے آلات میں حرارتی تحلیل ( ہیٹ ڈیسیپیشن) کیسے ہوتی ہے۔ یہی تو سوال آتا تھا، فٹ سے جواب دیا کہ دو طریقوں سے ہوتی ہے۔ ماسٹر کی آنکھوں میں بھی چمک ابھری کہ بندہ چھا گیا۔ یہ اسے اچھے سے آتا ہو گا۔ کہنے لگے، شاباش کون کون سے دو طریقے ہیں۔ ہوا سے اور آئل سے، فوری جواب دیا۔ یہ سننا تھا کہ ماسٹر نے کرسی کے ساتھ ٹیک لگا لی۔ آئل سے کیسے کرو گے؟ اپنی فہم اور دانست کے مطابق سارا طریقہ کار پوری وضاحت سے سمجھایا کہ کوئی باریک بات بھی رہ نہ جائے۔ سب سن کے کہنے لگے کہ یہ تو ٹرانسفارمر کے لئے نہیں استعمال کرتے۔

اب تیر کی طرح جواب تو نکل چکا تھا، فوراً اک خیال کوندا کہ آپ تو جانتے ہیں کہ الیکٹریکل مشینز والے ماسٹر کیسا اچھا پڑھاتے ہیں کہ ان کا پڑھایا ذہن سے نکلتا ہی نہیں۔ بس یہ سننا تھا کہ کونے میں لگی چار بندوں کی محفل کشتِ زعفران بن گئی۔ ماسٹر نے باقاعدہ کھڑے ہو کے ہاتھ ملایا۔ اور ان کا انداز بتا رہا تھا کہ کتنے نمبرز مل جائیں گے۔

مشینوں اور دست گو (گیئر) میں حرارتی تحلیل ( ہیٹ ڈیسیپیشن) بہت ضروری ہے۔ ورنہ کچھ وقت بعد اس کا درجہ حرارت اس قدر بڑھ جاتا ہے کہ مشین کے لئے کام جاری رکھنا نا صرف مشکل ہو جاتا ہے بلکہ بجائے فائدے کے کسی نقصان کا اندیشہ بھی رہتا ہے۔ گزرتے ارتقائی عمل کے ساتھ ساتھ اس حرارتی تحلیل کے لئے مختلف طریقے اور اصول وضع کیے جاتے رہے جن پہ عمل پیرا ہو کے اس سارے عمل کو محفوظ اور بہتر طریقے سے سر انجام دیا جا سکتا ہے۔

اسی طور اگر لالچ، لوبھ، فریب، تکبر اور انتقام جیسے منفی جذبے انسان میں پیدا ہونا شروع ہو جائیں تو یہ نفس و خرد کے درمیان دست گو بن جاتے ہیں، نتیجتاً اندرونی حرارت بڑھنے لگتی ہے۔ اس حرارت کی تحلیل مشینوں کی حرارتی تحلیل کے مقابلے بہت زیادہ ضروری ہے۔ کیونکہ ان منفی جذبوں کا بار بار عود آنا اور زیادہ دیر تک رہنا انہیں مستقل منفی رویوّں میں بھی بدل سکتا ہے۔ یوں خود پسندی اور خود نمائی کے جذبات خود پرستی تک لے جاتے ہیں۔

یہ سب منفی جذبے اور روّیے اپنی ذات کی نفی اور عاجزی و انکساری سے ہی ختم ہو سکتے ہیں۔ ان منفی سوچوں کے کمنڈل ( ڈول) کو جب تک ڈولیں (انڈیلیں ) گے نہیں، تب تک ان سے فرار ممکن نہیں۔ اور سب سے بہترین انڈیلنا برتن کے اوندھا کرنے سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔ یہ کم و بیش وہی شبیہ بنے گی جو حالتِ سجدہ میں اپنی پیشانی اپنے رب کے حضور رکھنے سے بنتی ہے۔

توصیف رحمت
Latest posts by توصیف رحمت (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments