پی ایس ایل فائنل اور دہشتگردی کو منہ توڑ جواب


لاہور میں پی ایس ایل کا فائنل ضرور ہونا چاہیے۔ یہ درست ہے کہ دہشت گرد ریاست کو شکست نہیں دے سکتے۔ اور یہ بھی درست ہے کہ طالبان جیسے گروہوں کا جو چھپ کر وار کرتے ہیں، سب سے بڑا مقصد ریاستی اداروں اور بالخصوص شہریوں کا مورال ڈاؤن کرنا ہوتا ہے۔ سیہون شریف حملے کے بعد لعل شہباز قلندر کے مزار پر ڈالی گئی دھمالیں دشمنوں کے لئے ایک مؤثر پیغام تھا کہ ہم ڈرے نہیں ہیں اور ہم باطل پر بھی نہیں ہیں۔ اسی طرح یہ دھمالیں دہشتگردوں کے عذر خواہوں پر بھی کوڑے بن کر برسی ہیں۔ اور وہ لوگ کھل کر سامنے آئے ہیں جو معصوم لوگوں کے قتل کو تو فراموش کر دیتے ہیں مگر رقص و دھمال جیسے ایک معصوم عمل میں انہیں شر نظر آتا ہے۔

پی ایس فائنل جس میں جشن ہو گا مسرت و قہقہے ہوں گے۔ ہمارے ملک کے معصوم شہری مرد و زن بچے بوڑھے اسٹیڈیم کے اندر اور اسٹیڈیم کے باہر اس سے لطف اندوز ہوں گے۔ یقینا یہ خوشیاں اور قومیت کا بھرپور احساس دہشت گردوں کے اعصاب پر ایک بڑا جوابی حملہ ہو گا اور دہشتگردوں کے مددگار اس پر کلبلائیں گے۔

مگر یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اپنا محاسبہ کریں۔ ذرا کھلے دل سے سوچیں تو سہی کہ آخر کیا وجہ ہے کہ غیر ملکی کھلاڑی ہمارے ملک میں آنا نہیں چاہتے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ ہمیں لاہور میں سیکورٹی کے انتہائی غیر معمولی انتظامات کرنے پڑ رہے ہیں۔ ہمارے لوگ مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک ملک کے ہر کونے میں کرکٹ سے محبت کرتے ہیں آخر کیا وجہ ہے کہ ایک طویل عرصے سے ہم نے انہیں بین الاقوامی کرکٹ کے پر لطف مناظر سے محروم رکھا ہوا ہے۔ آخر کچھ تو ہم میں خرابی ہے کہ ہم دہشتگردی کے شکار ممالک میں سرفہرست ہیں۔

اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پی ایس ایل فائنل کے کامیاب انعقاد سے بین الاقوامی دنیا میں ہمارا تشخص بہتر ہو جائے گا تو میرے خیال میں ہم غلطی پر ہیں۔ دنیا ہمیں دیکھ رہی ہے۔ ہم گلوبلائزڈ سماج میں رہتے ہیں۔ سوشل میڈیا نے خبر اور منظر کو تقریبا ہر شخص کے موبائل کی سکرین پر پہنچا دیا ہے۔ سب دیکھ رہے ہیں کہ بین اقوامی کھلاڑیوں کی ایک بڑی تعداد پاکستان آنا نہیں چاہتی اور ہماری داخلہ سیکورٹی کے مسائل گھمبیر ہیں۔ ہمارے صف اول کے ایک سیاستدان ہمارا مورال ڈاؤن کر رہے ہیں جن کے خیال میں طالبان سے مذاکرات کرنے میں اور ان کا پشاور میں سرکاری دفتر کھولنے سے تو ملک کی بین الاقوامی ساکھ کو کوئی خطرہ نہیں مگر پی ایس ایل فائنل سے ہے۔ اور ہمیں یہ بھی یاد رکھنا ہے کہ ہمارا دشمن گھات لگا لگا کر ہمارے شہریوں کا شکار کر رہا ہے ہمیں اب بھی اور فائنل کے بعد بھی اس سے ہوشیار رہنا ہے۔

ضروری ہے کہ ہم پرعزم و باحوصلہ رہتے ہوئے دہشتگردی کے اسباب اور اس کے مؤثر حل پر بھی غور کریں تاکہ اگلے سال جب PSL کا انعقاد ہو تو ہم مطمئن ہو کر ساری دنیا سے کرکٹ کے کھلاڑیوں کو خوش آمدید کہہ سکیں۔ ساری دنیا سے کرکٹ کے شیدائی خواتین و حضرات پاکستان آئیں اور ہماری مہمان نوازی سے لطف اندوز ہوں۔ ہمارے شہری امن و خوشحالی کی فضا میں پرسکون زندگی گزاریں اور کھیل و فنون جس کا تہذیبوں کو وجود بخشنے میں اہم کردار ہے سے لطف اندوز ہوں۔ اصل اننگ یہی ہے جس پر ہم نے دہشتگردوں کو ہرانا ہے۔ اصل وکٹ یہی ہے جس پر ہم نے کھیلنا ہے اور دہشت گردوں کے ہاتھوں نہ ہم نے کیچ آوٹ ہونا ہے، نہ وکٹ گرنی چاہیے اور نہ ہی ایل بی ڈبلیو کا خطرہ ہو۔

ذیشان ہاشم

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ذیشان ہاشم

ذیشان ہاشم ایک دیسی لبرل ہیں جوانسانی حقوق اور شخصی آزادیوں کو اپنے موجودہ فہم میں فکری وعملی طور پر درست تسلیم کرتے ہیں - معیشت ان کی دلچسپی کا خاص میدان ہے- سوشل سائنسز کو فلسفہ ، تاریخ اور شماریات کی مدد سے ایک کل میں دیکھنے کی جستجو میں پائے جاتے ہیں

zeeshan has 167 posts and counting.See all posts by zeeshan