مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح
فاطمہ جناح ایوبی آمریت اور فسطائیت کے سامنے آہنی دیوار ثابت ہوئیں۔ وہ فوجی آمریت کو مملکت خدا داد کے لیے زہر قاتل سمجھتی تھیں۔
ایوب خان نے انتخابات میں وسیع پیمانے پر دھاندلی کر کے اور ان کی عصمت و عزت پر رکیک حملے کر کے فتح حاصل کی۔ پھر بھی انہوں نے کراچی اور ڈھاکہ میں پورے پاکستان میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کئیے۔
وہ 31 جولائی، 1893 ء کو کاٹھیاواڑ، بمبئی میں پیدا ہوئیں۔ کلکتہ یونیورسٹی سے ڈینٹل سرجری کی تعلیم حاصل کی، کچھ عرصہ بمبئی میں دندان سازی کا کلینک کیا، لیکن عملی زندگی کا زیادہ عرصہ قائد اعظم کی جد و جہد پاکستان میں گزارا۔ قائد کی گھریلو زندگی کو آسان، سہل بنایا اور ان کے آرام و سکون کا ہمیشہ خیال رکھا۔ قائد نے اپنی ہمشیرہ کی انتھک جد و جہد کو ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا کہ اگر اس کا ساتھ نہ ہوتا تو شاید حصول پاکستان کا خواب بمشکل شرمندہ تعبیر ہوتا۔
فاطمہ جناح صحیح معنوں میں جانشین قائد تھیں۔ لیکن ایوبی آمریت نے ان کی راہ میں ان گنت کانٹے بچھائے، ان کے کردار پر انگلی اٹھائی، جعلی فتوے گھڑے، لیکن ان کو خرید نہ سکا۔ فاطمہ جناح پاکستان میں جمہوریت کی سب سے طاقتور آواز تھیں۔ وہ فسطائی اور آمرانہ قوتوں کے خلاف ننگی تلوار تھیں۔
9۔ جولائی، 1967 ء کو پراسرار طور پر وفات پا گئیں، ان کے لواحقین نے ان کی اچانک موت کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا لیکن ایوبی حکومت نے اس مطالبہ پر کوئی کارروائی کرنے سے یکسر انکار کر دیا۔ پانچ لاکھ سے زائد افراد نے نماز جنازہ ادا کی اور مزار قائد کے احاطہ میں مدفون ہوئیں اور اپنے پیچھے حریت فکر، آزادی اور جمہوریت کی شمع کو فروزاں کر گئیں ۔ ایوب اور فاطمہ جناح میں ایک ہی فرق ہے۔ ایوب تھا اور فاطمہ جناح ہیں۔
فاطمہ جناح کی لکھی ہوئی کتاب، میرا بھائی، تحریک پاکستان اور حیات قائد اعظم کی ایک مستند دستاویز ہے۔
- 8 ستمبر: یوم نفاذ اردو بطور قومی زبان - 10/09/2024
- سعودی عرب کا کفالہ نظام - 07/09/2024
- ڈھکن کمیٹی - 01/09/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).