تشدد مت چھپائیے!
میرا شوہر جب بھی چیختا ہے، میں چپ ہو جاتی ہوں۔
جب انہیں غصہ آئے میں دوسرے کمرے میں چلی جاتی ہوں۔
میں ایسا کوئی کام نہیں کرتی جس سے انہیں غصہ آ جائے۔
گھر میں سکون رکھنا ہو تو پھر ان کے موڈ کے مطابق ہی چلنا چاہیے۔
کیا فائدہ بحث کرنے کا؟ وہ ناراض ہوں گے، گھر میں تلخی بڑھے گی اور بچے بھی افسردہ ہوں گے۔
اگر انہیں جواب دو تو وہ تھپڑ مارنے پہ اتر آتے ہیں۔ چپ کر کے گزارہ کرو۔ اپنی عزت اپنے ہاتھ۔
جب بھی گھر میں مہمان آئے ہوں وہ مجھے بے عزت کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔
میری چھاتی انہیں بہت چھوٹی لگتی ہے اور وہ میرا خوب مذاق اُڑاتے ہیں۔
میری تنخواہ کے معاملات وہی ہینڈل کرتے ہیں مجھے جب بھی کچھ لینا ہو ان کی اجازت لینی پڑتی ہے۔
صاحب، تشدد چاہے جسمانی ہو یا ذہنی، جذباتی ہو یا مالی، اس میں دو کردار پائے جاتے ہیں ؛
متشدد (تشدد کرنے والا ) اور معتوب (تشدد سہنے والا) ۔
متشدد کیوں ہے ایسا؟ اور معتوب کیوں ہے ویسا؟ کے عقب میں چاہے ہزاروں توجیہات اور مفروضات موجود ہوں مگر ایک بات تو سب کو پریشان کرتی ہے کہ زیادہ تر واقعات میں معتوب خاموشی سے سہتا ہے سب کچھ۔
کیوں؟ کیوں بن جاتا ہے وہ اس عمل کا ایک حصہ؟ چیخ پکار کر کے اپنے لئے مدد کیوں نہیں مانگتا؟
سائیکالوجی کے مطابق خاموشی سے تشدد سہنے والے معتوب کو enabler کہتے ہیں یعنی تشدد کرنے والے کو کھلی چھوٹ دینے والا۔ اور کیوں دیتا ہے وہ یہ کھلی چھوٹ۔ اس کا جواب آپ کو ان جملوں میں ملے گا جو ہم نے مضمون کے آغاز میں لکھے۔
سائیکالوجسٹس کے مطابق معتوب یا enabler تشدد کو اپنے اندر جذب کرتے ہوئے اسے دوسروں کی نظر سے چھپاتا ہے۔ enabler متشدد کے سامنے احتجاج کرنے سے کتراتا اور چیلنج کرنے سے ہچکچاتا ہے۔ وجہ ایک ہی ہے کہ گھر میں کسی بھی طرح سکون رہے اور متشدد کے انتہائی رد عمل سے گھر کا نظام تلپٹ نہ ہو۔ اس طریقہ کار کو گھر میں سکون رکھو، متشدد کی نظر میں آنے سے بچو، کہا جاتا ہے۔
اس طریقہ کار سے تشدد ختم تو نہیں ہوتا لیکن اس کی شدت کم ہونے کا امکان ہوتا ہے اور ایک ایسا تعلق وجود میں آ جاتا ہے جس میں معتوب ایک ایسے دائرے میں رہ کر اپنا فرض نباہتا ہے جو متشدد تشکیل دیتا ہے۔
لیکن اس طریقہ کار کا نقصان بھی ہے۔ جھگڑے کی شدت کا سامنا تو نہیں کرنا پڑتا لیکن دونوں کے رشتے میں ایک بات بیٹھ جاتی ہے کہ متشدد اپنی بات منوانے کے لیے کبھی کبھی تشدد سے کام لے گا اور معتوب ہر بار خاموش رہ کر اس وقت کو گزارنے کی کوشش کرے گا۔ enabling ایک ایسا شکنجہ بن جاتی ہے جس میں پھنسے ہوئے متشدد اور معتوب تشدد کا سائیکل توڑ ہی نہیں پاتے۔
تشدد کے سائیکل میں پھنسے ہوئے معتوب لوگوں ذہنی طور پہ الجھن میں رہتے ہیں کیونکہ انہیں اپنی خواہشات کو رد کر کے اس صورت حال میں جینا پڑتا ہے۔ ان کا دبا ہوا غصہ، بے چینی، اضطراب اور گھٹن انہیں مایوسی میں مبتلا کرتی ہے اور کبھی کبھی ان کا دبا ہوا غصہ طوفان بن جاتا ہے جس کا سامنا ان کے بچوں گھر کے دوسرے افراد، ملازمین اور ہر اس ساتھ کو کرنا پڑتا ہے جو ان سے حیثیت اور مرتبے میں کمزور ہو۔
چلیے دیکھتے ہیں کہ کون لوگ اس فہرست میں شامل ہیں جو معتوب بھی ہیں اور enabler بھی۔
ہر وہ خاتون جو اپنے شوہر کے برے رویے کو کسی نہ کسی بہانے سے چھپائے۔
ہر وہ فرد جو کسی اور کے متشدد طرزعمل پر پردہ ڈالے۔
کسی اور کے منفی رویے سے پیدا ہونے والے مسائل کو برداشت کرنا۔
جسمانی، زبانی اور جذباتی تشدد کا مقابلہ کرنے سے انکار کرنا۔
تشدد سہ کر اپنا غصہ کسی اور پہ نکالنا۔
معتوب تشدد سہ کر اور اپنا غصہ بچوں پر نکال کر متشدد کو اس ردعمل کا عادی بنا دیتا ہے اور متشدد اپنے گھناؤنے رویے کو تبدیل کرنے کا نہیں سوچتا۔
معتوب کے لیے کچھ تجاویز ؛
جو کچھ بیت رہی ہے اس دنیا کی نظر سے مت چھپائیے۔
متشدد کا رویہ دوسرے لوگوں کو دیکھنے دیجیے۔
اپنا غصہ بچوں اور اپنے سے کمزور لوگوں پر نہ نکالیے
اپنے آپ کو یہ کہہ کر بے وقوف نہ بنائیے کہ آپ بہت مضبوط ہیں اور دوسرے کا رویہ برداشت کر سکتے ہیں۔
دیوی/ دیوتا کا کردار مت ادا کیجیے۔
یہ مت سوچیے کہ بچے تشدد کے اس عمل سے متاثر نہیں ہوں گے۔
اپنے آپ کو یہ تسلی مت دیجیے کہ تشدد کبھی کبھار ہوتا ہے سو یہ سیریس نہیں ہے۔
یہ مت سمجھیے کہ متشدد زیادہ تر مواقع پہ اچھا اور رویہ دوستانہ ہوتا ہے سو اصل میں وہ تشدد پسند نہیں ہے۔ وہ بس یونہی کبھی کبھار غصے میں آ کر تھپڑ لگا دیتا ہے۔
کیا کرنا چاہیے؟
مدد حاصل کیجیے، اپنے احباب کو بتائیے کہ آپ پہ کیا بیت رہی ہے؟
اپنے بچوں کو اور خود کو ہر قسم کے تشدد سے بچائیے۔
حقیقت کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کیجیے۔
- جوش ملیح آبادی، ڈاکٹر رشید جہاں اور آج کی اداکارائیں - 19/05/2025
- امی کی سلائی فیکٹری - 12/05/2025
- شرلاک ہومز کی پیچ دار گتھی سلجھائیے! - 04/05/2025
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).