جھوٹا بیانیہ اور ہمارے نوجوان


تاریخی طور پر قوموں کو نقصان پہنچانے کے لیے دشمن قوتیں عسکری تصادم کا سہارا لیتی تھیں، مگر آج کے جدید دور میں یہ حربہ بدل چکا ہے۔ اب دشمن براہ راست جنگ کے بجائے جھوٹے بیانیے اور پروپیگنڈے کے ذریعے اپنے ہدف میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جھوٹا بیانیہ ایک پیچیدہ نفسیاتی حربہ ہے جس کا مقصد جھوٹی، مبالغہ آمیز، یا من گھڑت معلومات کے ذریعے عوام کی رائے کو متاثر کرنا، ملکی معیشت کو زک پہنچانا، اور سیاسی استحکام کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ یہ بیانیے جدید میڈیا، سوشل میڈیا، اور دیگر آن لائن ذرائع کے ذریعے تیزی سے پھیلائے جاتے ہیں، جس کا ہدف خاص طور پر نوجوان نسل ہوتی ہے تاکہ ان کے خیالات و عقائد کو مسموم کیا جا سکے۔

وطن عزیز پاکستان میں جب کوئی سانحہ یا بحران رونما ہوتا ہے تو جھوٹے بیانیوں اور پروپیگنڈے کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ان مواقع پر دشمن عناصر یا مخصوص مفادات رکھنے والے گروہ جھوٹے بیانیے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں تاکہ اپنی من پسند اور جھوٹ پر مبنی رائے کو عوام پر مسلط کیا جا سکے۔ مثال کے طور پر ، حالیہ دنوں میں گلگت بلتستان کے علاقے ضلع دیامر چلاس میں فورس کمانڈر گلگت بلتستان میجر جنرل کاشف خلیل نے شرپسند عناصر کے خلاف آپریشن کے حوالے سے دیامر کے عمائدین، منتخب نمائندوں، اور سیاسی و سماجی شخصیات پر مشتمل ایک امن گرینڈ جرگے سے خطاب کیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ نتیجتاً، نوجوانوں میں منفی تبصرے اور تنقید کی لہر دوڑ گئی، حالانکہ ویڈیو کی حقیقت بالکل مختلف تھی۔ ویڈیو میں فورس کمانڈر نے کوئی ایسی بات نہیں کی تھی جو کسی کی دل آزاری کا باعث بنتی یا کسی کی عزت نفس مجروح کرتی۔ اسی طرح چند مہینوں پہلے ایک اور واقعے میں سکردو سے تعلق رکھنے والے ایک شیعہ عالم دین کی تقریر کو لیک کر کے فرقہ ورانہ فساد بھڑکایا گیا اور پورا خطہ ایک مہینے تک لفظی فرقہ ورانہ فسادات کے لپیٹ میں رہا۔

یہ جھوٹے بیانیے دراصل عوام کو گمراہ کرنے اور قوم کے درمیان دراڑیں ڈالنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ دشمن قوتیں، ان جھوٹے بیانیوں کے ذریعے عوامی جذبات کو بھڑکاتی ہیں، اور ان کے درمیان اختلافات کو ہوا دیتی ہیں۔ ان جھوٹے بیانیوں کی خاص بات یہ ہے کہ انہیں اس طرح پیش کیا جاتا ہے کہ عوام میں تحقیق یا تجزیے کی صلاحیت کی کمی کی وجہ سے لوگ ان پر بآسانی یقین کر لیتے ہیں۔ خاص طور پر نوجوان نسل جو کہ سوشل میڈیا کے ذریعے آسانی سے متاثر ہوتی ہے، ان جھوٹے بیانیوں کا شکار ہو جاتی ہے۔

گلگت بلتستان جیسے حساس علاقے میں، جہاں سی پیک اور دیامر بھاشا ڈیم جیسے بڑے منصوبے زیر تعمیر ہیں، جھوٹے بیانیوں کا پھیلاؤ خصوصی طور پر انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ دشمن قوتیں چاہتی ہیں کہ اس علاقے میں سیاسی عدم استحکام اور بدامنی رہے، تاکہ ان اہم منصوبوں کی تکمیل میں رکاوٹیں کھڑی کی جا سکیں۔ ایسے میں ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان جھوٹے بیانیوں کو سمجھتے ہوئے ان کا موثر اور منہ توڑ جواب دیں۔ پاکستان بشمول گلگت بلتستان کے نوجوانوں کا مستقبل مذکورہ بالا میگا منصوبوں کے ساتھ ساتھ خطے کی سیاحت میں پوشیدہ ہے۔

فرقہ ورانہ فسادات اور بیرونی دہشت گردی سے علاقے میں پیدا ہونے والی بدامنی سے ہمارا ہی نقصان ہونا ہے، ہماری سیاحت انڈسٹری تباہ ہوگی، ہمارا کاروبار متاثر ہو گا، اس لئے ہم نے ہی اس چمن کی آبیاری کرنی ہے، ہمیں ہی باہم اتفاق و اتحاد کے ساتھ امن اور خطے کی تعمیر و ترقی کے لئے یکجاں ہونا ہو گا۔

پاکستان بشمول گلگت بلتستان کے نوجوان حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہیں، مگر یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے خیالات کو حقائق کی روشنی میں پرکھیں۔ ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ کہیں ہم تنقید کے پردے میں جھوٹے بیانیوں کا شکار تو نہیں ہو رہے ہیں، اور کہیں ہم نادانستہ طور پر دشمن قوتوں کے مقاصد کو پورا تو نہیں کر رہے ہیں۔ ہمیں اپنی ذاتی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے کہ ہماری غلط فہمیاں اور غیر ذمہ دارانہ افعال ملکی امن و استحکام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ دشمن کی نظریں ہم پر ہیں، اور ہمیں ہر قدم پر محتاط رہنا ہو گا۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم دشمن کے ہر جھوٹے بیانیہ اور پروپیگنڈے کا جواب دیں، تاکہ ملکی سلامتی اور وقار برقرار رہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments