1جماعت اسلامی کا 84 واں یوم تاسیس۔ پارٹ
26 اگست 2024 ء کو جماعت اسلامی کا 84 واں یوم تاسیس اور 83 ویں سالگرہ ہے ہر سال جماعت اسلامی یوم تاسیس پر پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔ 26 اگست 1941 ء کو سید ابوالاعلیٰ مودودی کی قیادت میں لاہور میں 75 ارکان کے تاسیسی اجلاس میں جماعت اسلامی کا قیام عمل میں لایا گیا سید ابوالاعلیٰ مودودی نے گنتی کے چند ساتھیوں کے ساتھ پنجاب کے دل میں پودا لگایا جس نے آج ایک تناور درخت کی شکل اختیار کر لی ہے۔ آج اس جماعت کے ارکان کی تعداد 45 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ 1941 ء سے لے کر 2024 ء تک جماعت اسلامی کے 6 امیر خفیہ رائے شماری سے منتخب ہوئے ہیں۔ سید ابو الاعلیٰ مودودی جماعت اسلامی کے بانی امیر ہیں جو 1941 ء سے 1972 تک جماعت اسلامی کے امیر منتخب ہوتے رہے اور 31 سال تک جماعت اسلامی کی امارت کے مرتبے پر فائز رہے ان کے دور امارت میں ماچھی گیٹ میں کچھ ارکان جماعت اسلامی کے سیاسی کردار سے اختلاف کی وجہ سے الگ ہو گئے لیکن جماعت اسلامی کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔ سید ابو الاعلیٰ مودودی 1972 ء میں علالت کے باعث جماعت اسلامی کی امارت سے مستعفی ہو گئے ان کی جگہ میاں طفیل محمد کو امیر منتخب کیا گیا۔ وہ 1972 ء سے 1987 ء تک مسلسل 15 سال تک امیر رہے جنرل ضیا ء الحق حکومت میں شمولیت کے ایشو پر جماعت اسلامی میں شدید اختلاف پیدا ہوا لیکن جماعت اسلامی میں اختلافی صورت حال پر قابو پا لیا گیا میاں طفیل محمد امیر جماعت اسلامی منتخب ہو کر مری کے دورے پر آئے تو اس درویش صفت لیڈر کو کسی ہوٹل میں ٹھہرانے کی بجائے ایک نوجوان سیاسی کارکن شفا ء الحق کی رہائش گاہ کا انتخاب کیا گیا شفا ء الحق کا مذہب کی طرف رجحان نہیں تھا جب انہوں نے امیر جماعت اسلامی کی پیوند لگی شیروانی دیکھی اور اپنے جوتے خود پالش کرنے کے اصرار نے شفا ء الحق کی زندگی میں انقلاب برپا کر دیا۔ قاضی حسین احمد 1987 ء سے 2008 ء تک 21 سال جماعت اسلامی کے امیر رہے مجاہدانہ سوچ رکھتے تھے ہر وقت اسلام کے باغیوں کی سرکوبی کے لئے تیار بیٹھتے بار ہا افغان جہاد میں حصہ لیا انہوں نے اپنی علالت کے باعث جماعت اسلامی کی امارت سے استعفاٰ دے دیا ان کے دور امارت میں جماعت اسلامی میں ”بغاوت“ ہوئی کچھ اکابرین نے قاضی حسین احمد کی پالیسیوں سے اختلاف کیا نوبت ایک الگ جماعت تحریک اسلامی بنانے تک پہنچ گئی لیکن میاں طفیل محمد نے جماعت اسلامی کے مقابل الگ جماعت کا حصہ بننے سے انکار کر دیا۔ جماعت اسلامی میں شباب ملی اور پاسبان کا قیام وجہ تنازعہ بنا جو جماعت اسلامی کے عمومی مزاج سے متصادم تھا ایک بار تو راجا محمد ظہیر نے قاضی حسین احمد کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دی جماعت اسلامی کے کسی امیر کے خلاف یہ پہلی تحریک عدم اعتماد تھی جس پر بحث تو ہوئی لیکن پھر محرک نے از خود اس تحریک کو واپس لے لیا۔ جب میں نے یہ خبر شائع کی تو جماعت اسلامی کی مجلس شوریٰ کی خبر افشاء ہونے پر جماعت اسلامی کے حلقوں میں ہنگامہ برپا ہو گیا قاضی حسین احمد خبر کا سورس نہ بتانے پر کئی روز تک ناراض رہے۔ سید منور حسن ایک ٹرم کے لئے ہی جماعت اسلامی کے امیر رہے وہ 2008 ء سے 2014 ء تک جماعت اسلامی کے امیر رہے۔ درویش صفت سید منور حسن ایک رول ماڈل کی حیثیت سیسی افق پر نمودار ہوئے اپنے بیٹے کی شادی میں ملنے والے تحائف یہ کہہ کر یہ تحائف امیر جماعت اسلامی کی حیثیت سے ملے ہیں لہذا ان کا ان تحائف پر کوئی حق نہیں جماعت اسلامی کے بیت المال میں جمع کروا دیے۔ وہ جماعت اسلامی کے پہلے سٹنگ امیر ہیں جنہیں دوسرے انتخاب میں شکست ہوئی ان کے اسامہ بن لادن کی شہادت بارے میں بیان کو بڑی شہرت حاصل ہوئی تھی۔ ان کے بعد بعد سراج الحق 2014 ء سے 2024 ء تک جماعت اسلامی کے امیر رہے ان کا تعلق بھی دیر کے پسماندہ علاقہ سے ہے۔ سکول جانے کے لئے پاؤں میں جوتا نہیں تھا بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں داخلہ کے لئے اسلام آباد آئے تو رات بسر کرنے کے لئے جگہ نہ تھی آب پارہ میں قصاب کی دکان کے تھڑے پر نیند پوری کی۔ وہ دوسرے سٹنگ امیر ہیں جنہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی جگہ حافظ نعیم الرحمٰن کو جماعت اسلامی کا آئندہ 5 سال کے لئے امیر منتخب کر لیا گیا ہے جن کے پاس اپنا ذاتی مکان نہیں وہ ایک ادارے میں انجینئر کی حیثیت سے ملازم ہیں کسی دوسری سیاسی جماعت میں ایک عام آدمی کا پارٹی کا سربراہ بننا دور کی بات ہے سوچ بھی نہیں سکتا۔
جماعت اسلامی پاکستان کی واحد سیاسی و دینی جماعت ہے جس کا طریقہ انتخاب الیکشن کمیشن کے مقرر کردہ معیار پر پورا اترتا ہے۔ الیکشن کمیشن بیشتر جماعتوں کے انتخابی عمل کو ڈھونگ قرار دے چکا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے جماعت اسلامی کے امیر کے لئے مجلس شوریٰ جو تین نام تجویز کرتی ہے ارکان ان میں سے کسی ایک یا اس فہرست سے ہٹ کر کسی کو امیر منتخب کر سکتے ہیں الیکشن کمیٹی کے ارکان انتخابی نتائج کا اعلان کرتے ہوئے ووٹوں کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتاتے صرف منتخب امیر کا نام ہی بتایا جاتا ہے۔ جماعت اسلامی میں انتخابی مہم چلانے کی اجازت ہے اور نہ ہی کوئی اپنے آپ کو امیدوار کے طور پر پیش کر سکتا ہے، اسی طرح نہ ہی اپنے حق میں لابی کر سکتا ہے۔ کراچی کے حقوق کی تحریک میں حافظ نعیم الرحمٰن کا سیاسی قد کاٹھ اس حد تک بڑھا دیا گیا کہ سیاسی محافل میں حافظ نعیم الرحمٰن کا آئندہ امیر کے طور پر نام لیا جانے لگا جب میں نے جماعت اسلامی کے اکثر ارکان سے حافظ نعیم الرحمٰن کے امیر جماعت اسلامی منتخب ہونے کی پیشگوئی سنی اس کی یہ وجہ نہیں تھی کہ سراج الحق بطور امیر جماعت اسلامی ناکام رہے ان کے دور میں تو جماعت اسلامی کے ووٹ بینک میں تین گنا اضافہ ہوا۔ حافظ نعیم الرحمٰن جماعت اسلامی کے ”ہارڈ لائنر“ کے لیڈر کے طور پر سیاسی افق پر نمودار ہوئے اور دنوں میں سیاسی منظر پر چھا گئے۔
اپریل 2024 ء کو حافظ نعیم الرحمٰن نے امارت کا منصب سنبھالا تو ان کے لئے جماعت اسلامی کی قیادت پھولوں کی سیج نہیں تھی جماعت اسلامی کو مختلف محاذوں پر چیلنجوں کا سامنا تھا سب سے بڑا چیلنج بجلی کے نرخوں میں اضافہ کے خلاف راولپنڈی میں 14 روزہ دھرنا ہے جس میں بارش، آندھی، طوفان اور دھوپ میں حافظ نعیم الرحمٰن دو ہفتے تک مری روڈ (لیاقت باغ ) پر اپنے ہزاروں کارکنوں کے ساتھ چادر بچھا کر دھرنا دے کر بیٹھے رہے اور ان کے پائے استقلال میں لغزش نہ آئی حافظ نعیم الرحمٰن کی کیفیت کی عکاسی اس شعر میں کی جا سکتی ہے
اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو
میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا
بجلی کے نرخوں میں اضافہ کے خلاف دھرنا کی کال پر لاکھوں افراد راولپنڈی اکٹھے ہو گئے احتجاجی دھرنا میں ایک گملا تک نہ ٹوٹا حافظ نعیم الرحمن اور لیاقت بلوچ جماعت اسلامی کے ایک کارکن کا خون کا ایک قطرہ بہائے بغیر حکومت سے معاہدہ کر کےمری روڈ سے اٹھے۔ گو کہ جماعت اسلامی کے تمام مطالبات کو قبولیت حاصل نہیں ہوئی تاہم اہم نوعیت کے کچھ مطالبات منوانے میں کامیابی ہوئی بجلی کے نرخوں میں اضافہ کے خلاف کسی سیاسی جماعت کا یہ واحد دھرنا تھا جو 5 روزہ مذاکرات میں کامیابی کے بعد ختم ہوا جماعت اسلامی کے دھرنا ختم کرنے کے بعد بجلی کے نرخوں میں کمی کے اعلانات شروع ہو گئے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آئی پی پیز کی ”کیپسٹی چارجز“ کے نام پر وصولی کا معاملہ زیر بحث آیا ہے، حکومت آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظر ثانی کرنے کے لئے تیار ہوئی ہے، حافظ نعیم الرحمٰن نے جماعت اسلامی کے کارکنوں کے ہمراہ دریا عبور کر لیا ہے انہوں نے اپنے کارکنوں کو اس امتحان میں ڈالا جس میں قاضی حسین احمد دو عشرے قبل پارٹی کارکنوں کو ڈال چکے ہیں حافظ نعیم الرحمٰن نے ایک بار پھر قاضی حسین احمد کی جماعت اسلامی زندہ کر دی ہے۔ (جاری ہے )
- زندہ ہے ”دو قومی نظریہ“ زندہ ہے - 10/09/2024
- جماعت اسلامی کا یوم تاسیس (2) - 03/09/2024
- 1جماعت اسلامی کا 84 واں یوم تاسیس۔ پارٹ - 28/08/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).