انتظامیہ اور کارکنوں کے مابین انسانی تعلقات کی اہمیت


حضرت انسان اپنی جبلت کے لحاظ سے ہم جولی رکھنے والی سماجی اور معاشرتی مخلوق ہے یعنی انسان صرف اور صرف ایک صحتمند اور میل جول والے سماج میں ہی بہتر زندگی بسر کر سکتا ہے۔ کیونکہ یہ بات قدرت کی طرف سے اس کی فطرت میں ودیعت کی گئی ہے کہ وہ بہتر انسانی تعلقات کے ساتھ اپنے جیسے انسانوں کے مابین بود و باش اختیار کرے۔ جدید تحقیق کے مطابق زندگی کے دیگر شعبوں کی طرح کام کی جگہوں (Work place) پر انتظامیہ اور کارکنوں کے مابین صحت مند اور خوشگوار انسانی تعلقات کارکنوں کے اطمینان اور کارخانہ کے پیداواری عمل میں اضافہ کے لئے بے حد اہمیت رکھتے ہیں۔

صنعتی اداروں میں انتظامیہ اور کارکنوں کے درمیان مثبت انسانی تعلقات کے نظریہ کو متعارف کرانے کا سہرا آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ایک اہل علم اور ماہر نفسیات جارج ایلٹن میو ( 26 دسمبر 1880 ء۔ 7 ستمبر 1949 ء) کے سر جاتا ہے۔ ایڈیلیڈ، آسٹریلیا میں پیدا ہونے والے جارج ایلٹن میو ایک ممتاز ماہر نفسیات، صنعتی محقق اور ادارہ جاتی نظریہ ساز (Organizational Theorist) گزرے ہیں اور کام کی جگہ (Work Place) پر انسانی تعلقات کے نظریہ کے خالق ہیں۔

ایلٹن میو آسٹریلیا کی مشہور یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ کے تربیت یافتہ نفسیاتی محقق اور فلسفی تھے۔ انہوں نے یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ سے فلسفہ اور نفسیات کے مضامین میں بیچلر آف آرٹس آنرز کی ڈگری اول درجہ میں حاصل کی تھی۔ بعد ازاں یونیورسٹی آف کوئینز لینڈ کی جانب سے ان کی تحقیقی خدمات کے اعتراف میں انہیں ماسٹر آف آرٹس کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا تھا۔ ایلٹن میو نے کوئینز لینڈ میں اپنے قیام کے دوران یونیورسٹی کی وار کمیٹی میں بھی خدمات انجام دی تھیں۔

جہاں وہ جنگ عظیم اول سے کی ہولناکیوں سے گزر کر زندہ سلامت واپس آنے والے تھکے ماندے فوجیوں میں جنگی محاذوں پر زبردست کشت و خون دیکھنے سے رونما ہونے والے تکلیف دہ ذہنی تناؤ کی خرابیوں (Shell Shock) کا تحلیل نفسی کے ذریعہ ذہنی اور جسمانی عوارض پر طبی تجربات اور علاج و معالجہ کیا کرتے تھے اور وہ آسٹریلیا میں اس طرز کے نئے طریقہ علاج کے بانی محقق شمار کیے جاتے ہیں۔ میو 1911 ء اور 1922 ء کے درمیانی عرصہ میں یونیورسٹی آف کوئینز لینڈ میں نفسیات اور ذہنی فلسفہ کے لیکچرر کی حیثیت سے درس و تدریس کے شعبہ سے بھی وابستہ رہے۔ 1926 ء میں ایلٹن میو نے آسٹریلیا سے ترک وطن کرنے کا فیصلہ کیا اور وہ بحری جہاز کے ذریعہ آسٹریلیا سے ریاستہائے متحدہ امریکہ چلے آئے تھے۔ جہاں پہنچ کر وہ اپنے خاص شعبہ انسانی تعلقات (Human Relations) میں اپنے وسیع تجربہ اور تحقیق کی بدولت ہارورڈ بزنس اسکول میں صنعتی تحقیق کے پروفیسر مقرر ہو گئے تھے۔

ایلٹن میو کی متعارف کردہ انسانی تعلقات کی تھیوری (Theory of Human Relations) صنعتی و پیداواری اداروں کے منیجرز کے لئے اس بات کی ضرورت پر زور دیتی ہے کہ وہ اپنے کارکنوں کی فلاح و بہبود اور ان کے مفادات کو اول ترجیح دیں گے، بشمول کام کی جگہوں پر ان کی خدمات کو سراہنے اور ان کی رائے کی قدر کرنے میں۔ کیونکہ اس نظریہ کی رو سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ صنعتی اداروں میں کام کے بہتر ماحول کی بدولت ناصرف کارکنوں کی براہ راست پیداواریت میں بہتری پیدا ہوتی ہے بلکہ انہیں اپنے کام سے تسلی اور اطمینان بھی حاصل ہوتا ہے۔

ایلٹن میو کا صنعتی شعبہ میں کاروبار کے انتظام، صنعتی عمرانیات، فلسفہ، اور سماجی نفسیات کے شعبوں کے فروغ میں ایک اہم کردار رہا ہے۔ ان کی صنعت کے شعبہ میں عملی تحقیق کی بدولت دنیا کے صنعتی اور ادارہ جاتی نفسیات (Organizational Psychology) کے شعبہ میں بے حد مثبت اثرات مرتب ہوئے تھے۔ ایلٹن میو کی اعلیٰ تحقیقی کاوشوں اور خدمات کے نتیجہ میں موجودہ صنعتی تہذیب میں کام کی جگہ انسانی تعلقات کی تحریک کی مضبوط بنیاد رکھنے میں بے حد مدد ملی ہے۔ میو کو دنیا بھر میں ان کی ایک اہم سائنٹیفک اسٹڈی کرنے کی وجہ سے بھی خوب پہچانا جاتا ہے۔ جسے ہم آج کل ادارہ جاتی رویہ (Organizational behavior) کہتے ہیں۔ جب ہم صنعتی تہذیب کے دور میں انسانوں، سماج اور سیاسی مسائل پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہیں۔

ایلٹن میو اپنے انسانی تعلقات کے نظریہ میں اس بات پر زور دیتے ہیں کہ کسی رسمی ادارہ (Formal Organization) کے ساتھ ساتھ اسی طرح کام کی جگہ پر ایک غیر رسمی ادارہ جاتی (Informal organizational) ڈھانچہ بھی موجود ہونا چاہیے۔ میو اپنی زندگی کے آخر تک یہ حقیقت تسلیم کرتے تھے کہ صنعتی اداروں میں اب بھی ”سائنٹیفک انتظامیہ تک نا کافی رسائی موجود ہے“ ۔ وہ ایسے صنعتی اور پیداواری اداروں میں کام انجام دینے والے کارکنوں اور انتظامیہ کے درمیان مضبوط باہمی تعلقات کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں۔

میو کے اس قسم کے گروہی تعلقات کے نظریات 1933 ءمیں ان کی مشہور زمانہ مقبول کتاب صنعت کاری کی ایک تہذیب میں انسانی مسائل (The Human Problems of an Industrialized Civilization) کی صورت میں سامنے آئے تھے۔ جو ان کے شکاگو ایلی نوئس، امریکہ میں قائم ہاؤتھورنے الیکٹرک پلانٹ پر کی گئی تحقیق پر مبنی تھی جہاں 45 ہزار کارکن خدمات انجام دیتے تھے۔

ایلٹن میو کے کام کی جگہوں پر انسانی تعلقات کے بیشتر مرکزی خیالات شکاگو میں قائم ویسٹرن الیکٹرک کمپنی، ایلی نوئس کے ہاؤتھورنے الیکٹرک پلانٹ میں خدمات انجام دینے والے ہنر مند کارکنوں کے حالات کار اور پلانٹ کے پیداواری عمل کے مطالعہ کے بعد اس وقت سامنے آئے تھے جب ہارورڈ بزنس اسکول کے پروفیسر اور ماہر انسانی تعلقات جارج ایلٹن میو کی سرکردگی میں اور نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے تعاون سے امریکہ میں صنعتی اور ادارہ جاتی ترقی کے لئے قائم محققین کے ایک گروپ نے 1927 ء سے 1932 ء تک کے درمیانی عرصہ کے دوران بجلی کارکنوں کے کام کی جگہ پر انسانی تعلقات کا مطالعہ کرنے کے لئے اپنے ڈیزائن کردہ عملی تجربات کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا۔

اس عظیم الیکٹرک پلانٹ کے ہزاروں کارکنوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کے لئے نئی راہیں دریافت کرنے کے لئے مشہور زمانہ ہاؤتھورنے مطالعہ (Hawthorne Study) ترتیب دیا گیا تھا۔ میو نے سائنسی نظم و ضبط کے مفروضوں کے ساتھ یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ کام کے ماحول میں کارکنوں کی جسمانی حالت، کارکن کی قابلیت اور مالی مراعات اور پیداواری صلاحیت کے بنیادی عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی اس صنعتی تحقیق کا آغاز کیا تھا۔

ایلٹن میو نے اپنے اس تحقیقی عملی تجربہ کے نتیجہ میں یہ پایا کہ کام کی جگہوں پر کام انجام دینے کے دوران انتظامیہ اور کارکنوں کے مابین اطمینان بخش اور صحت مند تعلقات اور کارکنوں کی پیداواری صلاحیت میں چولی دامن کا تعلق ہے۔ بعد ازاں میو نے کام کی نوعیت کے لحاظ سے کارکنوں کے ایک گروپ کا مطالعہ بھی منعقد کیا تھا جس کے تحت اس الیکٹرک پلانٹ کے چودہ صنعتی کارکنوں کو ایک مشاہداتی ترتیب میں رکھا گیا تھا۔ جسے ایک اصطلاح میں ”بینک رائٹنگ آبزرویشن روم“ کہا جاتا ہے۔

ان منتخب کارکنوں میں الیکٹرک پلانٹ میں خدمات انجام دینے والے نو الیکٹرک وائر مین شامل تھے۔ جنہوں نے تجربہ کے دوران بجلی کے تاروں کو ٹرمینلز سے جوڑا تھا۔ جبکہ بجلی کے تاروں کو ٹانکا لگانے والے تین کارکن بھی شامل تھے، جن میں سے ہر ایک نے تین الیکٹرک وائرمینوں کے بچھائے ہوئے بجلی کے تاروں کو ٹانکے لگا کر آپس میں جوڑا تھا۔ اس تجربہ میں دو الیکٹرک انسپکٹر بھی شامل تھے جنہوں نے بجلی کی وائرنگ کے اس پورے کام کی مکمل نگرانی اور جانچ کی تھی۔

بجلی کے تاروں کی تنصیب کے معائنہ اور جانچ پڑتال کے دوران بجلی کی فراہمی کی آؤٹ پٹ کے معیار اور مقدار کی بے حد احتیاط سے پیمائش کی گئی تھی۔ ایلٹن میو کی نگرانی میں یہ روشنی اور پیداواریت کے درمیان کیا جانے والا یہ ایک نیا تجربہ تھا۔ میو کا ”کام کی جگہ انسانی تعلقات کا تحقیقی مکتبہ فکر“ ہاؤتھورنے الیکٹرک پلانٹ میں انجام دیے گئے غیر معمولی مطالعہ کے نتیجہ میں ابھر کر سامنے آیا تھا۔ میو اور ان کی تحقیقی جماعت کی نگرانی میں ہاؤتھورنے الیکٹرک پلانٹ میں کیے گئے اس عملی مطالعہ کا نتیجہ اس بات کو بھی ثابت کرتا ہے کہ صنعتی اور پیداواری اداروں میں پیداواریت کا دارو مدار محض اس کے کارکنوں کے جسمانی حالات اور اجرتوں پر منحصر نہیں ہے۔

اسی طرح 1924 ء میں امریکہ میں ایلٹن میو کی پہلی تحقیق فلاڈیلفیا ٹیکسٹائل ملز کے کارکنوں کو کام کی جگہ درپیش مسائل کے حل کے لئے ایک نئے تحقیقی مطالعہ میں شمولیت تھی۔ جہاں بڑی تعداد میں ٹیکسٹائل کارکن تیزی سے اپنی ملازمتیں چھوڑ چھوڑ کر جا رہے تھے۔ اس دوران میو کو اس اہم مسئلہ کی جان پڑتال کرنے اور تشخیص کے دوران یہ معلوم ہوا کہ ٹیکسٹائل ملز کے اسپننگ ڈپارٹمنٹ میں مشینوں میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے کارکنوں کو ایک ہی کام کو بار بار انجام دینا پڑ رہا ہے جس کے نتیجہ میں ان میں خلاف معمول ذہنی و جسمانی دباؤ بڑھ رہا تھا۔

میو نے اس مسئلہ پر اپنی تحقیق کے ذریعہ انتظامیہ کے لئے اس پریشان کن مسئلہ کا ایک آسان اور پائیدار حل نکالتے ہوئے کارکنوں کی جانب بڑے پیمانے پر ملز کی ملازمتیں چھوڑ کر چلے جانے (Turnover) کی بہت بڑی شرح کی تخفیف کے لئے ایک نیا طریقہ کار متعارف کرایا تھا۔ جس کے تحت ملز کے اسپننگ ڈپارٹمنٹ کے کارکنوں کے آرام کے وقفہ کو بڑھانے کا نیا نظام متعارف کرایا گیا تھا۔ میو کی اس حکمت عملی کی بدولت ملز کی ملازمت چھوڑنے والے (Turnover) کارکنوں کی تعداد میں یک دم نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ میو کی اس تحقیق کی بدولت اسے امریکہ کے صنعتی شعبہ میں وسیع پیمانے پر ایک نئی پہچان حاصل ہوئی۔

ایلٹن مایو نے 1933 ء میں کام کی جگہ انسانی تعلقات کے نظریہ کو ”صنعتی تہذیب میں انسانی مسائل“ کے طور پر متعارف کرایا تھا۔ میو کا انسانی تعلقات کا نظریہ چار نکات پر مبنی تھا۔ 1۔ صنعتی ادارہ ایک سماجی نظام ہے۔ 2۔ کارکن بنی نوع انسان کی حیثیت سے انسانی اوصاف اور خصائل رکھتے ہیں اور وہ بے جذبات مشینوں کی طرح کام نہیں کر سکتے۔ 3۔ انتظامیہ اور کارکنوں کے غیر رسمی تعلقات کارکنوں کی کارکردگی پر مثبت طور سے اثر انداز ہوتے ہیں۔ 4۔ کسی بھی صنعتی اور پیداواری ادارہ میں سماجی اخلاقیات اپنا گہرا وجود رکھتی ہیں۔

کام کی جگہ پر انتظامیہ اور کارکنوں کے درمیان بہتر انسانی تعلقات کے علمبردار، فلسفی اور محقق ایلٹن میو اس بات پر کلی یقین رکھتے تھے کہ کارکنوں کی زندگی کا مقصد صرف پیسہ کمانے سے ہی تعلق نہیں بلکہ کام انجام دینے کے دوران ان کارکنوں کی جسمانی، ذہنی اور سماجی ضروریات پوری کر کے ہی ان کی بہتر حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے۔ ایلٹن میو نے صنعتی اور پیداواری شعبہ میں کام کی جگہ بہتر انسانی تعلقات برقرار رکھنے کے لئے اپنا ایک جداگانہ مکتبہ فکر (School of thought) بھی متعارف کرایا تھا۔ جو اس امر پر توجہ مرکوز کرتا ہے کہ کارخانوں کے منیجرز کارکنوں کے ذاتی معاملات میں زیادہ سے زیادہ دلچسپی لیں، ان سے بہتر سلوک کریں، ایسے کارآمد لوگوں کی حیثیت کہ جن کے پاس قابل قدر رائے ہیں اور وہ اس بات کا بھی ادراک کریں کہ کارکنان کام کے دوران آپس میں بات چیت سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

ایلٹن میو کا کہنا تھا کہ کارکن انتظامیہ کے مثبت اقدامات سے زیادہ حوصلہ افزائی پاتے ہیں۔ لہذاء کام کی جگہوں پر اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ منیجرز اور کارکنان میں بہتر رابطہ برقرار رہے۔ انتظامیہ کی جانب سے کارکنوں کی سماجی ضروریات پوری کر کے کارکنوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جائے، اور کارکنان ٹیم ورک کی صورت میں اپنے کام انجام دیں۔ صنعتی اداروں میں کاموں کے دوران کارکنوں کے درمیان منیجرز کی موجودگی اور ان کی شمولیت کے نتیجہ میں منیجرز اور کارکنوں کے درمیان ایک دوسرے کو بہتر انداز میں سمجھنے سے دو طرفہ رابطوں کے مواقع مزید بڑھ جاتے ہیں۔

دنیا کے صنعتی ترقی یافتہ ممالک میں کام کی جگہ پر انتظامیہ اور کارکنوں کے درمیان مثبت انسانی تعلقات برقرار رکھنے کی تحریک کے محققین خصوصاً کام کی جگہوں اور دیگر متعلقہ شعبوں میں صنعتی اور ادارہ جاتی نفسیات کے حوالہ سے کارکنوں کے گروپ کے رویہ کا وقتاً فوقتا مطالعہ کرتے رہے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں ان ممالک میں صنعتی پیداوار اور صنعت و حرفت ترقی پاکر اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔

ایلٹن میو کے متعارف کردہ کام کی جگہ پر انسانی تعلقات نظریہ کی رو سے کام کی جگہ کارکنوں کی حوصلہ افزائی صنعت، کاروبار اور تجارت کے شعبوں کے لئے ایک بنیادی چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔ جبکہ اس نظریہ کے متعارف ہونے سے قبل بیشتر صنعتی اور پیداواری اداروں میں کارکنوں کے لئے صرف مالی ترغیبات کو ہی ان کی حوصلہ افزائی سمجھا جاتا تھا۔ لیکن جارج ایلٹن میو نے ”صنعتی تہذیب اور انسانی مسائل“ کے موضوع پر اپنی عمیق تحقیق اور بار ہا کے عملی تجربات کی بدولت محض کارکنوں کی حوصلہ افزائی پر مبنی اس نظریہ کے تصور کو چیلنج کرتے ہوئے اسے باطل قرار دیا تھا اور اس کے مقابلہ میں عملی طور ثابت شدہ اپنے ”کام کی جگہ انسانی تعلقات کے نظریہ“ کا لوہا منوایا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments