پاکستانی حکومت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو کیوں بلایا ہے؟


آج کل انٹرنیٹ کھولنے پر ہر طرف ڈاکٹر ذاکر نائیک چھائے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ایک طبقہ ہے جو ان کے انگریزی لباس، پرائیویٹ جیٹ، شاہانہ لائف سٹائل پر تنقید کر رہا ہے تو دوسرا طبقہ انہیں ولی اللہ، لاکھوں کو مسلمان کرنے والا اور اسلام پر سوال اٹھانے والوں کو دھول چٹانے والا قرار دے کر تعریفیں کر رہا ہے۔

میں متحارب فریقین کی تحریریں پڑھ پڑھ کر بیزار ہو گئی ہوں اس لیے اس موضوع پر مختصراً لکھ رہی ہوں۔

اول تو وہ لوگ جو ڈاکٹر صاحب پر ان کے لباس، یا شاہانہ لائف سٹائل کے سبب تنقید کر رہے ہیں وہ لوگ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں کیونکہ ڈاکٹر صاحب پر تنقید کرنے کے لیے اور بہت سے اہم معاملات کے ہوتے ہوئے ان کے لباس وغیرہ کو لے کر تنقید کافی عجیب اور مضحکہ خیز لگتی ہے بقول علی زریون ”کس نے جینز کری ممنوع؟ تم بھی پہنو“

دوسرا طبقہ بھی صرف ڈاکٹر صاحب کے کارنامے گنوا رہا ہے لیکن یہ نہیں بتا رہا کہ ڈاکٹر صاحب پر اسلام کی خدمت کے لیے چندے میں ملی اربوں روپے کی رقوم میں کرپشن کے انکشافات بھی ہوتے رہے ہیں اور ان پہ یہ الزامات بھی ہیں کہ وہ:

*اپنی نفرت انگیز تقریروں میں غیر مسلموں کے خلاف نفرت کو فروغ دیتے ہیں۔ مثلاً بنا کسی ثبوت کے 9 / 11 کے واقعے کا ذمہ دار یہودیوں کو قرار دیتے ہیں۔

*بنیاد پرست اسلامی نظریات کی وکالت کرتے ہوئے انتہا پسندی کو فروغ دیتے ہیں مثلاً وہ ہم جنس پرستی اور الحاد کے مرتکب کے لیے سزائے موت کی حمایت کرتے ہیں۔

*خواتین کے حقوق کو محدود کرنے اور گھریلو تشدد کا جواز پیش کرتے ہیں۔ مغربی خواتین کو ’ننگا گوشت‘ قرار دیتے ہیں۔

*سائنس مخالف بیانات دیتے ہیں مثلاً بگ بینگ کے انکاری ہیں۔

سوال یہ ہے کہ آخر بیٹھے بٹھائے یہ دونوں گروہ ذاکر نائیک کو لے کر اتنے سرگرم کیوں ہو گئے؟ وجہ اس کی یہ ہے کہ ذاکر نائیک صاحب جن کے انڈیا، برطانیہ، کینیڈا سمیت کئی ممالک میں داخلے پر بھی پابندی عائد رہی ہے حکومت پاکستان کے دعوت نامے پر پاکستان تشریف لا رہے ہیں۔ یہاں دلچسپ بات یہ نہیں کہ آزاد خیال لوگ اور بعض مولوی ان کی آمد پر تنقید کیوں کر رہے ہیں اور نہ ہی دلچسپ بات یہ ہے کہ مذہبی حلقے ان کی آمد پر اتنے خوش اور پرجوش کیوں ہیں بلکہ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ حکومت پاکستان کو انہیں دعوت دینے کی ضرورت پیش کیوں آئی؟

پاکستان جیسا ملک جہاں فرقہ ورانہ فسادات، اقلیتوں پر مظالم، خواتین کے جنسی و جسمانی استحصال کا بازار گرم ہے جہاں ہر مضمون میں مذہب اور مطالعہ پاکستان پڑھائی جا رہی ہے وہاں ایک ایسے شخص کو خطابت کے لیے مدعو کرنا جو عالمی طور پر مساجنسٹ، شدت پسند اور اینٹی سائنٹفک سوچ رکھنے کے لیے جانا جاتا ہے کیا ریاست کی شدت پسندی اور جہالت کی پشت پناہی کو عیاں نہیں کرتا؟

انڈیا میں لیکچرز کے لیے بل گیٹس جیسوں کو مدعو کیا جاتا ہے اور ذاکر نائیک جیسوں کے داخلے پر پابندی ہے اور انڈیا چاند کے سب سے مشکل حصے پر کامیابی سے لینڈ کر چکا ہے ہم مذہبی سکالرز کو مدعو کرتے ہیں، نوبل انعام یافتگان کو ذلیل کرتے ہیں اور چاند پر چین کی دم کے بالوں سے لٹکی جوئیں بھیجتے ہیں۔ یہ ہوتا ہے ریاستی ترجیحات میں فرق!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments