خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے لئے ایک پیغام


ویسے ہم جیسے چھوٹے موٹے لکھاریوں کی خلیجی ملکوں میں بسنے والے پاکستانیوں کی نظروں میں شاید کوئی حیثیت ہو لیکن پھر بھی اپنے آپ کی اور اپنے پیاروں کی اصلاح کے لئے کسی نہ کسی شکل میں حصہ ڈالتے رہیں گے، باقی کوئی ہماری پیغام کو توجہ دے یا نہ دے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

پیغام کچھ یوں ہے کہ بحیثیت پاکستانی قوم جب ہم کسی دوسرے ملک کے لئے سفر کرنے کا ارادہ کر لیتے ہیں تو یہ چیز بالکل ذہن سے نکال دیتے ہیں کہ جس ملک میں میں کام کے لئے جا رہا ہوں تو وہاں کے قوانین کی نا صرف سختی سے پاسداری کروں گا بلکہ ایک اچھا شہری ہونے کا ثبوت بھی دوں گا لیکن نہیں، ہم پھر وہی کریں گے جو اس وقت اپنے ملک پاکستان میں کر رہے ہیں۔

کہنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پاکستانی قوم کو دوسرے ممالک کے قوانین کا پتا نہیں یا احترام نہیں کرتے بلکہ دوسرے ملکوں میں وہیں ذہنیت لے کر پھرتے ہیں جو پاکستان میں لے کر پھرا کرتے تھے۔ کیونکہ ایک شخص کے غلط فعل کے باعث پوری قوم مشکل کا شکار ہو جاتی ہے۔ یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ پچھلے کچھ عرصے سے یو اے ای سمیت کئی خلیجی ملکوں نے پاکستانیوں کے لئے ویزوں کے اجراء پر پابندی عائد کر دی ہے۔

ویزوں کے اوپر پابندیوں کا مقصد صرف یہ نہیں ہے کہ آپ کسی خلیجی ملک کا دورہ نہیں کر سکتے بلکہ اس کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہو جاتے ہیں اور یوں ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہتے ہیں۔ میرا مطلب یہ ہے کہ آپ پاکستان سے باہر جس ملک میں رہتے ہیں تو آپ کو اس ملک کے قوانین کی سختی سے پاسداری کرنی ہوگی ورنہ پھر اسی طرح ویزوں کے اوپر پابندیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

خاص طور پر ہمارے ہاں کچھ علاقوں کے باسی ایسے ہیں جو کہ یو اے ای میں زیبرا کراسنگ پر رکنے کی بجائے یا تو سیلفیاں بناتے ہیں یا ٹک ٹاک۔ چند ماہ قبل ایک پاکستانی زیبرا کراسنگ پر ٹک ٹاک بناتے ہوئے پکڑا گیا اور دس ہزار درہم جرمانہ عائد کر دیا گیا تھا۔ اب ایک منٹ کے لئے سوچ لیں کہ ایک ٹک ٹاک کے بدلے دس ہزار درہم جرمانہ بھی ادا کرنا پڑا اور پوری قوم کی عزت بھی خاک میں ملا دی۔

اس وقت یو اے ای میں لاکھوں کی تعداد میں پاکستانی باشندے کام کر رہے ہیں، ہماری غلط حرکات کی وجہ سے یو اے ای میں مقیم پاکستانیوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔ یو اے ای یا کسی بھی خلیجی ملک میں جانے سے پہلے وہاں کے قوانین کو فالو کرنے کا ارادہ یہیں سے کر لیں تاکہ وہاں جا کر آپ کو نہ صرف ویزہ لگوانے میں آسانی ہو بلکہ باقیوں کے لئے بھی مشکلات پیدا نہ ہوں۔

آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ یو اے ای نے ہندوستانیوں کے لیے ویزوں کا طریقہ کار یکسر تبدیل کر دیا ہے، اب ہندوستانی شہریوں کے لئے ویزے وہیں ائرپورٹ پر ہی لگا کر دیں گے۔ جبکہ دوسری جانب پاکستانی قوم کو خلیجی ممالک کی جانب سے ویزے لگوانے میں مسلسل سختیوں اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

بحیثیت قوم اگر ہم ان حرکتوں سے باز نہ آئے تو عین ممکن ہے کہ خلیجی ممالک کی جانب سے ویزوں کی اجراء کے لئے ایسی شرائط سامنے آئیں کہ پھر خلیجی ممالک کا ویزہ حاصل کرنا ایک خواب بن جائے۔ تو آج ہی فیصلہ کر لیتے ہیں کہ آج کے بعد خلیجی ممالک سمیت کسی بھی ملک کے قوانین کی سختی سے پاسداری کریں گے اور اپنے پیاروں کو مزید بے روزگار ہونے سے بچائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments