اسموگ سے بچاؤ کے لئے پنجاب حکومت کو چند تجاویز


لاہور آج بھی دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر موجود ہے۔

پنجاب کے چار ڈویژنوں لاہور، ملتان، گوجرانوالہ اور فیصل آباد سمیت دیگر حصوں میں اسموگ کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے گرین لاک ڈاؤن کا نفاذ تو کر دیا لیکن یہ اسموگ سے نمٹنے کا کوئی مستقل حل نہیں ہے بلکہ تباہ شدہ معاشی حالات میں متوسط کاروباری طبقے کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔ بے شمار فوڈ کارنرز، مارٹس اور دکانیں ایسی ہیں جن کا کام ہی شام کے اوقات میں شروع ہوتا ہے اور وہی ان کے کاروبار کے بنیادی اخراجات ( کرائے، بل اور تنخواہیں ) پورے کرتا ہے۔ یہ ایک غلط تاثر ہے کہ گرین لاک ڈاؤن سے اسموگ کے خطرات سے نمٹا جاسکتا ہے کیونکہ یہ تو اب گھروں کے اندر بھی داخل ہوتا جا رہا ہے۔ لیکن حکومت چاہے تو آنے والی نسلوں کو اس آلودگی سے بچانے کے لئے ان تجاویز پر عمل کرتے ہوئے مستقل حکمت عملی بنا سکتی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق پیٹرول کی 60 فیصد کنزمپشن موٹر بائیکس کے ذریعے ہوتی ہے۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ان میں سے اکثر پرانی اور ناقص ہو چکی ہیں، جو الیکٹرک بائیکس پاکستان میں دستیاب ہیں وہ قیمت کے لحاظ سے پیٹرول بائیکس سے بہت مہنگی ہیں، اور جو کمپنیاں الیکٹرک بائیکس امپورٹ کر رہی ہیں وہ من مانے داموں انہیں فروخت کر رہی ہیں۔ اگر پاکستانی حکومت چائنہ سے الیکٹرک بائیکس امپورٹ ‎کرنے کے بعد مناسب ڈیوٹی ٹیکس عائد کر کے پیٹرول والی بائیکس سے کم قیمت پر فروخت کرے تو زہریلے دھویں سے کافی حد تک چھٹکارا مل سکتا ہے۔

اس کے بعد صرف لاہور میں آٹھ ہزار ریستوران رجسٹرڈ ہیں اور روزانہ ہزاروں ٹن ناقص کوئلہ جلنے سے فضائی آلودگی میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے، اگر الیکٹرک یا گیس انگیٹھیاں تیار کروا کر یا امپورٹ کر کے فوڈ اتھارٹی کے ذریعے ان کا استعمال یقینی بنالیا جائے اور ناقص کوئلے سے جان چھڑوائی جائے تو کافی حد تک اس دھویں سے بچا جاسکتا ہے۔ فصلوں اور کوڑے کو آگ لگانے پر فوری مقدمات کا اندراج اور سزائیں، اوپن ائر اور مارکیٹس میں سگریٹ نوشی پر پابندی جیسے اہم اقدامات سے بھی ہم آنے والی نسلوں کو ایک بہتر پاکستان دے سکتے ہیں۔

بھاری ٹرک، ٹرالیاں اور ڈمپر جو رات کو کنسٹرکشن مٹیریل لے کر نکلتے ہیں زہریلے دھویں کا سب سے بڑا سبب ہیں۔ بڑے شہروں میں انتہائی اقدام صرف ان کے چالان کی صورت میں دیکھا گیا ہے لیکن اس سے کئی گنا بہتر ہے ان بڑی سواریوں میں کیٹلیٹک کنورٹرز نصب کیے جائیں جن سے عملی طور ان گاڑیوں سے زہریلے دھوئیں کا اخراج رک سکے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز صوبے کے لئے دن رات کام تو کر رہی ہیں لیکن اسموگ سے نمٹنے کے لئے پنجاب حکومت کو کوئی ایسی جامع حکمت عملی تیار کرنا ہوگی جو عملی طور پر اگلے سالوں میں کوئی مثبت تبدیلی لے کر آئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).