غیرت مند قندیل بلوچ کا کرایہ ادا کریں


محترمہ قندیل بلوچ کا حقیقی نام فوزیہ عظیم تھا۔ 1990 میں پیدا ہونے والی قندیل بلوچ پاکستان کی ایک معروف ماڈل اور اداکارہ تھیں۔ قندیل بلوچ نے غیر روایتی طور طریقوں سے شہرت پائی۔ ان کی شادی ناکام ہو گئی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ اس شادی سے قندیل بلوچ کا ایک بیٹا تھا جس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں مل سکیں۔ قندیل بلوچ سوشل میڈیا پر سنسنی خیز خبروں کے ذریعے منظر عام پر رہنا پسند کرتی تھیں۔ ان کا نام کچھ کھلاڑیوں اور مذہبی رہنماؤں کے ساتھ بھی آیا تھا۔ اگرچہ ایسے افراد کے نام عام طور پر معلوم ہیں تاہم ان کے اعلیٰ معاشرتی مقام اور بلند علمی حیثیت کے پیش نظر ان کا نام لینا پاکستان جیسے بااخلاق معاشرے میں مناسب نہیں سمجھا جاتا۔ کچھ بڑے میڈیا ہاؤسز قندیل بلوچ کو اچھی ریٹنگ کا ذریعہ سمجھتے ہوئے ان کے انٹرویو پرائم ٹائم میں نشر کرتے تھے۔ قندیل بلوچ نے کسی فلم میں کام نہیں کیا۔ انہوں نے ٹیلی ویژن کے ڈراموں میں کام نہیں کیا۔ ان اشتہارات کے بارے میں کچھ علم نہیں جن میں کام کرنے سے قندیل بلوچ اپنی روٹی روزی کماتی تھیں۔ ان کے ذرائع معاش کے بارے میں قیاس کرنا آسان تھا تاہم پاکستان میں اخلاقی اقدار کی بالادستی، پارسائی کی مضبوط معاشرتی روایت اور منصفانہ فوجداری قوانین کے باعث ان ذرائع معاش پر سرعام بات کرنا بے غیرتی سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں یہ بحث بہت دیر تک جاری رہی ہے کہ قندیل بلوچ عورت کی آزادیوں کے لئے جدوجہد کا نشان تھیں یا بدکرداری کی علامت تھیں۔ تاہم اس نکتے پر بوجوہ زیادہ توجہ نہیں  دی جا سکی کہ دو بھائیوں کی موجودگی میں یہ تاثر کیوں عام تھا کہ قندیل بلوچ اپنے بوڑھے ماں باپ کے لئے نان نفقے کی ذمہ داری اٹھائے ہوئے تھیں۔ اگر قندیل بلوچ ایک بری عورت تھیں تو انہیں اپنے والدین کے بارے میں ذمہ داری کا احساس کیوں تھا؟ اگر ان کے بھائی غیرت مند تھے تو اپنے ماں باپ کا خیال کیوں نہیں رکھتے تھے۔

15 جولائی 2016ء کو مبینہ طور پر قندیل بلوچ کے بھائی نے انہیں غیرت کے نام پر گلا گھونٹ کر قتل کر دیا تھا۔ اس موقع پر تفتیش میں ایک آدھ مذہبی رہنما کا نام بھی آیا تاہم قندیل بلوچ کے بھائی نے گرفتاری کے بعد اعتراف جرم  کر لیا۔ اس ضمن مین فروعی امور پر خبریں مفاد عامہ میں روک لی گئیں یا کچھ عرصے بعد نئی خبروں کے انبار تلے دفن ہو گئیں۔ اس دوران قندیل بلوچ کے طور طریقوں پر اعتراض کرنے والوں نے ان کے قتل کی قطعاً مذمت نہیں کی بلکہ قندیل بلوچ کے قتل پر آواز اٹھانے والوں کو بے غیرت قرار دیا۔ اب خبر آئی ہے کہ قندیل بلوچ کے والدین کو ان کے مالک مکان نے  کرایہ ادا نہ ہونے پر ان کے گھر سے نکال دیا ہے۔ قندیل بلوچ کا بھائی جیل میں ہے۔ والدین سڑک پر آن بیٹھے ہیں۔ باقی پرندے اپنے آشیانوں میں بخیر و خوبی قیام پذیر ہیں۔

جھگڑے سیاست کے ہوتے ہیں، ان پر مذہب کا جامہ اوڑھا دیا جاتا ہے۔ معاملات معیشت سے تعلق رکھتے ہیں، انہیں معاشرت کی قبا پہنا دی جاتی ہے۔ اختلاف علمی رائے کا ہوتا ہے، اسے وطن سے غداری قرار دے دیا جاتا ہے۔ آمریت کی مخالفت کی جائے تو اسے دشمن ممالک سے ساز باز کا نام دے دیا جاتا ہے۔ قضیہ آئین میں غیر قانونی مداخلت کا ہوتا ہے، اس پر بزعم خود دیانت داری کی اوٹ نکال کر دوسروں پر بدعنوانی  کی تہمت جڑ دی جاتی ہے۔ مسئلہ انسان کے احترام کا ہوتا ہے، بحث انسانی آزادیوں کی ہوتی ہے، اسے دبانے کے لئے خود کو غیرت مند اور دوسروں کو بے غیرت قرار دیا جاتا ہے۔

غیرت کا مفہوم تو غالباً یہ تھا کہ دوسروں کی محنت کا استحصال نہیں کرنا چاہیے۔ کمزور پر ظلم نہیں کرنا چاہیے۔ اگر علم کا دائرہ وسیع ہو جائے اور نئے خیالات کے حق میں شواہد مل جائیں تو اپنی رائے کی غلطی مان لینی چاہیے۔ ضروت مندوں کے کام آنا چاہیے۔ دوسروں کا دکھ محسوس کرنا چاہیے۔ دوسروں کی تکلیف اور مصیبت کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ دنیا میں آئے ہیں، اپنے والدین، اساتذہ، بزرگوں اور دوستوں کی شفقت اور محبت سے فائدہ اٹھایا ہے تو کم از کم بدلہ ان احسانات کا یہ ہے کہ محبت کرنے والوں سے شفقت کا سلوک کیا جائے۔ ان کی ضروریات کا خیال رکھا جائے۔ معاشرے کی فراہم کردہ سہولتوں سے فائدہ اٹھانے کا باغیرت طریقہ یہ ہے کہ ایسی سہولتوں میں اضافے کے لئے کوشش کی جائے۔ کسی بیماری کا علاج دریافت کیا جائے۔ کوئی مشین بنائی جائے۔ علم کے میدان میں تحقیق کی جائے، انصاف اور آزادی کا تحفظ دینے والے کسی سیاسی بندوبست کے لئے کوشش کی جائے۔

آئیے دیکھتے ہیں کہ خود کو غیرت مند قرار دینے والے عزت اور غیرت کے معیارات پر کس حد تک پورا اترتے ہیں:

معلوم کرنا چاہیے کہ جدید طبی سہولتوں سے فائدہ اٹھانے والوں نے گزشتہ سو برس میں کتنی بیماریوں کا علاج دریافت کیا ہے۔ دوسروں کی تحقیق سے فائدہ اٹھانے کے باوجود خود اس سمت میں کام نہ کرنے والے غیرت مند افراد کو کیا نام دینا چاہیے؟

دریافت کرنا چاہیے کہ ووٹ کے ذریعے قائم ہونے والے ملک میں جمہوریت کو ناجائز سیاسی نظام قرار دینے والے غیرت کے کس معیار پر پورے اترتے ہیں؟

پوچھنا چاہیے کہ ہوائی جہاز سے لے کر معدنی تیل نکالنے تک کے جدید سائنسی ذرائع سے فائدہ اٹھانے والے غیرت مندوں نے گزشتہ تین سو برس میں کتنی نئی ایجادات میں حصہ ڈالا ہے؟

سودی نطام کو ناجائز قرار دینے والوں کی طرف سے سود ادا کرنے کی ضمانت پر بینکوں سے قرضہ لینا غیرت کا کون سا درجہ کہلائے گا؟

گزشتہ ایک صدی میں بہتر زرعی پیداوار کی بدولت اوسط ممکنہ عمر میں اضافے اور آبادی میں بے تحاشا اضافے کی حمایت کرنے والوں نے فی ایکڑ زرعی پیداوار بڑھانے میں کیا حصہ ڈالا ہے؟

مغرب کی دن رات مذمت کرنے والے غیرت مندوں میں سے کتنے افراد نے قطار میں کھڑے ہو کر مغربی ممالک کا ویزہ حاصل کیا اور ان کی بیرون ملک یاترا کے مقاصد کیا تھے؟

اگر یہ سوالات بے مہار آزادی اظہار کے ذیل میں آتے ہیں تو اے غیرت مند لوگو، زیادہ نہیں،

قندیل بلوچ کے ماں باپ کے گھر کا کرایہ ہی ادا کر دو


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).