لڑکوں کی ماﺅں کے لئے چند پیغامات


بدقسمتی سے میری پیدائیش ضیا دور میں ہوئی اور میں نے اپنے ملک کا روشن خیال دور کبھی نہیں دیکھا کیونکہ اس کے بعد صورتحال بد سے بدتر ہی ہوئی اور آج کل تو ہر جگہ مورل پولیس کا دور دورہ ہے۔اس کی تفصیل تو ہر ایک کو معلوم ہے اور زیادہ تفصیلات میں جاﺅں گی بھی نہیں کہ کس قدر شد ومد سے ہمیں ان چیزوں کی بابت بتایا جا رہا ہے جو بہت آسان تھیں اور جن میں کوئی جبر نہیں تھا۔

مگر میری سمجھ سے یہ بات باہر ہے کہ تمام تر اصرار زیادہ تر وقت خواتین کے پردے تک محدود کیوں رہتا ہے جبکہ چوری، جھوٹ، دھوکہ ، رشوت خوری اور جانے کیا کیا گناہ اس وقت ڈنکے کی چوٹ پر ہو رہے ہیں؟ میرے بچپن میں ہم ایک چھوٹے شہر میں رہتے تھے جس میں بس ایک ہی چھوٹا سا بازار تھا۔ امی اس وقت ایک بڑی چادر اوڑھا کرتی تھیں مگر سر پر نہیں رکھتی تھیں۔ یہ مورل پولیس اس وقت بھی موجود تھی۔ بعض اوقات کوئی بزرگ امی کو روک کر کہتے کہ بیٹی سر پر دوپٹہ رکھو تو امی تو وہیں کھڑی ہوجاتیں کہ اگر مجھے پردے کا حکم ہے تو آپ کو بھی نگاہیں جھکائے رکھنے کا حکم ہے۔ نہ تو آپ مجھ سے رشتہ جوڑیے اور نہ ہی مجھے بتائیے کہ کیا کرناچاہیے۔ خیر میں امی جتنی جرات مند تو شاید کبھی نہیں ہو سکتی۔

عورت کے لباس پر بحث تو ہمیشہ سے جاری ہے، کبھی اس میں کمی آ جاتی ہے اور کبھی تیزی۔ عورت کو پردے کی تلقین کرنے کے بعد جس دلچسپی سے بے پردہ عورت کا حلیہ بیان کیا جاتا ہے وہ بھی دیدنی ہوتا ہے۔ میرے نزدیک تو زیادہ مسئلہ نہ تو عورت کا ہے نہ اس کے لباس کا۔ بڑا مسئلہ تو مرد کی تربیت کاہے اور لڑکے کی تربیت میں سب سے اہم کردار گھر کے ماحول اور ماں کی تربیت کا ہے۔ تو ایسی سب عورتیں جو مردوں سے نالاں ہیں شوہروں کے رویے سے رنج کا شکار ہیں اور اللہ نے انہیں بیٹے سے نوازا ہے تو ان کے لیے سنہری موقع ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو بیمار ذہن کا مرد بننے سے بچائیں اور انہیں بتائیں کہ عورت بھی انسان ہے۔انہیں بتائیں کہ ہر انسان کو ہم سے صرف عزت بھرا رویہ ملنا چاہیے، اگر وہ ہمیں یا معاشرے کو نقصان نہیں دے رہا تو اس کی جنس یا پیشہ چاہے جو بھی ہو وہ عزت کا مستحق ہے۔

آپ خود ایک عورت ہیں تو بطور انسان بھی ایک اچھا رویہ اس کے سامنے پیش کریں۔ دیگر عورتوں کی بھی عزت کریں اور مرد حضرات کی بھی۔ بطور عورت آپ کی زبان درازی اور بدصورت رویہ بھی اس مستقبل کے مرد کے ذہن سے جو آپ کے گھر میں پروان چڑھ رہا ہے، عورت کی عزت ختم کر دے گا۔انہیں کامیاب اور بہادر عورتوں مثلاً میری کیوری، مدر ٹریسا اور این فرینک وغیرہ کے بارے میں بتائیں۔

ہمیشہ اپنے بیٹوں سے بات چیت اور دوستی کا رشتہ رکھیں اور زندگی کے بارے میں دور تک کا بتائیں۔ شادی کے رشتے میں بھی ان باتوں کے بارے میں سمجھائیں جو ہم آہنگی پیدا کرنے کے لئے اصل میں اہم ہیں۔لڑکوں کو لڑکیوں کے برابر گھر کے کام سکھائیں اور بٹھا کران کی خدمتیں مت کریں۔

اپنے بیٹے کو سمجھائیں کہ گھر اور بچوں کے علاوہ عورت کی ایک اپنی زندگی بھی ہوتی ہے اور اس کا اپنا وقت بھی ہوتا ہے جسے وہ اپنے کسی شوق کی تسکین یا خواہش کی تکمیل کے لئے استعمال کر سکتی ہے۔

اگر آپ کا شوہر ایک اچھا انسان ہے تو اپنے بیٹے کو اس کی مثال دینے میں بخل سے کام نہ لیں۔اگر نہیں ہے تو اسے بتائیں کہ عورت سے صحیح رویہ روا رکھنا کیا ہوتا ہے مگر مثال دیتے ہوئے اپنے شوہر کی برائی ہرگز نہ کریں۔

کبھی نہ کہیں کہ میں تو کمزور عورت ہوں۔ اسے اپنے رویے سے بھی بتائیں کہ آپ خود کو ایک مضبوط اور برابر کا فرد سمجھتی ہیں۔
اپنے خاندان یا جاننے والوں میں اچھی عادات والے مرد حضرات کے قرب میں اسے زیادہ رکھیں۔
اسے جیسے آپ چوری، جھوٹ اور دوسری عادات کے بارے میں بتاتی ہیں ویسے ہی نفس پر قابو رکھنے اور شرافت سے زندگی گزارنے کا بھی بتائیے۔
اگر آج ہم اپنے لڑکوں کو اچھا انسان بنائیں گے تو ہماری لڑکیاں بھی کل کو سکون اور آزادی سے جی سکیں گی۔

مریم نسیم

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

مریم نسیم

مریم نسیم ایک خاتون خانہ ہونے کے ساتھ ساتھ فری لانس خاکہ نگار اور اینیمیٹر ہیں۔ مریم سے رابطہ اس ای میل ایڈریس پر کیا جا سکتا ہے maryam@maryamnasim.com

maryam-nasim has 65 posts and counting.See all posts by maryam-nasim