برطانوی پارلیمنٹ کے قریب دہشت گرد حملے میں چار افراد ہلاک


لندن میں ہاؤس آف پارلیمنٹ کے قریب ’دہشت گردی‘ کے ایک واقعے میں حملہ آور سمیت چار افراد ہلاک جبکہ بیس سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس اہلکار اور دو عام شہری بھی شامل ہیں۔

بدھ کی شام لندن میں پارلیمان کے باہر ویسٹ منسٹر پل پر ایک حملہ آور نے وہاں موجود راہگیروں پر گاڑی چڑھا دی تھی جس کے بعد حملہ آور پیلس آف ویسٹ منسٹر کے دروازوں کی طرف بھاگا۔ اسی دوران اس نے وہاں موجود ایک پولیس اہلکار کو چاقو مار دیا۔ چند عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ انھوں نے لوگوں کو ابتدائی طبی امداد حاصل کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ پارلیمنٹ میں اس واقعے کے بعد ایک ایئر ایمبولینس (ہیلی کاپٹر) کو بھی اترتے دیکھا گیا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ زخمی ہونے والوں میں تین فرانسیسی بچے بھی شامل ہیں جن کی حالت تشویشناک ہے۔ یہ بچے سکول ٹرپ کے ساتھ لندن گئے ہوئے تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق جیسے ہی حملہ آور چاقو لہراتا ہوا دوسرے پولیس افسر کی جانب بڑھا، موقع پر موجود پولیس نے اسے گولی مار دی۔ پولیس نے کہا کہ وہ اس واقعے کو ایک دہشت گردی کی ورادات کے طور پر لے رہے ہیں جب تک کہ انھیں اس کے متضاد کوئی مصدقہ اطلاع نہیں مل جاتی۔ لندن کے میئر صادق خان کا کہنا ہے کہ لندن میں ہاؤس آف پارلیمنٹ کے باہر ہونے والے واقعے کو تب تک ایک دہشتگرد حملہ تصور کیا جائے گا جب تک اس کے منافی شواہد نہ مل جائیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کی پولیس کے عبوری کمشنر سے بات ہوئی ہے اور ہنگامی تفتیش جاری ہے۔

وزیراعظم تھریسا مے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ اب سے کچھ دیر بعد کابینہ کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کریں گی۔

اس واقعے کی ابتدائی تصدیق برطانوی پارلیمان کے ایوان زیریں دارالعوام کے قائد ایوان ڈیوڈ لڈنگٹن نے کی تھی۔ انھوں نے ارکان پارلیمان کو بتایا کہ حملہ آور کو پولیس نے گولی مار دی ہے۔ پارلیمینٹ ہاؤس کے اندر موجود سٹاف اور دیگر لوگوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنے دفاتر سے باہر نہ نکلیں۔

لندن ٹرانسپورٹ نے پولیس کی درخواست پر ویسٹ منسٹر زیر زمین ریلوے سٹیشن کو بند کر دیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).