انگریز دور کی بنی قدیمی کینال کالونی کوٹ ادو کو بخش دیں


Loading

تقسیم سے پہلے کی اگر دو خوشگوار چیزیں ہیں تو وہ ریلوے اور انہار کا نظام ہے اور شومئی قسمت پاکستان بننے کے بعد دونوں کی حالت دگرگوں ہے۔ کینال ریسٹ ہاؤسز تاریخی ورثہ تھے اگر انہیں سنبھال کر رکھا جاتا مگر آج کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ اک ایسی ہی تاریخی کالونی کوٹ ادو میں موجود ہے مگر وائے افسوس انگریز دور کی بنی کینال کالونی کے مکین بے گھر ہونے پہ مجبور کیے جا رہے ہیں۔ جب انگریزوں نے آب پاشی کا نظام بنایا تو کوٹ ادو شہر میں انہار کے دفاتر اور ملازمین کے لیے کوارٹرز بنائے۔ محکمہ انہار کے ملازمین یہاں رہائش پذیر ہیں۔ کوٹ ادو نیا ضلع بنا تو یہاں کے مکین خوش ہوئے کہ چلو اب ہماری کالونی کے بھی دن پھریں گے کیونکہ منتخب نمائندگان یہاں کام نہیں کراتے تھے کہ سرکاری کالونی ہمارے انڈر نہیں آتی جبکہ ووٹ ہم سے برابر مانگتے رہے ہیں۔

آج تک شہر کی سب سے قدیمی کالونی میں گیس تک نہیں آئی۔ میونسپل کمیٹی کی طرف سے خاکروب یا ملازمین تو اک طرف کبھی ایک ڈسٹ بن تک نہیں دی گئی۔ دن تو کیا خاک پھرنے تھے، الٹا ڈی سی کوٹ ادو سید منور عباس صاحب نے یہاں کمشنر ڈیرہ غازی خان کو بلا کر ڈی سی ہاؤس بنوانے کے لیے افتتاح کا شوشہ چھوڑ دیا ہے یہاں دو پرائمری سکول ہیں سینکڑوں بچے بچیاں تعلیم سے محروم کیے جا رہے ہیں یہاں سب سے زیادہ درخت ہیں جو کاٹے جائیں گے یہاں درجنوں ملازمین رہتے ہیں جن کے بچوں کی پیدائش یہاں ہوئی یہاں شادیاں ہوئیں یہاں بچوں نے پہلا قدم لیا۔

ڈی سی صاحب نے یہ سوچے بغیر کہ نئی کچہریوں کے ساتھ رقبہ پڑا ہے اور دفاتر وہاں ہی جچتے ہیں شہر کے وسط میں جہاں پہلے ہی رش ختم نہیں ہوتا وہاں ڈی سی آفس کے احکامات جاری کر دیے۔ او جی ڈی سی ایل ختم ہوئی درجنوں ایکڑ رقبہ موجود ہے کیپکو ختم ہوئی وہاں بنی بنائی عمارتوں کے ساتھ اسٹرکچر موجود ہے یہ رہائشی ملازمین کی مصیبتوں میں اضافہ کرنے پہ کیوں تلے ہیں۔

یہ محکمہ انہار کا رقبہ ہے یہاں کالونی کے مکانات کے لیے پی سی ون بھیجا جا چکا ہے مگر سب کچھ نظرانداز کر کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ شنید ہے کہ محکمہ انہار کی طرف سے ڈی سی کوٹ ادو کو این او سی جاری نہیں ہوا اور انہوں نے کمشنر صاحب کو افتتاح پہ بھی بلا لیا ہے اہالیان کینال کالونی کے چند سوالات ہیں کہ

کیا اس آفس کے افتتاح کے وقت محکمہ انہار سے اجازت لے لی گئی ہے؟ کیا انگریز دور کی بنی ہوئی تاریخی کالونی کو مسمار کرنا ہی واحد حل ہے؟ کینال کالونی میں دو سرکاری سکولوں اور سینکڑوں بچوں کی تعلیم سے محرومی کا ذمہ دار کون ہو گا؟ کینال کالونی کے درخت کوٹ ادو شہر کے پھیپھڑے ہیں اس کو ملیا میٹ کر کے درختوں کو کاٹ کر بنایا جانے والا آفس کہیں اور نہیں بن سکتا؟ کینال کالونی میں رہائش پذیر لوگوں کو کس قصور کی سزا کے طور پہ بے گھر کیا جا رہا ہے؟ کچہریوں کے ساتھ ڈی سی اور ڈی پی او آفس کیوں نہیں بنایا جا رہا؟ کیپکو خالی ہو چکا ہے او جی ڈی سی ایل خالی ہو چکا ہے نجی کالج کنکورڈیا والی جگہ سرکاری ہے وہاں کی بجائے کالونی کے مکینوں پہ ہی تلوار کیوں گرائی جا رہی ہے؟
کینال کالونی کے مقیم افراد کے لیے کوئی متبادل حل سوچا گیا ہے؟

کینال کالونی کے مکین سی ایم پنجاب مریم نواز صاحبہ سمیت وزیر آب پاشی اور سیکرٹری اریگیشن سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں اور درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں بے گھر ہونے سے بچایا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments