نہ لکھے گئے مضمون کی آفت


بہت دنوں بعد ہمزاد ملا تو اس کو پوچھا کہ کن سوچوں میں گم ہو۔ کہنے لگا نہ لکھے گئے مضمون کی آفات کے متعلق سوچ رہا ہوں۔ کیا بجھارتیں بھجوا رہے ہو، کچھ کھول کر بیان کرو۔ کہنے لگا ایک صاحب تھے، ہاں وہ جو اب جا چکے ہیں۔ وہی والے جو کانے دجال کے مرید تھے۔ نہیں معلوم اس کے مرید تھے یا سرپرست، البتہ وہ ان کے ساتھ اس وقت تک سائے کی طرح لگا رہا جب تک ان سے آخری فائدہ بھی نچوڑ نہیں لیا۔

یار یہ کانا دجال کہاں سے آ گیا، ابھی تو اس نہ لکھے گئے مضمون کا قصہ تمام نہیں ہوا۔ ایک روز نئے صاحب مجھے کہنے لگے تم نے ان کے خلاف مضمون کیوں لکھا۔ میں نے حیرانی سے پوچھا کون سا مضمون علامہ۔ کہنے لگے وہی جس میں تم نے ان کے ہار جانے کا ذکر کیا تھا۔ میں نے کہا حضور میں نے کسی کی ہار جیت پر کوئی مضمون نہیں لکھا۔ تم نے ان کے بارے میں کوئی مضمون نہیں لکھا، ہیں، مگر وہ تو بڑے تیقن سے کہہ رہے تھے، اور تو اور کانا دجال بھی ان کی ہاں میں ہاں ملا رہا تھا۔ ہو نہ ہو پھر یہ مضمون والی کہانی بھی کانے دجال نے گھڑ کر انہیں بیچی ہوگی اور انعام پایا ہو گا۔ اچھا علامہ یہ بتائیں آپ نے وہ مضمون دیکھا، نہیں دیکھا تو نہیں مگر وہ اصرار کر رہے تھے کہ تم نے ان کے خلاف مضمون لکھا ہے۔ کہتے تھے کہ وہ مضمون بھجوائیں گے۔ اچھا پھر مجھے بھی دکھائیے گا۔

کچھ وقت کے بعد ایک اور عزیز دوست کہنے لگا کہ آج وہ اس مجلس میں تمھارا نام لیے بغیر کہہ رہے تھے کہ اس اردو کے پیارے نے میرے خلاف مضمون لکھا ہے اور میں اسے سبق سکھا کر جاؤں گا۔ یار تم نے اس کے خلاف مضمون کیوں لکھا۔ یار میں نے ان کے خلاف کوئی مضمون نہیں لکھا، بھائی وہ کب کوئی مہان ہستی ہیں جن پر مضمون لکھا جائے۔ اچھا تم نے وہ مضمون دیکھا ہے، نہیں دکھایا تو نہیں مگر کہتے تھے بھیجوں گا۔ اچھا جب بھیجیں تو پھر دکھانا۔

ہم ایک ناشتے پر ملے تو میرے وہ معزز دوست کہنے لگے کہ یار وہ اس روز تمھارے ادارے کے صاحب آئے تھے ہمارے ہاں ایک تقریب میں۔ تقریب تمام ہوئی تو میرے پاس چلے آئے اور تمھارا نام لے کر کہنے لگے کہ تم نے ان کے خلاف مضمون لکھا ہے۔ کیوں لکھا تم نے مضمون ویسے۔ عزیزی قسم لے لیں میں نے کوئی مضمون نہیں لکھا ان بھائی صاحب کے بارے میں۔ یار وہ تو خاص تمھاری شکایت کرنے آئے تھے۔ میں یہی کہہ سکتا ہوں با زبان فیض

وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات اُن کو بہت ناگوار گزری ہے ​

یار ہمزاد اب کوئی بدگمان تھا تو ہوتا رہے جب تم نے ایک کام کیا نہیں تو اس پر سوچنے کی کیا ضرورت۔ سوچنے کی ضرورت ہے پیارے اس لیے کہ یہ بدگمانی نے آفت کی شکل اختیار کی اور وہ جو انھوں نے دھمکی دی تھی نا کہ اسے سبق سکھا کر جاؤں گا، وہ اپنی طرف سے سبق سکھا کر ہی گئے ہیں۔ کیا آفت آ گئی تم پر۔

اچھا وہ کانا دجال کون ہے۔ تمھیں پتہ ہے کانے دجال کو کانا دجال کیوں کہتے ہیں۔ کیوں کہتے ہیں تم ہی کہو۔ ایک تو وہ صرف اپنا فائدہ دیکھتا ہے، ہر ایک کو تعصب کی آنکھ سے دیکھتا ہے اور صرف جھوٹ بولتا ہے۔ یہ صاحب ہمارے ہاں چور دروازے سے داخل کیے گئے، جہاں پہلے تھے وہاں سے تقریباً نکالے گئے تھے۔ ہر وہ شخص جس نے ان کے ساتھ نیکی کی اسے آخر مین انہوں نے ڈنک مارا۔ دروغ گوئی، بدزبانی اور بے کرداری آپ کے جملہ اوصاف ہیں۔ یہاں ایک زمانے میں دو صاحبان تھے وہ ان کو یہاں اپنی سیاسی معاونت کے لیے لائے تھے۔ ایک سربراہ کی موت سے ان کی لاٹری نکل آئی۔ اور یہ صاحب آتے ہی ان کے ہتھے چڑھ گئے اور پھر کانا دجال ان کی آنکھیں، کان اور زبان بن گیا۔

اچھا وہ آفت کیا آئی تم پر۔ تمھیں یاد ہے وہ ہمارے ہاں کا نوکریوں کا اشتہار، ہاں یاد ہے، جس کے لیے تم نے بھی درخواستیں دی تھیں۔ ہاں وہی۔ اس اشتہار کی تیاری سے لے کر انتخاب تک ان صاحب اور کانے دجال نے وہ دھاندلی مچائی کہ الاماں الحفیظ۔ اور پھر وہ صاحب بندے کا رستہ روک کر اس عمل سے باہر کر کے اپنی طرف سے سبق سکھا کر گئے ہیں۔

اچھا مگر وہ کانا دجال تو جاتے ہوئے ان صاحب پر کیوں پل پڑا تھا اور انکے خلاف ہرزہ سرائی کرتا پھرتا ہے۔ دو باتیں ایک تو کانے دجال کی بد فطرتی کہ ڈوبتے سورج پر تھوکنا اور چڑھتے سورج کی پوجا کرنا۔ دوسرا دھاندلی تو دونوں نے مل کر کی بس ایک دو لوگوں کے انتخاب پر کانا دجال اپنے مرید و سرپرست سے بگڑ گیا۔

ویسے تم پر آفت وقتی ہی آئی ہے کیونکہ راستے ہمیشہ کے لیے نہیں روک جا سکتے، اور دوسرا وہ جاتے ہوئے اپنا نامہ اعمال بھی تو سیاہ کر گیا ہے۔ تم خدا سے بہتر بدل کے امیدوار رہو اور آگے بڑھتے رہو۔ اور ہمزاد یہ کانا دجال جسے وہ انعام سمجھتے تھے ان پر جدا کا عذاب ثابت ہوا ہے اور ہوتا رہے گا۔

ویسے اس سے تو بہتر تھا تم ان پر مضمون لکھ دیتے، یہ تو یوں ہوا کھایا نہ پیا، گلاس توڑا بارہ آنے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments