پلوامہ سے پہلگام تک


Loading

یہ کوئی کہانی نہیں بلکہ ایک رخ ہے جارحیت، جنگ اور جھڑپوں کے کھوکھلے جواز کا، جنگی جنون اور قوم پرستی کو استعمال کر کے سیاسی فائدے حاصل کرنے والی مودی حکومت کی روش کا۔

2019 کی بات ہے بھارت میں سیکیورٹی کی ناکامی کے باعث ہونے والے ایک واقعے کو پاکستان سے منسوب کر کے اسی طرح کنٹرول لائن پر کشیدگی بڑھائی گئی جس طرح آج پہلگام کے افسوسناک واقعے کو لے کر بڑھائی جا رہی ہے

فروری 2019 کی ایک صبح غیر قانونی مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں لیت پورہ ہائی وے پر دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک کار انڈین نیم فوجی دستے سی آر پی ایف کے اہلکاروں سے بھری ایک بس سے جا ٹکرائی جس میں 40 سے زیادہ اہلکار ہلاک ہوئے۔ انڈیا نے حملے کی منصوبہ سازی کے لیے بلا ثبوت پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا اور انڈین فضائیہ کے جنگی طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر کے پاکستان کے علاقے بالا کوٹ میں عسکریت پسندوں کی تربیت گاہ کو تباہ کرنے اور عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا بے بنیاد دعویٰ کیا جس کا وہ کوئی ثبوت فراہم نہیں کر سکا۔ تاہم پاکستان نے بین الاقوامی میڈیا اور غیر ملکی سفارتی عملے کو بلا کر بالاکوٹ کا معائنہ کرایا اور وڈیو جاری کی جس کے مطابق نہ وہاں کوئی پناہ گاہ تھی نہ ہی کوئی جانی یا انفراسٹرکچر کا نقصان ہوا۔

اس کشیدگی کے دوران پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے انڈین ائر فورس کے طیارہے کو پاکستانی ائرفورس نے تباہ کر دیا۔ اس کا پائلٹ ابھینندن پاکستان میں قید ہو گیا اور انڈیا کو ہزیمت اٹھانا پڑی۔ پاکستان نے بڑے پن اور امن پسندی کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے چند دن کے اندر ہی انڈین پائلٹ کو صحیح سلامت انڈیا کے حوالے کر دیا جس کو کمال ڈھٹائی سے بھارت نے قومی ہیرو بنا کر اپنے چیختے چلاتے ”گودی میڈیا“ کے سامنے پیش کیا۔ یہ الگ بات کہ پاکستانی مہمان نوازی کے جواب میں ابھی نندن کا کہا ہوا جملہ ”Tea is fantastic“ دونوں ملکوں کے عوام میں مقبول ہوا اور اب ایک ضرب المثل بن چکا ہے۔

تاریخ گواہ ہے کہ انڈیا میں عام انتخابات سے چند ماہ قبل ہونے والے اس ڈرامے نے پورے ملک میں پاکستان مخالف لہر چھیڑ دی جس کا براہ راست فائدہ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کو ہوا۔ بھارتی سیاستدان اور غیر قانونی مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے دی وائر کے صحافی کرن تھاپر کے ساتھ ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ پلوامہ حملہ دراصل بھارتی نا اہلی اور وزارت داخلہ کی لاپرواہی تھی۔

ان کے مطابق جوانوں کی منتقلی کے لیے بھارتی وزارت داخلہ سے طیارے کی درخواست کی گئی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔ اور جس راستے سے انھیں جانا تھا وہاں بھی قابل ذکر حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے تھے۔ ستیہ پال نے کہا کہ سارا، الزام پاکستان پر جا رہا تھا اس لیے وہ حقیقت جانتے ہوئے بھی خاموش رہے کیونکہ انہیں خاموش رہنے کا حکم دیا گیا تھا۔ صحافی نے کہا مطلب یہ کہ ”یہ ایک طرح سے سرکار کی پالیسی تھی کہ پاکستان پر الزام لگاؤ، ہم لوگ اس کا کریڈٹ لیں گے اور یہ ہمیں انتخابات میں مدد دے گا۔ ’ستیہ پال ملک نے صحافی کی وضاحت کی آن ریکارڈ تائید کی۔ یاد رہے اس انٹرویو کو بی بی سی نے بھی اپریل 2023 میں رپورٹ کیا تھا۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے بھی 2023 میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پلوامہ دراصل مودی حکومت کا خودساختہ ڈرامہ یعنی فالس فلیگ آپریشن تھا انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ مودی حکومت ایک بار پھر ایسے ڈرامے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ یہ بیان پاکستانی و بھارتی میڈیا پر رپورٹ ہوا اور آج بھی ڈیجیٹل میڈیا پر موجود ہے۔ ممکن ہے پہلگام واقعہ سیاست کے لئے رچایا گیا مودی حکومت کا وہی ڈرامہ ہو جس کا ذکر ممتا بینر جی نے کیا۔

ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جس پر ہر حساس آنکھ سرحدی پابندیوں سے بالاتر ہو کر اشک بار ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے کنٹرول لائن کی جانب سے آ کر ایسا واقعہ بظاہر ممکن دکھائی نہیں دیتا ایسا الزام لگانے والے دراصل اپنی کمزور سیکیورٹی اور انٹیلی جنس پر ہی انگلی اٹھا رہے ہیں۔ تاہم مسلم دشمنی کے حوالے سے مشہور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو شاید موقع کی تلاش تھی یا یہ موقع انہوں نے خود پیدا کیا تھا تاکہ کسی بہانے مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں پر زندگی مزید تنگ کی جا سکے اور پاکستان مخالف جذبات کو ہوا دے کر بھارتیہ جنتا پارٹی کے شدت پسند نظریے کو مضبوط کیا جا سکے۔

اس وقت خطہ ٹائم بم کی طرح ہے جس کی وجہ بھارت کی جانب سے سیکیورٹی کمزوریوں کو چھپانے کے لئے اپنی قوم کے جنگی جذبات کو اس حد تک بھڑکا دیا جانا ہے کہ آج دو جوہری طاقتیں آمنے سامنے ہیں۔ پاکستان جو اس وقت اقتصادی ترقی کی طرف توجہ مبذول کیے ہوئے تھا اس کو جنگ کی جانب کھینچا جا رہا ہے۔ غیر قانونی مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے گھروں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ چادر اور چاردیواری کے تقدس کا تصور ہی ناپید ہے۔ تعلیمی اداروں میں نوجوان کشمیری لڑکے اور لڑکیاں نشانے پر ہیں۔ جنگ مسلط کیے جانے کی صورت میں پاکستانی افواج جوابی کارروائی کے لئے تیار ہیں تاہم پاکستان نے پہلگام واقعے پر افسوس کے ساتھ عالمی سطح پر شفاف تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے جو اس کی غیر جانبداری ثابت کرتا ہے۔ بھارت کے اندر ایک نہیں کئی علیحدگی پسند تحریکیں چل رہی ہیں جبکہ خود بھارتی خفیہ ایجنسی کی کینیڈا میں خالصتان کے حامیوں کی ٹارگٹ کلنگ کے ثبوت سامنے آچکے ہیں اس صورتحال میں واقعے کے دس منٹ بعد پاکستان پر ذمہ داری عائد کر دینا بھارتی حکومت کی واضح بدنیتی ہے۔

اس وقت خود بھارت کا انٹلکچوئل طبقہ مودی حکومت پر انگلی اٹھا رہا ہے۔ چند سال بعد کوئی اور ستیہ پال ملک پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بہانے سے مودی کے جنگی جنون اور اپنی قوم کے جذبات کو بھارتی علاقے بہار میں ہونے انتخابات والے سیاسی فائدے کے لئے بھڑکانے کا راز ضرور فاش کرے گا کوئی ممتا بینر جی ضرور بتائے گی کہ پلوامہ کی طرح پہلگام میں ہونے والے نقصان کی منصوبہ بندی خود بی جے پی نے کی۔ تاہم موجودہ صورتحال میں دونوں ملکوں میں اگر کوئی جانی نقصان یا جنگی ایڈونچر ہوا تو اس کے اثرات پوری دنیا کو بھگتنا یوں گے۔ بھارت میں ایک شدت پسند جماعت کی جانب سے حکمرانی قائم رکھنے کی خواہش میں خطے کو جنگ کا ایندھن بنانا ایسا المیہ ہے جس کو عالمی برادری کو کسی نقصان سے پہلے روکنا چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments