شیرانی صاحب، سانوں ایس بات دا مطلب پنجابی میں بتاؤ


اوہ پتر ہمیں ذرا پنجابی میں بتاؤ کہ یہ مولوی شیرانی صاحب نے آخر کیا کہہ دیا ہے جس پر اتنا شور مچا ہوا ہے۔

چاچا انہوں نے بڑی مشکل سی اردو میں بات کی ہے۔ میں آپ کو پنجابی میں بتا نہیں سکتا۔ مجھے خود بالکل سمجھ نہیں آئی تھی بلکہ کالج میں کسی بھی لڑکے کو سمجھ نہیں آئی تو ہم میں سے کچھ لوگ اردو کے پروفیسر صاحب کے پاس چلے گئے۔ پروفیسر صاحب حسب معمول فارغ تھے اور اخبار میں اپنا دل لگانے کی کوشش کر رہے تھے کہ ہمیں اپنے پاس آتا ہوا دیکھ کر خوش ہو گئے۔ ہم نے پروفیسر صاحب کو اپنے فون کی سکرین سے شیرانی صاحب کا انٹرویو پڑہنے کو دیا تاکہ وہ پڑہنے کے بعد اس کا مطلب ہمیں بھی سمجھا دیں۔ پروفیسر صاحب نے انٹرویو پڑھا اور تھوڑی دیر چپ بیٹھے رہے اور پھر کہنے لگے میں نہیں بتا سکتا کیونکہ میں بہت مصروف ہوں۔ ہمیں دال میں کچھ کالا تو پہلے ہی لگ رہا تھا کہ یہ جائے توالد اور آلہ توالد کوئی خاص ہی چیزیں ہوتی ہوں گی۔ پروفیسر صاحب کے اس رویے سے ہمارا شک اور بھی گہرا ہو گیا۔ پھر ہمیں یاد آیا کہ ہمارے کالج میں ایک بہت لائق لڑکا ہے اور وہ ہے بھی اردو سپیکنگ، وہ تو ہمارے ساتھ پہلے بھی بڑی مشکل اردو میں باتیں کرتا رہتا ہے۔ ہم نے اسے ڈھونڈا اور پھر اس نے ہمیں پوری بات سمجھائی۔

تو پھر ہمیں بھی سمجھاؤ ناں۔

میں نے کہا ناں کہ آپ لوگوں کو نہیں بتا سکتا۔ یہ گندی بات ہے اور مجھے شرم آتی ہے۔ میں اپنے بڑوں کے سامنے ایسی باتیں نہیں کر سکتا۔ پہلے میرے ابا نے بھی مجھ سے پوچھا ہے اور میں نے بڑی مشکل سے بہانے لگا کر ان سے جان چھڑائی ہے۔

اوئے کیا بات کرتے ہو، اتنے بڑے مولوی صاحب ہیں وہ تو ہمیشہ فحاشی اور گندی باتوں کے خلاف بات کرتے ہیں۔ مولوی حضرات تو ٹی وی یا اخبار میں آنے والے فیملی پلاننگ کے اشتہارات کے بھی خلاف ہیں۔ اس ملک کی تباہی ہو گئی ہے۔ غربت بے پناہ ہے۔ کھانے کو روٹی نہیں، روزگار نہیں، تعلیم اور صحت تو دور کی باتیں لگتی ہیں لیکن پھر بھی مولوی حضرات نے پاکیزگی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ گھر بچوں سے بھرے پڑے ہیں لیکن ٹی وی پر چلنے والے فیملی پلاننگ کے گندے اشتہارات کی ہمیشہ مخالفت کی ہے۔ اس کے علاوہ بھی سکولوں میں یا میڈیا میں آنے والے کسی بھی پروگرام کو جس میں مردانہ یا زنانہ صحت کے مسائل کا ذکر ہو تو انہوں نے کبھی “خفیہ امراض” سے زیادہ کا لفظ استعمال نہیں کرنے دیا، بات چاہے لوگوں سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔ تو وہ خود میڈیا کے لوگوں کے ساتھ گندی باتیں کیسے کر سکتے ہیں۔

بس چاچا فیر مولوی صاحب کی اس دفعہ کی بات چیت مختلف تھی۔ آپ مسجد کے مولوی صاحب سے پوچھ لینا کہ شیرانی صاحب نے کن کن زنانہ اور مردانہ اعضاء کا نام کھلے بندوں لے دیے ہیں۔ اور اگر وہ واقعی بدل گئے ہیں تو اب میڈیا والے بھی فیملی پلاننگ یا عورتوں اور مردوں کی تولیدی صحت کے مسائل پر بھی زیادہ سمجھ آنے والے الفاظ میں بات کر سکیں گے اور امید ہے کہ مولوی صاحب اس پر اعتراض بھی نہیں کریں گے۔

اوہ یار یہ لفظ تولیدی صحت تو سنا سنا لگتا ہے، یہ لفظ تو لیڈی ہیلتھ وزیٹر بھی استعمال کرتی ہیں۔

بس چاچا آپ قریب پہنچ گئے ہو۔ شیرانی صاحب نے بھی تولیدی عمل میں استعمال ہونے والے مختلف زنانہ اور مردانہ اعضاء کی ملکیت کے بارے میں اپنا نقطہ نظر بیان کیا ہے۔ یوں تو انہوں نے ایک کو خالی ہاتھ اور دوسرے کو مالا مال کر دیا ہے لیکن حفاظت کی ذمہ داری اور کسی بے احتیاطی کے شک کی صورت میں سزا کی حقدار خالی ہاتھ والی ہی ٹھہرے گی۔

اوہ جھلے لڑکے، مٹی کے بڈاوے، آپ کو سمجھنے میں کچھ غلطی لگی ہو گی۔ ملکیت کا اس میں کیا چکر ہے۔ اوئے انج پران (جسمانی اعضاء) جس کو لگے ہوئے ہیں اسی کے ہیں، ان میں ملکیت کا مسئلہ کہاں سے پیدا ہو گیا۔ کوئی کسی نے منڈی لگانی ہے کہ ان کی ملکیت کا اعلان کرنا ہے۔ یا ان کی ملکیت کسی اشٹامپ پیپر پر لکھ کر تبدیل تھوڑی ہو سکتی ہے جو شیرانی صاحب انسانی اعضاء کی ملکیت کی بات کریں گے۔ انسان تو انسان، جانور بھی جب تک زندہ ہوتا ہے تو اس کے اعضاء اسی کے ہوتے ہیں۔ ہاں جب آپ جانور کو ذبح کر دیتے ہو تو وہ گوشت بن جاتا ہے۔ اس لیے الگ الگ اعضا کی ملکیت کا سوال پیدا ہوتا ہے اور پیسوں کے بدلے ان کی ملکیت تبدیل بھی ہو سکتی ہے۔ لیکن وہ تو پھر ایک بے جان چیز ہوتی ہے۔ اسے لوگوں نے کھانا ہوتا ہے۔ ایک زندہ انسان کے بارے میں یہ بحث کیسے ہو سکتی ہے۔

بس چاچا اشٹامپ سے شاید انسانی اعضا کی ملکیت تبدیل نہیں ہوتی لیکن نکاح نامے سے ہو جاتی ہے۔ اس لیے شیرانی صاحب نے ان انسانی اعضا کی ملکیت کا مسئلہ اٹھایا ہے جن کے نام لینا فارسی، عربی اور انگریزی میں تو کھلے عام ممکن ہے لیکن اردو یا پنجابی میں نہیں۔ ان کے نام لینے سے فحاشی پھیل جاتی ہے۔ اس لیے پنجابی میں شیرانی صاحب کے انٹرویو مطلب نہ پوچھنا۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik