مشال خان کے والد اقبال خان کی صوبائی حکومت اور قوم سے اپیل


میں آپ کے ذریعے ملک کے تمام حکمرانوں، سیاسی پارٹیوں اور عوام کے سامنے کچھ گزارشات رکھنا چاہتا ہوں۔

میرے بیٹے کو بڑی بے دردی سے بدترین دہشت گردی کر کے شہید کیا گیا۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن، اس کے بعد آئی جی پی اور اب جے آئی ٹی کی تفصیلی انکوائری نے ثابت کیا کہ میرے بیٹے نے کوئی مذہبی جرم نہیں کیا تھا۔ وہ بے گناہ تھا۔ اس نے رسولؐ کی شان میں کوئی گستاخی نہیں کی تھی۔ اس کی گستاخی یہ تھی کہ وہ عبدالولی خان یونیورسٹی کی کرپٹ انتظامیہ کو کرپٹ کہتا تھا۔ وہ ان کی چوریوں کی وجہ سے ان کو چور کہتا تھا۔ وہ اس یونیورسٹی میں طلبہ کی فیسوں میں بے جا اضافے کی مخالفت کرتا تھا۔ یہی گستاخی اس کی موت کا سبب بنی۔ میں جے آئی ٹی کا بے حد مشکور ہوں کہ انہوں نے بہت ہی کم وقت میں سچ کو ڈھونڈ نکالا اور جھوٹ کو آشکار کیا۔ میری گزارشات یونیورسٹی کو بہتر بنانے اور مشال خان کو انصاف دلانے کے حوالے سے ہیں۔

1۔ میرا بیٹا عبدالولی خان یونیورسٹی کو ایک اعلی یونیورسٹی دیکھنا چاہتا تھا۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ مردان یونیورسٹی کے تمام موجودہ اور سابقہ عہدیداران کو ای سی ایل پر ڈالا جائے۔ یونیورسٹی کے تمام فنڈز، خرچے، داخلے، بھرتی کا سارا ریکارڈ تحویل میں لے لیا جائے۔ ماہرین سے اس ریکارڈ کی چھان بین کرائی جائے۔ جس جس نے جو غبن کیا ہے یا کوئی دوسرا جرم کیا ہے اس شخص کو اور اس کے پس پردہ افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اس طرح یہ یونیورسٹی صحیح خطوط پر چل پڑے گی اور ایک بہترین یونیورسٹی بن جائے گی۔ اگر یہ یونیورسٹی بہتر نہیں ہوتی تو میرے بیٹے کی قربانی رائیگاں جائے گی۔

2۔ میں سوچتا ہوں کہ اگر مشال خان کو انصاف ملے، ان کے مجرموں کو سزا ملے تو آپ سب کے مشال بجھنے سے بچ جائیں گے۔ اگر مشال خان کو انصاف نہ ملے تو پھر کسی گھر کا مشال بھی محفوظ نہیں رہ سکتا۔ میں جانتا ہوں کہ میرا مشال مجھے واپس نہیں مل سکتا تاہم میری کوشش، خواہش اور دعا ہے کہ خدا کسی کو وہ دن نہ دکھائے جو میں نے دیکھے۔ خدا ہر کسی کے مشال کی حفاظت کرے۔ مشال کو اگر انصاف ملے گا تو مجھے تسلی ہو گی کہ باقی لوگوں کے مشال محفوظ ہو جائیں گے۔ اس حوالے سے میں سپریم کورٹ کے (چیف) جسٹس کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے خود ایکشن لیا۔ میں صدر مملکت، وزیراعظم پاکستان، چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی، چیف آف آرمی سٹاف، سابق صدر آصف علی زرداری، پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان، قومی اسمبلی، سینیٹ و صوبائی اسمبلی میں برسر اقتدار اور اپوزیشن کے تمام رہنماؤں، اے این پی، قومی وطن پارٹی، پختونخوا میپ، جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی اور دیگر تمام سیاسی پارٹیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مشال خان کو فوری انصاف دلانے میں ہمارا ساتھ دیں اور ہماری راہنمائی کریں۔

3۔ چند دن پہلے مجھے سمن دیا گیا کہ میں مردان میں مشال خان کے قتل کے مقدمے کی سماعت کے لئے 5 جون یعنی آج کے دن پیش ہو جاؤں۔ میں وہاں نہیں گیا۔ میں مردان نہیں جا سکتا۔ مشال خان کے قاتل بڑے بااثر لوگ ہیں۔۔ جے آئی ٹی خود تسلیم کرتی ہے کہ مجرموں میں باقاعدہ طور پر مجرم پیشہ لوگ بھی شامل ہیں۔ میں اپنے بیٹے کا کیس مردان میں نہیں لڑ سکتا۔ لہذا میں اپیل دائر کر رہا ہوں کہ یہ کیس مردان سے پشاور ہائی کورٹ منتقل کیا جائے۔

4۔ میں ایک غریب انسان ہوں، محنت مزدوری کرتا ہوں۔ مشال میرا جوان بیٹا تھا۔ وہ میری امیدوں کا محور تھا۔ اس پر غیر انسانی تشدد کر کے شہید کیا گیا۔ اس سانحے نے میری کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ ہمارے خاندان پر کیا گزر رہی ہے اس کا اندازہ آپ خود کر سکتے ہیں۔ تاہم اس کے بے گناہ ثابت ہونے کے بعد اور عوام کی طرف سے بے مثال حمایت نے مجھے اور میرے گھر والوں کو یہ حوصلہ (صدمہ) برداشت کرنے کے قابل بنایا۔ میری یہ حیثیت نہیں ہے کہ اس مقدمے میں وکلا کی بھاری فیسیں ادا کر سکوں۔ یہ میری عادت نہیں کہ میں لوگوں سے چندہ لوں اور اس سے وکلا کی فیسیں ادا کروں۔ میرا ضمیر مجھے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ میں نے اپنے بیٹے کو اعلی تعلیم کے لئے یونیورسٹی میں داخل کیا تھا۔ لیکن اس یونیورسٹی نے اس کے ہاتھ میں ڈگری کی بجائے اس کی مسخ شدہ لاش میرے حوالے کی۔ میں صوبائی حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ میرے وکلا کی فیس ادا کرے۔ اگر صوبائی حکومت ایسا نہیں کرتی تو میں وفاقی حکومت سے اپیل کرنے پر مجبور ہوں گا۔

محمد اقبال
والد شہید مشال خان


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).