سعودی عرب، قطر اور ایران کا بحران اور پریشان پاکستان


پاکستان بہت مشکل میں ہے۔ سعودی عرب کی خاطر ایرانی ہمسائے سے کیسے جنگ کر لے۔ اوپر سے ہمارے موجودہ عرب مہربان یعنی قطر سے بھی سعودی عرب نے کُٹی کر دی ہے۔ سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات، مصر، یمن اور مالدیپ نے قطر کا بائیکاٹ کر دیا ہے اور بتایا ہے کہ قطر دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرتا ہے۔ قطریوں کو اپنے ملک سے نکلنے اور اپنے شہریوں کو قطر سے واپس آنے کے لئے نہایت مختصر مہلت دیتے ہوئے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے کہا ہے کہ وہ قطر سے آنے اور وہاں جانے والی پروازیں بند کر دیں گے اور قطری فضائی کمپنی قطر ایئرویز کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے نہایت خفیہ صحافتی ذریعے کے مطابق قطر اس بات پر کچھ پریشان ہے مگر اس کی بڑی پریشانی یہ ہے کہ ابھی تک وہ نقشے پر مالدیپ نامی وہ ملک تلاش نہیں کر سکا جس کی حدود سے اس نے آئندہ اپنے ہوائی جہاز نہیں گزارنے۔

پاکستان کے لئے بڑی پریشانی پیدا ہو چکی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اچانک عرب شریف سے اعلان ہو کہ پاکستان نے بھی قطر سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کر لئے ہیں۔ یاد رہے کہ اسلامی فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کی اطلاع بھی حکومت پاکستان کو عربی اعلان کے ذریعے ہی ملی تھی۔

عرب شریف کی جانب سے امت مسلمہ کو یہ بھی یاد دلایا جا سکتا ہے کہ قطری اصل میں ازرقی خارجیوں کے مشہور لیڈر قطری بن الفجاہ کی اولاد ہیں جو پہلا خارجی حکمران تھا جس نے اپنے سکے رائج کیے تھے اور دس برس تک حکومت کرنے کے بعد اسے حجاج بن یوسف کے مشہور جرنیل مہلب بن ابی صفرہ نے شکست سے دوچار کیا تھا۔ اس تاریخ کو بتاتے ہوئے خوارج کے تیسرے فتنے کے خلاف امہ کو متحد ہونے کا حکم بھی دیا جا سکتا ہے۔

پہلے ہی پاکستانی حکومت پریشان تھی کہ وہ اپنے ہمسائے ایران کے خلاف عربی اتحاد میں کیسے شامل ہو کہ اب اس پر قطر کی پریشانی بھی مسلط کر دی گئی ہے۔ خدانخواستہ اگر قطری شیخ کو بھی ناراضگی کے عالم میں ویسے ہی اپنی 40 برس پرانی اکاؤنٹ سٹیمنٹ مل گئی جیسے جمائمہ کو اپنی پندرہ سال پرانی سٹیٹمنٹ ملی ہے، اور قطری شیخ نے بتا دیا کہ ان کا گزشتہ خط غلط فہمی کی وجہ سے لکھا گیا تھا اور اصل ٹرانزیکشن کے مطابق تو ان کے بزرگوں نے پورا حساب چکتا کر دیا تھا، تو پھر رائے ونڈ کے لئے کیسی پریشان کن صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔

بظاہر یہ معاملہ نہایت پیچیدہ دکھائی دے رہا ہے کہ پاکستان کیسے ایران اور قطر کے خلاف عرب شریف کے فوجی اور سیاسی اتحاد کا حصہ بننے سے بچے۔ لیکن خوش قسمتی سے ہمارے ذہن میں اس معاملے کا نہایت قابل عمل حل آ گیا ہے  جس سے نہ ہینگ لگے نہ پھٹکڑی اور رنگ بھی چوکھا آئے۔

آسان سا حل ہے۔ سمجھوتے وغیرہ کا کوئی چکر چلا کر نواز شریف صاحب کو حکومت سے فارغ کر کے نئے انتخابات کا اعلان کر دیا جائے اور ملی بھگت کر کے آصف زرداری صاحب کو پاکستان کا وزیراعظم بنوا دیا جائے۔ پھر وہ ایران سے تعلقات اچھے کر لیں اور بقیہ تمام سیاسی پارٹیاں اور ادارے سعودیوں کو بتا دیں کہ پیپلز پارٹی تو ہے ہی بری، ہم نے اسے لاکھ برا بھلا سمجھایا مگر یہ ہمارے کہنے میں نہیں ہے۔ جب پیپلز پارٹی کے پانچ برے برسوں کے بعد دوبارہ اچھے لوگوں کی حکومت آئے گی تو ہم ایران کو ترنت طلاق دے کر دوبارہ سعودیوں سے مسیار کر لیں گے۔

ہمارے سعودی دوست جانتے ہی ہیں کہ پیپلزپارٹی ہمیشہ ایران سے قریب رہی ہے۔ وہ ہماری مجبوری کو سمجھتے ہوئے پانچ برس انتظار کر لیں گے۔ جب تک پانچ برس گزریں گے، مشرق وسطی کے سارے تیتر اور بٹیر لڑ لڑ کر اپنی اپنی چونچوں اور دموں سے ہاتھ دھو چکے ہوں گے۔ اس وقت جناب نواز شریف دوبارہ وزیراعظم بن کر ان کی صلح صفائی کرا سکتے ہیں اور یوں پاکستان ان برادر مسلم ممالک کے عظیم محسن کے طور پر سامنے آ سکتا ہے۔

June 6، 2017

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar