سنجے دت کا اصلی خط: نرگس کے نام


سنجے کسی انٹرویو میں یہ نہیں کہتے کہ وہ ماں کی موت کے بعد نشے میں پڑے۔ زیادہ سے زیادہ حالات کو اس کا ذمہ دار قرار دے کر وہ جان چھڑا لیتے ہیں۔ ایک حالیہ انٹرویو میں پوچھا گیا کہ کیا نرگس دت کی موت کے بعد انہوں نے شراب اور دیگر نشہ آور چیزوں کا استعمال شروع کیا تو ان کا یہ جواب تھا؛

یار ایسا نہیں ہے کہ میں نے ماں کی وجہ سے یہ سب شروع کیا۔ کل میرا کوئی اور عزیز مر گیا تو شراب پی رہا ہوں، آج میرا گدھا مر گیا تو دارو پئیوں گا، یہ صرف جعلی باتیں ہیں۔ نشے کی عادت تبھی پڑتی ہے جب آپ دل و جان سے اس میں پناہ ڈھونڈنا چاہتے ہیں۔ اور ایک مرتبہ آپ شروع ہو گئے تو چھوڑنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے تکلیف دہ کام ہے۔ میں بارہ برس نشے کا عادی رہا۔ دنیا میں کوئی ایسا نشہ نہیں ہو گا جو میں نے کیا نہ ہو۔ جب میرے باپ مجھے امریکہ لے کر گئے اور علاج سے پہلے میرے سامنے لسٹ رکھی کہ میں ان تمام نشوں کو ہائی لائٹ کر دوں جو میں نے کیے ہیں تو اس میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہ تھا جو میں نہ کر چکا ہوں۔ ڈاکٹر میرے باپ سے بولا، آپ انڈیا میں کس قسم کی خوراک کھاتے ہیں؟ اس قسم کے نشوں کے بعد تو اسے اب تک مر جانا چاہئیے تھا۔ میں نے نشہ اپنی فیملی کی وجہ سے نہیں چھوڑا، میں نے ترک کیا کیوں کہ یار میں نکلنا چاہتا تھا۔ مجھے وہ زندگی نہیں چاہئیے تھی۔ جب آپ نشہ چھوڑنا شروع کرتے ہیں اور ایک مرحلہ تو وہ ہوتا ہے جس میں جسم بالکل ٹھنڈا پڑ جاتا ہے، ہر حصے میں درد ہوتا ہے لیکن اس سے بھی زیادہ مشکل پارٹ تب آتا ہے جب آپ ٹھیک ہو جاتے ہیں، جب آپ کا دماغ کہتا ہے، اب تو تو ٹھیک ہو گیا ہے، چل ایک بار پھر سوٹا مارتے ہیں۔ یہاں آپ قوت ارادی سے ہی بچ سکتے ہیں۔

سوچیے کہ ادھر ایک لڑکے کا کرئیر شروع ہونے جا رہا ہے، وہ دن رات پاگلوں کی طرح کام مکمل کرنے میں لگا ہوا ہے اور ادھر اسکی ماں بستر مرگ پر ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ کسی بھی طرح جان چھڑائے اور اڑ کر اپنی ماں کے پاس چلا جائے مگر وہ نہیں جا سکتا۔ ڈسٹری بیوٹرز کو تاریخ دے دی گئی ہے، فلم مئی کی آٹھ تاریخ کو ریلیز ہونی ہے، کام ختم کرنا ضروری ہے۔ بیچ میں جب قسمت سے کوئی بریک ملتا ہے تو وہ دیوانہ وار ماں کو دیکھنے چلا جاتا ہے۔ فلم بن گئی۔ ماں کی شدید خواہش ہے کہ وہ فلم کا پریمئیر دیکھ سکے لیکن صرف چار روز پہلے ماں اس دنیا سے چلی جاتی ہے۔ سنجے انگریزی محاورے کے مطابق شیٹرڈ ان ٹو پیسز ہو جاتے ہیں۔ زندگی کی پہلی فلم “راکی” ماں کی موت کے چار روز بعد ریلیز ہوتی ہے اور سوپر ڈوپر ہٹ جاتی ہے۔ لیکن ماں اس کی وہ سب کامیابی نہیں دیکھ پاتی۔

سنجے عام بچوں سے کچھ زیادہ اپنی ماں سے اٹیچ تھے۔ کچھ روز پہلے ایک خط ملا جو کینسر کی آخری سٹیج سے لڑتی اپنی ماں نرگس دت کو انہوں نے لکھا تھا۔ اس خط میں چھوٹے بچوں کی سی دیوانگی اور ماں کے لیے معصوم سی محبت دیکھی جا سکتی ہے۔ یہ خط ایک اداکار کا نہیں ایک چھوٹے سے دل گرفتہ بیٹے کا خط سمجھ کر پڑھیے جو دنیا کے کسی بھی کونے میں جانے کو تیار ہے کہ بس ماں ٹھیک ہو جائے، کسی طرح ٹھیک ہو جائے، ایک بار ٹھیک ہو جائے۔ اور یہی وارفتگی دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ نشہ سنجے دت کو کیوں نہ چھوڑ سکا ۔۔

 سنجے دت

58 پالی ہل، باندرہ،

بمبئی

یکم دسمبر 1980

 ڈئیریسٹ، ڈارلنگ، سوئیٹیسٹ ماں!

 امید کرتا ہوں کہ یہ خط جب آپ کو ملے گا آپ اتنی ہی حسین اور اچھی ہوں گی۔ ماں آپ جانتی ہیں کہ آپ کا آپریشن بالکل کامیاب ہوا ہے اور ڈاکٹر بہت خوش ہیں۔ آپ بالکل اچھی ہیں مگر آپ کو بھی ذہنی طور پر اپنے آپ کو تیار کرنا چاہئیے اور یہ محسوس کرنا چاہئیے کہ آپ واقعی اچھی ہو گئی ہیں۔

ماں! کیا آپ جانتی ہیں کہ میں آپ سے کتنا پیار کرتا ہوں؟ میں شرط لگاتا ہوں کہ نہیں۔ لیکن ماں میں آپ کو بہت چاہتا ہوں، پاگل پن کی حد تک ماں۔ اس لیے آپ اچھی ہو جائیں۔ بہت جلد اور جلد از جلد گھر آ جائیں۔ آپ کو اپنے شوہر کا، اپنے بچوں کا واسطہ ماں۔ ہم سب آپ کے بنا نہیں رہ سکتے ہیں۔ ہم آپ کو چاہتے ہیں۔ ہمیں آپ کی ضرورت ہے ماں!

آپ سوچ بھی نہیں سکتی ہیں کہ پاپا آپ کو کتنا پیار کرتے ہیں، کتنا چاہتے ہیں، آپ کا کتنا خیال رکھتے ہیں۔ میں نے سنا ہے کہ آپ یہی کہتی رہی ہیں کہ آپ اب اچھی نہیں ہوں گی۔ ماں! آپ ہرگز ایسا نہ کہیں۔ میری خاطر۔ آپ ہمیشہ یہی سوچیں کہ آپ اچھی ہو گئی ہیں اور گھر واپس آ جائیں گی۔ اپنے بچوں کے لیے، اپنے شوہر کے لیے۔۔۔ ہے نا ماں؟

ماں! اب آپ کا یہ لڑکا بڑا ہو گیا ہے۔ کمانے لگا ہے۔ آپ نے پوری زندگی اس کی دیکھ بھال کی۔ اب میں چاہتا ہوں کہ جب آپ واپس آ جائیں تو میں آپ کی دیکھ بھال اور خدمت کروں۔ ماں مجھے یہ موقع ملنا چاہئیے کہ میں آپ کی اور پاپا کی سیوا کر سکوں اور آپ لوگوں کے آرام کا خیال رکھوں۔ اب آپ لوگ یقیناً آرام کریں۔ میں سب کچھ کروں گا۔ میں دنیا کی ہر چیز آپ دونوں کو دینا چاہتا ہوں۔ میری شوٹنگ شروع ہو گئی ہے اور میں محنت سے کام کر رہا ہوں۔ میں روزانہ آفس جاتا ہوں۔ اکاؤنٹس دیکھتا ہوں۔ کام کاج دیکھتا ہوں۔ جیسے ہی میری شوٹنگ ختم ہو گی میں دو ہفتے کی چھٹی لے کر اجمیر شریف، میراداتار، ماتا وشنو دیوی، شیرڈی اور کان پور کے مندر میں جا کر آپ کے لیے دعا مانگوں گا کہ آپ اچھی ہو جائیں۔ بیگ انکل یہاں ہیں اور آپ کو دیکھنے نیویارک آ رہے ہیں۔ میں انہی کے ساتھ چند روز کے لیے کانپور جاؤں گا۔

ماں ہر کوئی آپ سے پیار کرتا ہے اور سبھی آپ کے لیے دعاگو ہیں۔ آپ جلد اچھی ہو جائیں۔ ماں میں آپ سے بہت بہت پیار کرتا ہوں۔ آپ اپنا خیال رکھیں اور جلدی اچھی ہو جائیں اپنی فیملی کے لیے۔ میں آپ کے لیے ہر جگہ منت مانوں گا۔ ماں! ماں! میری خوبصورت ماں! میری پیاری ماں!

جب میرا کام ختم ہو جائے گا تو میں آپ کے پاس نیویارک آؤں گا۔ اس وقت جب کہ آپ سولہویں منزل پر لے جائی جائیں گی۔ ماں میں آپ سے پیار کرتا ہوں۔

لاکھوں پیار، بہت بہت پیار

آپ کا لڑکا

سنجو

خط بشکریہ “فن اور شخصیت – نرگس دت نمبر

انٹرویو بشکریہ ٹائمز آف انڈیا

حسنین جمال

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

حسنین جمال

حسنین جمال کسی شعبے کی مہارت کا دعویٰ نہیں رکھتے۔ بس ویسے ہی لکھتے رہتے ہیں۔ ان سے رابطے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں۔ آپ جب چاہے رابطہ کیجیے۔

husnain has 496 posts and counting.See all posts by husnain