شمال والو! بدتمیزی کا علاج بتاؤں؟


ایک صاحب نے کوئی کاروباری تجربہ کیا۔ نتیجہ شاندار نکلا وہ بیٹھے بٹھائے دیوالیہ ہو گئے۔ دیوالیہ ہونا تو پھر گوارا تھا مقروض بھی ہو گئے۔ اب پیسے مانگنے والے ان کے پیچھے ہوتے اور وہ ان کے آگے لگ کے دوڑ لگاتے۔ پشاور اچھے وقتوں میں بہت اچھا شہر تھا جہاں کی اپنی روایات تھیں۔

محلوں میں ڈکیتیاں نہیں ہوتی تھیں۔ اگر بھولا بھٹکا کوئی ڈاکو کہیں آ جاتا تو محلے کے ہر گھر سے فائرنگ شروع ہو جاتی۔ ڈاکو بیچارے کو اپنے اس کام سے نفرت ہو جاتی۔ خواتین مہمانوں ای بچوں کے ساتھ جانے والے لوگوں کو دشمن بھی زیادہ تر نظر انداز کرتے تھے۔ نان کسٹم گاڑی میں کسی تازہ خان کو فیملی کے ساتھ جاتے دیکھ کر کسٹم والے بھی روک کر اتنا ہی کہتے کہ بھائی گاڑی پھر پکڑ لیں گے ابھی خیر ہے چلے جاؤ تمھارے ساتھ گھر والے ہیں۔

خیر بات ہو رہی تھی ان صاحب کی جو بیٹھے بٹھائے دیوالیہ ہوگئے تھے۔ وہ اپنی بیگم بچوں کے ساتھ جا رہے تھے انہیں قرض خواہوں نے گھیر لیا۔ گاڑی روکی اور انہیں باہر آنے کو کہا تاکہ ان کی مناسب مرمت کی جا سکے کہ ہاتھ نہیں آ رہے تھے۔ ان صاحب کا دل نہیں چاہ رہا تھا کہ وہ باہر نکلیں۔ ان کے آپسی مذاکرات کا شور سن کر پاس گھر سے دو بچے باہر نکل آئے۔ دونوں بچے بمشکل پندرہ سال کے آس پاس رہے ہوں گے۔ گھر آٖفریدیوں کا تھا بچے بھی ظاہر ہے آفریدی ہی تھے۔

انہوں نے گاڑی روکنے والوں سے جب پوچھا کہ اے سوک اے تو وہ سمجھ گئے کہ پھنس گئے۔ بڑے بچے نے کہا تمھاری ہمت کیسے ہوئی ہمارے گھر کے سامنے کسی کو روکنے کی۔ اس کے بعد باقی تاریخ ہے جنہوں نے اپنے قرضدار کو روکا تھا۔ وہ آج بھی سب کو کہتے ہیں کہ یرا جی کاروبار کرو گے تو اس میں تاوان ہوتا رہتا ہے۔ تاوان سے نہ گھبرانا چاہئے نہ اس کی وجہ سے کسی سے لڑنا وڑنا چاہئے بالکل ہی فضول کام ہوتا۔ تاوان بڑھ جاتا ہے بندہ زیادہ بڑے پنگے میں بھی پھنس سکتا ہے۔

جنہیں یہ سب سمجھ نہیں آ رہی انہیں سمجھانے پڑھانے سے وسی بابے کا صاف جواب ہے۔

گلگت بلتستان میں خاتون سیاح سے بدتمیزی کا ایک واقعہ رپورٹ ہوا ہے۔ ہمارا وقار ملک شمالی علاقوں کے اتنے گیت گاتا ہے۔ ان لوگوں کو ہر وقت یاد کرتا ہے اتنا روتا ہے کہ بہت کھانے کے باوجود اس کا وزن بڑھتا ہی نہیں ہے۔

گلگت بلتستان والے پڑھے لکھے پر امن لوگ ہیں۔ ان کی اپنی اسمبلی ہے انکی مہمان نوازی مثال ہے۔ روایت پسند انسانوں کو عزت احترام کرنے والے لوگ ہیں۔ ترقی میں یہ باقی پاکستان سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ ان کی تیز رفتار ترقی کا واحد شارٹ کٹ سیاحت کا فروغ ہے۔

شمال والے بھائیو کچھ کرو یہ ایک واقعہ بھی آپ لوگوں کی ترقی کے امکانات کو بڑا نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اپنے علاقے اپنی روایت کا تحفظ کرو۔ بہت سادہ سا علاج ہے اپنی اسمبلی سے قانون سازی کرا لو۔ یا اپنے مقامی جرگوں میں فیصلہ کر لو کہ جس سیاح کے خلاف بدتمیزی کا واقعہ رپورٹ ہوا اس سے جرمانہ وصول کیا جائے گا۔ اس کو دوبارہ مخصوص عرصے کے لیے اپنے علاقے میں گھسنے نہیں دیا جائے گا۔ واپس بھی تب ہی چھوڑا جائے گا جب وہ جرمانہ دے دے گا۔

سزا سنانے کے لیے خاتون کی گواہی ہی کافی رہے گی۔ لڑکے بالے لڑکیوں سے کئی گز دور رہیں گے جب دو چار کو پانچ دس ہزار جرمانہ ہو گیا۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi